پرتگال کا شہر لزبن :قدیم اور جدید کا حسین امتزاج

محمد اختر  اتوار 20 اکتوبر 2013
لزبن نہ صرف یورپ بلکہ دنیا کے سب سے قدیم ترین شہروں میں سے ایک ہے۔ فوٹو : فائل

لزبن نہ صرف یورپ بلکہ دنیا کے سب سے قدیم ترین شہروں میں سے ایک ہے۔ فوٹو : فائل

واسکو ڈا گاما کے دیس پرتگال کا دارالحکومت لزبن سیاحوں کی جنت کہلاتا ہے۔

وہی پرتگال جس نے یورپ پر نئی دنیاؤں کا در وا کیا تھا۔اسپین اور پرتگال وہ ملک تھے جنہوں نے براعظم امریکا کی دریافت کا آغاز کیا تھا اور اس کے بعد یورپ کے دیگر ملکوں کو بھی براعظم امریکا کی راہ دکھائی دی تھی۔لزبن پرتگال کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر بھی ہے۔

عالمی سیاحت کے حوالے سے آج ہم آپ کا تعارف اسی لزبن سے کرائیں گے۔ہم آپ کو بتائیں گے کہ اگر آپ لزبن جارہے ہیں تو آپ کو اس شہر کی کون کون سی جگہوں اور مشہور چیزوں کو دیکھنا چاہیے۔پہلے اس شہر کے بارے میں چند بنیادی معلومات ملاحظہ کریں:

اصل لزبن کی آبادی لگ بھگ ساڑھے پانچ لاکھ ہے تاہم اس کے آس پاس کے مضافات کو ملا کر یہ کوئی تیس لاکھ نفوس کا شہر ہے اور میٹروپولیٹن کہلاتا ہے۔اس کا رقبہ 84 مربع کلومیٹر ہے۔ یہ شہر بحر اوقیانوس اور دریائے ٹاگوس کے کنارے پر واقع ہے۔ لزبن شہر اپنی دولت، تجارت، ذرائع ابلاغ، تفریحات، آرٹس ، عالمی تجارت ، تعلیم اور سیاحت کی وجہ سے بھی مشہور ہے۔

یہ یورپ کے چند بڑے اقتصادی مراکز میں سے ایک ہے۔اس کی بندرگاہ یورپ کی بحر اوقیانوس کے ساحل پر واقع دوسری بڑی کنٹینر پورٹ ہے۔2009 کے اعدادوشمار کے مطابق سیاحوں کی تعداد کے لحاظ سے یہ یورپ کاساتواں سب سے زیادہ دیکھا جانے والا شہر تھا اور اس سال سترہ لاکھ سے زائد بین الاقوامی سیاحوں نے اس شہر کی سیر کی تھی۔

لزبن کے بارے میں ایک اور بات جان لیں۔یہ نہ صرف یورپ بلکہ دنیا کے سب سے قدیم ترین شہروں میں سے ایک ہے۔ یہ یورپ کے قدیم ترین شہروں لندن، پیرس اور روم سے بھی سیکڑوں سال پرانا ہے۔ شہنشاہ جولیس سیزر نے اسے میونسپل شہر کا درجہ دے کر فیلسیٹاز جولیا کا نام دیا تھا۔

پانچویں صدی کے بعد اس پر جرمن قبائل حکمرانی کرنے لگے اور آٹھویں صدی کے بعد یہ مور حکمرانوں کے زیرتسلط آگیا۔ 1147 میں صلیبی جنگجوؤں نے اسے دوبارہ فتح کرلیا اور اس کے بعد سے یہ شہر ترقی کرتا ہوا موجودہ مقام تک پہنچا۔ایک اور دلچسپ امر کہ سیکڑوں سال گذرنے کے باوجود لزبن پرتگال کا تحریری طورپر دارالحکومت نہیں بلکہ محض ڈی فیکٹو دارالحکومت ہے۔پرتگال کی سرکاری زبان پرتگالی ہے اور برازیل ، گوئٹے مالا سمیت براعظم امریکا کے کئی ملکوں کی سرکاری زبان بھی پرتگالی ہے کیونکہ انھیں پرتگال نے ہی آباد کیا تھا۔لزبن کے قابل دید مقامات درج ذیل ہیں:

ٹورے ڈی بیلم( The Torre de Belém)
یہ بلاشبہ پرتگال کا سب سے مشہور مقام ہے۔یہ ایک میناراور چھوٹا سا قلعہ ہے جسے سولہویں صدی میں دریائے ٹاگوس کے کنارے تعمیر کیا گیا تھا تاکہ سمندر سے شہر کے داخلی راستے پرنظر رکھی جاسکے۔اس مینار قلعہ کی تعمیر کا خیال پندرھویں صدی میں شاہ جواؤ دوئم کو سوجھا تھا جس نے جلد ہی دریائے ٹاگوس کے اندر اس قلعہ کی تعمیر کا کام شروع کرادیا۔قلعہ تعمیر ہونے سے پہلے ہی شاہ کا انتقال ہوگیا اور اس پر مزید کام روک دیا گیا۔تاہم اس کے جانشین کے عہد میں 1514 میں اس پر دوبارہ کام شروع کردیا گیا اور مینار کے ساتھ قلعے کا اضافہ کردیا گیا۔ بیلم کا ہاربر نزدیک ہونے کے ناطے یہ بیلم کا مینار کہلایا۔یہ وہی ہاربر ہے جہاں سے پرتگال کی دریافتوں کے زمانے کا آغاز ہوا تھا۔

سے کلیسا (Sé Cathedral)
سے کیتھیڈرل لزبن کی چند قدیم ترین عمارات میں سے ایک ہے جسے اصل میں دوسری صلیبی جنگ میں شہر کی دوبارہ فتح کے بعد بارھویں صدی میں تعمیر کیا گیا تھا۔یہ بھی لزبن کے چند انتہائی مشہور اور قابل دید مقامات میں سے ایک مانا جاتا ہے۔شہر کی دوبارہ فتح کے فوری بعد ایک انگریز گلبرٹ آف ہیسٹنگز کو لزبن شہر کا بشپ بنایا گیا۔ شاہ الفونسو ہنرکز کی حمایت سے اس نے شہر کو نئے سرے سے پاک کیا اور مسجد کی جگہ ایک کیتھولک چرچ تعمیر کیا گیا جو اب Sé Cathedral کہلاتا ہے۔

موسٹیرو ڈوس جیرونیمو (Mosteiro dos Jerónimos)
یہ لزبن کی سب سے عالیشان عمارات میں سے ایک ہے۔یہ ایک عیسائی مدرسہ ہے جسے سولہویں صدی میں پرتگالی انداز کے گوتھک طرز تعمیر کے تحت تیار کیا گیا تھا۔واسکو ڈا گاما کی ہندوستان سے واپسی پر شاہ مینویل اول نے یہ گرجا اور اس کے ساتھ مدرسہ تعمیر کرنے کا حکم دیا تھا جو کہ مختلف نئے علاقے دریافت کرنے کے حوالے سے پرتگال کی خوش قسمتی پر تشکر کا اظہار تھا۔ کہا جاتا ہے کہ غرب الہند کی طرف جانے سے پہلے واسکو ڈا گاما نے یہاں پر عبادت بھی کی تھی۔

دریافتوں کی یادگار   (Monument to the Discoveries)
پرتگال کی دریافتوں کا عہد 1415 میں شمالی افریقی شہر سیوطہ کی دریافت سے شروع ہوا اور سولہویں صدی کے آغاز میں واسکو ڈا گاما کی جانب سے ہندوستان کے لیے چھوٹے راستے اور پیڈرو الوریز کیبرل کی جانب سے برازیل کی دریافت سے اپنے عروج پر پہنچا۔ تجارتی چوکیوں اور نئی کالونیو ں کے قیام سے پرتگال کی سلطنت تین براعظموں تک پھیل گئی اور پرتگال اور بالخصوص لزبن کی دولت میں بے بہا اضافہ ہوا۔ اس وقت جو یادگار لزبن میں موجود ہے ، وہ اصل یادگار کی ہوبہو نقل ہے۔یہ یادگار 1960 میں پرتگال کے بادشاہ Henry the Navigator یا ’’ہنری جہازراں‘‘کی موت کو پانچ سو سال پورے ہونے پر تعمیر کی گئی تھی۔ پرتگال کی دریافتوں کے پیچھے اصل قوت محرکہ ہنری جہازرراں ہی تھا۔بہت سی سمندری مہمات کے لیے اسی نے سرمایہ فراہم کیا تھا۔

روسیو اسکوائر ( Rossio )
روسیو اسکوائر لزبن کے مضافات کا دل ہے۔ یہ بہت بارونق مقام ہے اور شہر کے کئی حصے یہاں پر آکر ملتے ہیں۔ ملاقاتوں کے لیے یہ اسکوائر بہت مقبول ہے۔اگر آپ لزبن میں ٹھہرے ہوئے ہیں تو قوی امید ہے کہ آپ ایک سے زائد بار اس چوراہے سے گزریں گے۔اگرچہ اس اسکوائر کا سرکاری نام ’’پارکا ڈوم پیڈروچہارم ‘‘ ہے تاہم یہ ازمنہ وسطیٰ سے روسیو کے نام سے ہی زیادہ مشہور ہے۔یہ شہر کا بارونق ترین علاقہ ہے اور یہاں پر بے شمار کیفے اور دکانیں ہیں۔

ایلیواڈور ڈی سانتا جسٹا   (Elevador de Santa Justa)
یہ اصل میں لوہے کا ایک زینہ ہے جسے انیسویں صدی میں تعمیر کیا گیا تھا تاکہ بیروآلٹو کے علاقے کو بیکسا کے علاقے سے ملایا جاسکے۔گوتھک طرز کا یہ زینہ لزبن کے وسط میں واقع ہے اور بہت مشہور مقام ہے۔لزبن ایک پہاڑی شہر ہے اور صدیوں سے اس کی اونچی نیچی سطح آنے جانے کے لیے ایک چیلنج بنی رہی تھی۔

اس مسئلے کے کئی حل آزمائے گئے تاکہ لوگ آسانی سے ایک جگہ سے دوسری جگہ جاسکیں۔ابتداء میں ڈھلوانی سطحیں بنائی گئیں اور گھوڑا گاڑیوں کے ذریعے لوگوں کو اوپر پہنچایا جانے لگا۔صنعتی زمانے میں انجنوں کے ذریعے لوگوں کو اوپر لے جایا جانے لگا جیسے کہ ایلیواڈور ڈا گلوریا جو آج بھی استعمال ہوتے ہیں لیکن ان کو اب بجلی کے ذریعے چلایا جاتا ہے۔ایک بڑی ڈھلوانی سطح کو زینے سے تبدیلی کردیا گیا جو Elevador de Santa Justa کہلاتا ہے۔

یہ زینہ بہت خوبصورت ہے جسے ایک پرتگالی انجینئر راؤل مسنیر ڈو پونسارڈ نے تعمیر کیا تھا جو گسٹاف ایفل کا شاگرد تھا۔اس نے گوتھک طرز تعمیر اور پرتگالی اندازکو ملا کر اس زینے کو تعمیر کیا۔1901 میں تعمیر کے بعد بیکسا کے علاقے کو بیرو آلٹو سے ملایا۔ یاد رہے کہ بیروآلٹو کا علاقہ بیکسا سے 32 میٹر بلندی پر واقع تھا۔ابتداء میں یہ زینہ بھاپ کے انجن سے چلتا تھا جسے 1906 میں بجلی کے انجن سے تبدیل کردیاگیا۔

سنترا نیشنل پیلس (Sintra National Palace)
یہ شاہی محل ہے اورموسم گرما گذارنے کے لیے یہ صدیوں سے پرتگالی بادشاہوں کا محبوب ترین محل رہا۔یہ محل چودھویں صدی میں تعمیر کیا گیا تھا جسے سرامکس کی خوبصورت ٹائلوں سے سجایا گیا تھا۔یہ لزبن سے صرف چالیس کلومیٹر کے فاصلے پر سنترا نامی قصبے میں واقع ہے ۔اسے ’’پا سو ریال‘‘ یا رائل پیلس بھی کہا جاتا ہے۔سنترا نام کے جس قصبے میں یہ واقع ہے ، وہ سارا کا سارا قصبے یونیسکو کی جانب سے عالمی ورثہ قرار پاچکا ہے۔یہاں پر کم ازکم پانچ محل اور ایک قلعہ واقع ہے۔

شاہی خاندان کے افراد موسم گرما میں یہاں پر ہی رہتے تھے کیونکہ لزبن کے مقابلے میں یہاں کا درجہ حرارت کئی ڈگری کم ہوتا تھا۔لزبن کے علاقے روسیو سے ٹرین لے کر باآسانی یہاں پہنچا جاسکتا ہے۔یہ علاقہ بھی دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔ان محلوں کی تاریخ یہ ہے کہ دسویں صدی میں یہاں پر مسلمان بادشاہوں نے اپنی رہائش کے لیے محل بنائے تھے جو کہ اس دور میں سارے علاقے پر حکومت کرتے تھے۔1147ء میں عیسائیوں نے علاقے کو دوبارہ فتح کرلیا اور ڈوم افونسو ہنرکس نے سنترا کا علاقہ بھی مسلمانوں سے چھین لیا اور محل پر قبضہ کرلیا۔محل کا نام بعدازاں ’’اولیو پیلس‘‘ رکھا گیا۔

پراکا ڈو کمرسیو( Praça do Comércio)
1755 ء کے زلزلے کے بعد جو تعمیر نو ہوئی اس میں پراکا ڈو کمرسیو مرکزی مقام کا حامل تھا۔یہ ایک چوک ہے جس کا انگریزی میں ترجمہ ’’کامرس اسکوائر‘‘ ہوگا۔یہاں پر شاہ جوز اول کا گھڑسوار مجسمہ سب سے قابل دید شے ہے۔گذشتہ کئی صدیوں سے یہاں پر جلسے جلوس ، میلے ، کنسرٹ حتیٰ کہ سزائیں دیے جانے کا عمل بھی ہوتا رہا ہے۔یہ اسکوائر تاریخی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ 1908ء میں یہاں پر ’’دہرے قتل‘‘ کا واقعہ ہواتھا جب شاہ کارلوس اور ولی عہد لوئس فلپ دونوں کو قتل کردیا گیا تھا۔1974 ء میں ہزاروں افراد نے یہاں پر جمع ہوکر انقلاب برپا کرکے آمرانہ حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔

پیلس اسکوائر( Palace Square)
یہ بھی ایک چوک ہے جو ’’ٹیریرو ڈو پاکو‘‘ یا پیلس اسکوائر کہلاتا ہے۔یہاں پر ایک شاندار محل ربیرا پیلس ہوا کرتا تھا جو 1755ء کے زلزلے میں تباہ ہوگیا تھا۔یہ محل پرتگال کی عالیشان عمارات میں سے ایک تھا۔یہ محل آرٹ کے کئی شاہکاروں سے مزین تھا اور یہاں پر ایک لائبریری بھی ہوا کرتی تھی جس میں سترہزار سے زائد کتابیں موجود تھیں۔

سینٹ جارج کا قلعہ (Castelo de São Jorge)
یہ قلعہ اصل میں گیارھویں صدی میں مسلمان فاتحین نے تعمیر کیا تھا۔1147ء میں صلیبی جنگجوؤں میں دوبارہ فتح کے بعد تک یہ مسلمانوں کا مضبوط ترین قلعہ تھا۔فتح کے بعد اس قلعے کو سینٹ جارج کے نام سے منسوب کردیا گیا تھا۔لزبن میں ان کے علاوہ اور بھی بہت سے مشہور مقامات ہیں جن کی سیر کو ضرور جانا چاہیے۔

ان میں اگریجا ڈی کارمو Igreja do Carmo، گلبنکیان میوزیم Gulbenkian Museum، نیشنل میوزیم آف اینشنٹ آرٹ National Museum of Ancient Artنیشنل ازلو جو میوزیم National Azulejo Museum، میراڈورو سانتا لوزیاMiradouro de Santa Luzia، بیسیلیکا ڈا ایسٹریلا Basílica da Estrela، نیشنل پینتھیون National Pantheon، پارک ایڈورڈو ، Parque Eduardo VII، اپریل برج 25th of April Bridge، پینا نیشنل پیلسPena National Palace، پراکا ڈوس ریسٹوراڈوریس Praça dos Restauradores واسکو ڈا گاما برج اور دیگر مشہور مقامات شامل ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔