- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
بچے مٹی اور لکٹری کے کھلونوں سے نامانوس ہونے لگے
اسلام آباد: دنیا بھر میں مٹی اور لکٹری سے تیار کردہ کھلونوں کی تاریخ قدیم ترین ہے، دنیا کے ہر ملک میں اس رسم و رواج کے مطابق کھلونے تیار کیے جاتے ہیں تاکہ علاقائی ثقافت کو آئندہ آنے والی نسلوں تک زندہ رکھا جاسکے، وقت بدلنے کے ساتھ ساتھ بچوں کے کھلونوں میں بھی تبدیلی آگئی، اب مارکیٹیں غیر ملکی کھلونوں سے بھری پڑی ہیں، جہاں جدید اور انگلش فلموں کے کردارروں پر مشتمل کھلونے فروخت کیے جارہے ہیں۔
آج کل بغیر تار کے ریموٹ کنٹرول گاڑیاں اور جہاز، ناچنے اور گانے والی گڑیاں اور انتہائی مہارت سے بنائے گئے بچوں کے پستول، بندوقیں اور کلاشنکوف اور ر ملکی کھلونوں کی بھر مار ہے جس کے باعث بچے مٹی اور لکٹری کے کھلونوں سے نامانوس ہونے لگے، شہروں میں رہنے والے 3 سال سے 5 سال تک کے بچے ان کھلونوں سے نامانوس ہوتے جا رہے ہیں،جب ان سے جب کھلونوں کے بارے میں معلوم کیا تو انھوں نے مٹی کے کھلونوں کے بارے میں لا علمی کا اظہار کیا۔
مومن، ابراہیم ، حسن رضا اور عبد اللہ عظام کا کہنا ہے میں نے زندگی میں کبھی مٹی سے بنے کھلونے نہیں دیکھے، غیر ملکی کھلونوں میں نئے ماڈلز آتے ہیں جن سے کھیل کر خوب لطف اندوز ہوتے ہیں، مٹی کے کھلونے دیہات میں اب بھی دستیاب ہیں لیکن پاکستان میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور قوت خرید نہ ہونے کی وجہ سے غریب بچے کھلونوں سے محروم ہوتے جا رہے ہیں۔
بھلوال شہر سے تعلق رکھنے والے ہنر مند ذوالفقار کا کہنا ہے کہ مٹی سے بنے کھلونے تیار کرنا ہمارا خاندانی کام ہے،تین سو سے چار سو روپے میں سو کھلونے تیار کیے جاتے ہیں ان میں ہاتھ سے چلنے والی گاڑی، ڈرم اورگھوڑے کا ماڈل شامل ہیں۔
ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ گزشتہ دس برسوں سے راولپنڈی میں قیام پذیر ہوں اور کھلونوں کی تیاری میں استعمال ہونے والا سامان بھلوال سے خرید کر لاتا ہوں، 20 سے50 روپے میں کھلونا فروخت کرتا ہوں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔