- ڈکیتی کے ملزمان سے رشوت لینے کا معاملہ؛ ایس ایچ او، چوکی انچارج گرفتار
- کراچی؛ ڈاکو دکاندار سے ایک کروڑ روپے نقد اور موبائل فونز چھین کر فرار
- پنجاب پولیس کا امریکا میں مقیم شہباز گِل کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- سنہری درانتی سے گندم کی فصل کی کٹائی؛ مریم نواز پر کڑی تنقید
- نیویارک ٹائمز کی اپنے صحافیوں کو الفاظ ’نسل کشی‘،’فلسطین‘ استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- پنجاب کے مختلف شہروں میں ضمنی انتخابات؛ دفعہ 144 کا نفاذ
- آرمی چیف سے ترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- مینڈھے کی ٹکر سے معمر میاں بیوی ہلاک
- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی بارش کی نذر ہوگیا
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- تعصبات کے باوجود بالی وڈ میں باصلاحیت فنکار کو کام ملتا ہے، ودیا بالن
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت؛ انکوائری رپورٹ میں سابق ایس پی کلفٹن قصور وار قرار
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
دنیا بھر میں خون کے عطیات کی قلت بحران کی شکل اختیار کرگئی
واشنگٹن: ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ پوری دنیا میں خون اور اس کے اجزا کی طلب بڑھ رہی ہے جسے خون کے موجودہ عطیات پورا کرنے سے قاصر ہیں، بعض ممالک میں یہ صورتحال بہت تشویش ناک ہوچکی ہے۔
معروف طبی جریدے لینسٹ میں شائع ایک تفصیلی رپورٹ میں دنیا کے بہت سارے ممالک میں اس کی شماریاتی ماڈلنگ کی گئی ہے جو خون جیسی اہم ضرورت پر لکھی جانے والی پہلی تحقیقی رپورٹ بھی ہے۔ دنیا کے 195 ممالک میں سے 116 میں خون کی سپلائی طلب سے بہت کم ہے اور کئی ممالک میں تو اس کا بحران ہے۔
جنوبی ایشیا، ذیلی صحارا کے تمام افریقی ممالک اور آسٹریلیا و ایشیا کو چھوڑ کر دیگر ممالک میں بھی یہ کیفیت دیکھی گئی ہے اور عالمی ادارہ صحت کے مطابق ضرورت کے باوجود خون کے 102, 359 ,632 یونٹ موجود ہی نہیں۔
ہر سال خون کے عطیات لاکھوں جانیں بچاتے ہیں اور اسی بنا پر انہیں طب کا اہم ستون قراردیا گیا ہے۔ پوری دنیا میں 10 کروڑ یونٹ خون عطیہ کیا جاتا ہے جبکہ 42 فیصد مقدار زائد آمدنی والے ممالک میں جمع ہوتی ہے لیکن افریقا کے 38 ممالک عالمی ادارہ صحت کی حدوں سے بھی دور ہیں۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق 1000 افراد میں سے کم سے کم 10 افراد کو خون دینا چاہیے جبکہ انہی ممالک میں خون کے امراض معلوم کرنے کی ٹیسٹ کِٹ کی شدید قلت ہے۔
یونیورسٹی آف واشنگٹن میں خون کی ماہر کرسٹینا فزمورائس کے مطابق اب تک خون کے امراض اور بیماریوں کے خطرات پر ہی سروے کیے گئے تھے لیکن خون کی ڈیمانڈ اور سپلائی اور عالمی تناظر میں کیا گیا یہ پہلا کام ہے۔ ہمارا کام بتاتا ہے کہ خون کی قلت کہاں ہے، متبادل راستے کونسے ہیں اور کہاں عطیات بڑھانے ہیں۔
اس رپورٹ سے صحت کے عالمی ماہرین کو منصوبہ بندی اور بہتر پالیسی سازی میں بھی مدد مل سکتی ہے۔ اس شماریاتی ماڈل میں ہر ملک کی آبادی میں 20 ایسے امراض و کیفیات کو نوٹ کیا گیا ہے جس میں خون کی ضرورت پڑتی ہے۔ پھر دیکھا گیا کہ آیا ملک کی کتنی فیصد آبادی ان کیفیات اور بیماریوں سے گزرتی ہے۔ اسی بنا پر شماریاتی ماڈل تیار کیے گئے۔
رپورٹ کے مطابق پوری دنیا میں خون کے عطیات اور ضروریات میں فرق بڑھتا جارہا ہے۔ صرف 2017ء میں ہی خون کے 27 کروڑ 20 لاکھ یونٹس عطیہ کیے گئے جبکہ طلب 30 کروڑ 30 لاکھ یونٹ تھی۔ اب خیال ہے کہ اس سال خون کے 10 کروڑ یونٹ کم ہیں۔
امیر ممالک میں کینسر کی وجہ سے خون درکار ہے تو پاکستان جیسے ملک میں تھیلیسیما اور ہیموفیلیا خون کے عطیات کا تقاضا کرتے ہیں۔ ان میں جنوبی سوڈان سرِ فہرست ہے جہاں ایک لاکھ افراد میں سے صرف 46 ہی خون کا عطیہ دیتے ہیں اور دوسرا ملک بھارت ہے جہاں خون دینے کا رجحان بہت کم ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔