- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
جلد کی خارش کی وجہ صرف الرجی نہیں ذہنی مرض بھی ہوسکتا ہے، تحقیق
سویڈن: طبی ماہرین نے ایک تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ جلد کی خارش کی وجہ کسی چیز سے الرجی ہوجانا یا ایگزیما جیسی بیماری ہی نہیں بلکہ اس کی ایک وجہ ذہنی مرض بھی ہوسکتا ہے جس کا علاج کیے بغیر خارش سے نجات ناممکن ہے۔
سائنسی جریدے ’جرنل آف انویسٹی گیٹیو ڈرماٹولوجی ‘ میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ جلد کی خارش کی وجوہات میں الرجی، ایگزیما یا psoriasis کا ہونا ضروری نہیں بلکہ اس خارش کی وجہ وہ مرض بھی ہوسکتا ہے جس کی جانب سے آپ کا ’ذہن‘ بھی نہ جائے۔
سویڈن کی یونیورسٹی سے منسلک لیکچرار اور ماہر امراض جلد فلورینس جے ڈلگارڈ نے برطانیہ، فرانس، جرمنی، روس سمیت 13 یورپی ممالک کے مریضوں کا ڈیٹا جمع کیا جو مختلف جلدی امراض میں مبتلا تھے اور اس سروے میں مریضوں کے معاشی حالات اور ذہنی صحت سے متعلق بھی سوالات کیے گئے تھے۔
محققین مریضوں کے ڈیٹا کی سہ ماہی کی بنیاد پر تجدید کرتے گئے، 3 برس بعد جلد کی خارش سے چھٹکارا حاصل کرنے والے مریضوں میں سے 56 فیصد ’اینٹی ہسٹامین‘ یعنی الرجی ختم کرنے والی دوا کے بغیر ہی صحت یاب ہوگئے۔ ان مریضوں کا خارش کے بجائے ڈپریشن اور اینزائیٹی جیسی ذہنی امراض کا علاج کیا گیا تھا۔
ڈاکٹر فلورینس کا کہنا ہے کہ تحقیق کے دوران حاصل ہونے والے اعداد شمار سے واضح ہوگیا کہ ان مریضوں کو جلد کھجانے کی وجہ سے ذہنی سکون ملتا تھا۔ اس طرز عمل نے ہمیں خارش کا ذہنی مرض سے تعلق ہونے کی جانب متوجہ کیا اورجیسے جیسے ہم نے مریضوں کا ڈپریشن اور اینگزائیٹی کم کیا ویسے ویسے بغیر اینٹی الرجی دیئے مرضوں میں جلد کی خارش بھی کم ہوتی گئی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔