- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش
- کراچی میں ایرانی خاتون اول کی کتاب کی رونمائی، تقریب میں آصفہ بھٹو کی بھی شرکت
- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
دنیا بھر کے11 ہزار سائنسدانوں نے عالمی موسمیاتی ایمرجنسی پیغام پردستخط کردیئے
لندن: دنیا بھر کے 11 ہزار سے زائد چوٹی کے سائنسدانوں نے ایک اہم پیغام لکھا ہے اوراس پر دستخط کرکے اسے مہربند کیا ہے۔
اس خط میں انہوں نے زمین پر فوری طور پر ’عالمی آب و ہوا سے متعلق ہنگامی صورتحال‘ یعنی گلوبل کلائمٹ ایمرجنسی نافذ کرنے کی تجویز دی ہے۔ پیغام میں کہا گیا ہے کہہ اگر ہم انسانوں نے اپنی طرزِ زندگی میں دیرپا اور گہری تبدیلیاں نہیں کیں تو بہت جلد پوری انسانیت کو ناقابلِ بیاں انسانی تکالیف و مسائل کا سامنا ہوگا۔ اگرچہ ماہرین کی جانب سے آلودگی اور کلائمٹ چینج پر کئی دہائیوں سے دہائیاں دی جارہی ہیں لیکن سرکاری حلقوں میں انہیں سنجیدگی سے نہیں لیا جارہا۔ اب 150 ممالک کے 11 ہزار ماہرین نے دنیا کے نام اپنے خط میں دوبارہ با اثر حلقوں کو جگانے کی کوشش کی ہے۔
جامعہ سڈنی کے ماہرِ ماحولیات تھامس نیوسم بھی انہی ماہرین میں سے ایک ہیں اور وہ کہتے ہیں کہ تمام سائنسدانوں پر دنیا کو خطرات سے آگاہ کرنے کی اخلاقی ذمے داری عائد ہوتی ہے۔ اب ہم اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ ہمیں کلائمٹ ایمرجنسی عائد کردینی چاہیے۔
دوسال قبل ماہرین نے ایسا ہی ایک خط تحریر کیا تھا اور اب تھامس اور ان کے ساتھیوں نے ایک اور پیغام لکھا ہے۔ جس میں کہا گیا ہے ۔ اس تحقیقی مقالے میں توانائی کے استعمال، زمینی سطح کے درجہ حرارت، آبادی، جنگلات کے خاتمے، قطبینی برف کے پگھلاؤ، اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کا مکمل جائزہ لیا گیا ہے۔
مقالے کا خلاصہ یہ ہے کہ آب و ہوا کا بحران اب آچکا ہے اور اس میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ اسی سے انسان کا نصیب جڑا ہے۔ ایک جانب تو کرہ ارض پر ہرسال 80 ملین کی آبادی بڑھ رہی ہے اور دوسری جانب وسائل تیزی سے ختم ہورہے ہیں۔ ماہرین نے رکازی ایندھن یا فوسل فیول میں کمی اور کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے کے نظاموں پر کام کرنے پر زور دیا ہے۔ لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ آبادی پر کنٹرول کرنے میں مدد دیں اور پودوں سے حاصل ہونے والی غذائیں بڑھائیں۔
یہ تحقیق بایوسائنس نامی جرنل میں شائع ہوئی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔