- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
120 برس سے سیدھا ہوکر تیرنے والا پراسرار درخت
اوریگون: امریکا کی ایک خوبصورت جھیل میں درخت کا ایک تنا مسلسل 120 سال سے عمودی (سیدھا) رخ کے ساتھ بہہ رہا ہے لیکن اس کی وجہ خود ماہرین بھی نہیں جانتے۔
اس درخت کے تنے کو ’اولڈ مین آف دی لیک‘ یعنی جھیل کا بوڑھا آدمی کہا جاتا ہے۔ جس جھیل میں یہ بہتا ہے وہ خود بھی ایک شہابِ ثاقب کے ٹکرانے سے بنی ہے اور یوں جھیل بھی کسی عجوبے سے کم نہیں۔ اس میں بہنے والا سفید اور اجاڑ درخت کا تنا شاخ در شاخ کھردرا ہوچکا ہے۔ پانچ سال میں یہ تیرتے ہوئے 400 میٹر آگے پہنچ چکا ہے۔
جب اس پر مزید تحقیق کی گئی تو ماہرین حیران رہ گئے کہ درخت کا یہ تنا صرف ایک دن میں چار میل تک دور جاتے دیکھا گیا ہے لیکن اس کے آگے بڑھنے کی وجہ کوئی نہیں جان سکا۔
اس درخت کی کاربن ڈیٹنگ کی گئی تو اس کی عمر 450 سال معلوم ہوئی جن میں سے 120 برس سے یہ جھیل میں موجود ہے جو دنیا کی نویں اور امریکا کی سب سے گہری جھیل ہے۔ ماہرین کے مطابق شاید یہ درخت لینڈ سلائیڈنگ سے پھسل کر جھیل میں آگر تھا لیکن یہ پانی پر لیٹ کر تیرنے کے بجائے عین سیدھی حالت میں کھڑا ہے اور اس کی وجہ اب تک معلوم نہیں ہوسکی۔
طبیعیات کی رو سے یہ ممکن نہیں کہ پانی پر درخت کا تنا عمودی رخ پر تیرسکے یہی وجہ ہے کہ پانی میں درخت افقی حالت میں تیرتے رہتے ہیں۔ درخت کے تنے کی کل لمبائی 9 میٹر ہے اور اس کا قطر 61 سینٹی میٹر ہے۔
درخت کے تنے کا باہر نکلا ہوا حصہ بھدا، بے رنگ اور ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوچکا ہے لیکن اب بھی ایک آدمی کا وزن سہار سکتا ہے۔ ایک پرانی تصویر میں ایک شخص کو اس پر کھڑے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق تنے کے خشک اور ڈوبے ہوئے حصے کے درمیان ایک توازن ہے جس کی وجہ سے یہ عمودی حالت میں تیررہا ہے۔
یہاں رہنے والے افراد کے مطابق درخت جھیل کے موسم کو قابو کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ 1980ء میں غوطہ خوروں نے اس کی حرکت روکنے کی کوشش کی تھی تو جھیل کا موسم بگڑ گیا تھا اور شدید طوفان آیا تھا تاہم ماہرین نے اسے رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک درخت اتنی بڑی جھیل کے موسم پر اثرانداز نہیں ہوسکتا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔