سادہ لباس مصری فوجیوں نے 6 اکتوبر کو مظاہرین پرچھریوں اور تلواروں سے حملہ کیا، ایمنسٹی انٹرنیشنل

اے ایف پی  منگل 15 اکتوبر 2013
6 اکتوبر کو ملک کے مختلف مقامات پر مرسی کے حامیوں کے خلاف کریک ڈاؤن ميں 57 افراد ہلاک ہوئے تھے، مصری وزارت صحت۔ فوٹو: رائٹرز

6 اکتوبر کو ملک کے مختلف مقامات پر مرسی کے حامیوں کے خلاف کریک ڈاؤن ميں 57 افراد ہلاک ہوئے تھے، مصری وزارت صحت۔ فوٹو: رائٹرز

قاہرہ: انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ 6 اکتوبر کو مصر میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے دوران بعض جگہوں پر سیکورٹی فورسز کے سادہ لباس اہلکاروں نے برطرف صدر محمد مرسی کے حامیوں پر آتش گیر اسلحے، چھریوں اور تلواروں سے حملہ کیا جس میں 57 افراد ہلاک ہوئے۔

غیرملکی خبر ایجنسی کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ 6 اکتوبر کو محمد مرسی کی حمایت میں نکالے گئے احتجاجی مظاہروں پر سیکورٹی فورسز نے بھی جدید اور غیر روایتی اسلحے سے براہ راست فائرنگ کی جب کہ عینی شاہدین نے ایمنسٹی انٹرنیشنل کو بتایا کہ اس دوران مظاہرین کے درمیان سادہ لباس سیکورٹی اہلکار بھی موجود تھے جنہوں نے مظاہرین پر چھریوں اور تلواروں  سے حملہ کیا اور اسلحے سے فائرنگ کی۔

ایمنسٹی کے نمائندے حسیبہ حج ساہروئی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ احتجاجی مظاہروں کے دوران سیکورٹی فورسز انسانی جانوں کے ضیا کو بالکل بھی نہیں روک سکیں اور احتجاج کے دوران اکثر کیسز میں عام، غیرمسلح اور غیرمشتعل مظاہرین سیکورٹی فورسز کا نشانہ بنے۔ انہوں نے بتایا کہ  اس دوران صدر مرسی کے بعض حامیوں نے سیکورٹی فورسز اور مقامی افراد پر پتھراؤ  کیا،ٹائر جلائے تاہم سیکورٹی فورسز نے ایسے وقت  میں فائرنگ کی جب اس کی ضروت نہیں تھی۔ ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ ان احتجاجی مظاہروں کے دوران کوئی بھی سیکورٹی اہلکار ہلاک نہیں ہوا۔

احتجاج میں شریک ایک 16 سالہ طالب علم نے ایمنسٹی انٹرنیشنل کو بتایا کہ سیکورٹی فورسز  نے ان پر احتجاج کے دوران براہ راست فائرنگ کی اور ایک  موقع پر سیکورٹی فورسز کی جانب سے فائر کی گئی گولی اس کے پاس سے گزرتی ہوئے پیچھے کھڑے ایک شخص کو جا  کرلگی۔ مصری وزارت صحت کا کہنا ہے کہ 6 اکتوبر کو ملک کے مختلف مقامات پر مرسی کے حامیوں کے خلاف کریک ڈاؤن ميں 57 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔