غلط ٹیکس پالیسیاں، ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر کا مالی بحران بڑھ گیا

اسٹاف رپورٹر  بدھ 6 نومبر 2019
ریفنڈ کی ادائیگیاں نہیں ہوئیں، برآمدکنندگان کے 256 ارب روپے پھنس گئے، جاوید بلوانی۔ فوٹو: فائل

ریفنڈ کی ادائیگیاں نہیں ہوئیں، برآمدکنندگان کے 256 ارب روپے پھنس گئے، جاوید بلوانی۔ فوٹو: فائل

کراچی: حکومت کی کاروبار دشمن، غلط ٹیکس پالیسیوں اور بیوروکریسی کے روایتی ہتھکنڈوں کے باعث ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹرکا مالی بحران شدت اختیار کر گیا ہے اور اس شعبے کی 45 سے زائد چھوٹی و درمیانی درجے کی صنعتوں نے اپنی پیداواری سرگرمیاں بند کر دی ہیں۔ 

ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر کے 10 ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کہا کہ برآمدکنندگان کے سیلز ٹیکس ریفنڈزکی ادائیگیوں میں تاخیر برقرار رہنے سے مزید چھوٹی ودرمیانی درجے کی سینکڑوں صنعتوں کی بندش کے خطرات پیدا ہوگئے ہیں۔ یہ بات منگل کو

چیئرمین پاکستان اپیرل فورم محمد جاوید بلوانی نے کہا کہ حکومت نے زیرو ریٹنگ ختم کر کے یقین دہانی کرائی تھی کہ برآمدکنندگان کو 72 گھنٹے میں سیلز ٹیکس ریفنڈ دے دیا جائے گا۔

مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد نے برآمد کنندگان کی مسلسل بھرپور حمایت کی اور وزیر اعظم عمران خان سے بات بھی کی مگر اس کے باوجود برآمد کنندگان کو ریفنڈ کی ادائیگیاں نہیں کیں اور اب صورتحال یہ ہے کہ جولائی تا اکتوبر 2019 کے 4 ماہ میں سیلز ٹیکس کی مد میں برآمدکنندگان کے 256 ارب روپے پھنس چکے ہیں جبکہ پرانے سیلز ٹیکس ڈی ایل ٹی ایل، کسٹمز ری بیٹ اور ود ہولڈنگ کی مد میں 105 ارب روپے کئی سال سے پھنسے ہوئے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔