کینبرا میں شائقین کے ڈالرز پھر برباد

سلیم خالق  بدھ 6 نومبر 2019
گراؤنڈ میں بیشتروقت پاکستان زندہ باد کے نعروں کی گونج سنائی دیتی رہی۔

گراؤنڈ میں بیشتروقت پاکستان زندہ باد کے نعروں کی گونج سنائی دیتی رہی۔

’’کینبرا کرکٹ گراؤنڈ کے قریب فائرنگ، ایک خاتون زخمی ہو گئیں‘‘ آج  ٹی وی پر یہ ’’بریکنگ نیوز‘‘ دیکھی تو ذہن میں پہلی بات یہی آئی کہ آسٹریلیا میں تو ایسے واقعات نہیں ہوتے پھر یہ کیسے ہو گیا، بعد میں پتا چلا کہ اس کا کرکٹ سے کوئی تعلق نہیں اور کسی ذاتی جھگڑے کے سبب واقعہ پیش آیا، البتہ جب مانوکا اوول پہنچا تو معمول سے زیادہ سیکیورٹی سے احساس ہو گیا کہ پولیس نے اس واقعے کو سنجیدگی سے لیا ہے۔

میں سوچنے لگا کہ اگر خدانخواستہ ہمارے کسی گراؤنڈ کے قریب کوئی پٹاخہ بھی پھٹ جاتا توکیا یہ گورے میچ کھیلتے،خیر ابھی تو ویسے بھی وہ کون سا ہمارے ملک میں آتے ہیں۔

سڈنی میں بارش کے سبب پاکستان سے زیادہ تر لوگ کینبرا کے موسم کا ہی پوچھ رہے تھے، دوست کے ساتھ کار میں تین گھنٹے سے زائد کا سفر طے کر کے جب میں سڈنی سے یہاں پہنچا تو اندازہ ہو گیا کہ موسم بیحد سرد ہے، راستے میں زیادہ تر جنگل ہی دکھائی دیا، گراؤنڈ کے باہر موجود پاکستانی چہرے پر قومی پرچم پینٹ کروا رہے تھے، زیادہ تر نے گرین شرٹس زیب تن کی ہوئی تھیں، بہت سے لوگ سڈنی، میلبورن اوردیگر شہروں سے آئے تھے،ایک نے ہلک کا روپ دھارا ہوا تھا۔

سڈنی کے بعد اب کینبرا کے بھی میڈیا سینٹر میں صحافیوں کی تعداد بہت کم تھی، پاکستان سے تو میں اکیلا ہی آیا ہوں، گراؤنڈ میں بیشتروقت پاکستان زندہ باد کے نعروں کی گونج سنائی دیتی رہی، بابر، بابر، بابر کے نعرے بھی لگ رہے تھے،سڈنی میں ڈانس کرتے ہوئے ایک صاحب کی ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب چل رہی تھی، انھیں ’’چاچا جذباتی‘‘ کا نام دیا گیا، وہ آج کینبرا میں بھی مجھے ملے اور بتایا کہ ’’ان کا نام فروغ حسن جامی اور تعلق کراچی سے ہے۔

اب گذشتہ کئی برس سے آسٹریلیا میں مقیم ہیں، پاکستان کا میچ دیکھنے گئے تو جوش میں آ کر ڈانس کرنے لگے، اندازہ نہیں تھا کہ ویڈیو اتنی زیادہ مقبول ہو جائے گی‘‘ وہاں موجود ایک آسٹریلین سے میں نے پوچھا کہ میزبان شائقین کیوں کم تعداد میں اسٹیڈیم آ رہے ہیں تو انھوں نے جواب دیا کہ ’’پاکستان کی حالیہ کارکردگی اتنی خاص نہیں شاید یہی وجہ ہو‘‘۔ آج بھی ٹیم نے  شائقین کو بیحد مایوس کیا، میچ کے بعد ایک صاحب کو کہتے سنا کہ ’’اتنی رقم خرچ کر کے کینبرا آئے یہاں بھی ہمارے ڈالرز برباد ہو گئے، کب پاکستان کو جیتتا دیکھیں گے‘‘۔

ویسے آج اگر بیٹنگ میں دیکھیں تو بابر اعظم اور افتخار احمد کے سوا کوئی اچھا پرفارم نہیں کر سکا،فخر، حارث، رضوان،آصف اور عماد پھر ناکام رہے، 150رنز بننے پر ہی لوگ سمجھ بیٹھے کہ اب فتح یقینی ہے حالانکہ فلیٹ وکٹ اور مضبوط آسٹریلوی بیٹنگ لائن کا سوچنا چاہیے تھا، کوئی ایک بولر بھی متاثر نہ کر سکا، عرفان نے گذشتہ میچ سے بہتر بولنگ کی لیکن ہمیں وکٹوں کی ضرورت تھی،خیر اب سیریز جیت تو نہیں سکتے پرتھ میں فتح سے برابری کی امید ضرور رکھی جا سکتی ہے، دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔