- وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
- نوڈیرو ہاؤس عارضی طور پر صدرِ مملکت کی سرکاری رہائش گاہ قرار
- یوٹیوبر شیراز کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
- حکومت کا بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ
- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
سرکاری اساتذہ کے سیکریٹری تعلیم سے مذاکرات کامیاب، احتجاج ختم
کراچی: اساتذہ اور سیکریٹری تعلیم کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے جس کے بعد اساتذہ نے احتجاج ختم کردیا۔
اساتذہ اور سیکریٹری تعلیم کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے جس کے بعد 2 روز سے کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاج پر بیٹھے اساتذہ نے احتجاج ختم کردیا۔ سیکریٹری تعلیم نے اساتذہ کے مطالبات کے حل کے لیئے 8 رکنی کمیٹی بنادی، کمیٹی 15 نومبر کو عدالت میں بھی مشترکہ تجاویز پیش کرے گی۔
اس سے قبل کراچی پریس کلب پر ٹائم اسکیل کی ادائیگی کے لئے اساتذہ کا احتجاج تیسرے روز بھی جاری رہا، احتجاجی اساتذہ میں خواتین کی بڑی تعداد بھی شریک رہیں، ہاتھوں میں بینرز اٹھائے اپنے مطالبات کے حق میں اور سندھ حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔
اس موقع پر ٹائم اسکیل کورڈینیشن کمیٹی کے چیئرمین انور منصور کا کہنا تھا کہ ہم تین روز سے احتجاج پر ہیں، تین دن گزرنے کے باوجود سندھ حکومت کی جانب سے کوئی مذاکرات کے لئے نہیں آیا، ہمارا مسئلے کو سنجیدگی سے نہیں لیا جارہا، گزشتہ 10 سالوں سے ٹائم اسکیل نہ ملنے کے باعث ہمارا ترقیاتی عمل التوا کا شکار ہے، ہم اپنے جائز حق کے لئے سڑکوں پر آنے پر مجبور ہوئے ہیں، نوٹیفکیشن کے اجراء تک احتجاج جاری رہے گا، اگر مطالبہ نہیں مانا گیا تو سندھ اسمبلی یا وزیر اعلی ہاؤس کا رخ کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت سے رابطہ ہوا ہے، دو رکنی وفد مذاکرات کے لئے آئے گا اور اگر اس بار بھی بیوقوف بناکر ہمارا وقت ضائع کیا گیا تو ہم وزیراعلی ہاؤس یا سندھ اسمبلی کا رخ کریں گے، وفد سے مذاکرات اور بات چیت کے بعد ہی آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔