- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا پولیس کیلیے 7.6 ارب سے گاڑیاں و جدید آلات خریدنے کی منظوری
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
معذوری اچھے کاموں میں آڑے نہ آسکی، معذور شخص بنا مسیحا
کراچی: اسٹیفن ہاکنگ سے متاثر ہوکر عابد حسین لاشاری ان چیزوں پر توجہ دینے پر یقین رکھتے ہیں جن کی معذوری انھیں اچھے کاموں سے نہیں روک سکتی تھی۔
ضلع بینظیر آباد کے چھوٹے سے گاؤں سے تعلق رکھنے والے 38 سالہ عابد حسین لاشاری نے اپنے دونوں ہاتھ گھر میں لگنے والی آگ کے باعث کھودیے ۔ لاشاری نے اپنے اسکول کے دنوں کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ میرے والدین کو یقین تھا کہ میں کبھی نہیں لکھ سکتا، لیکن اپنے پرائمری اسکول کے استاد بچل صاحب کا مقروض ہوں جنھوں نے کبھی مجھے تنہا نہیں چھوڑا، میرے دائیں ہاتھ کی 4 انگلیاں مڑھی ہوئی ہیں لیکن میرے استاد نے مجھے تربیت دی کہ اپنے بائیں بازو کی مدد سے قلم کو کیسے پکڑوں۔
قلم کی طاقت سے لیس لاشاری پھر رکے نہیں ،ماسٹر کی ڈگری لینے کے بعد ایک صحافی کی حیثیت سے زندگی کا سفر شروع کیا اور کچھ عرصے تک ضلعی رپورٹر کی حیثیت سے مختلف روزناموں میں کام کیا۔ تاہم معاشرے کی خدمت کے جذبے سے کے باعث انھوں نے 1999میں رضاکار کی حیثیت سے ایک مقامی غیر سرکاری تنظیم میں شمولیت اختیار کی اور جلد ہی تنظیم کے سیکریٹری جنرل کے عہدے پر فائز ہوگئے،عابد لاشاری نے 2005 میں اپنے آبائی علاقے ضلع بینظیر آباد میں اپنی ایک تنظیم ’نیشنل ڈس ایبلٹی اینڈ ڈیولپمنٹ فورم (این ڈی ایف) کی بنیاد رکھی۔
وہ سندھ حکومت کی معذور افراد کو بااختیار بنانے کی صوبائی مشاورتی کونسل کے ممبر بھی ہیں اور متعدد قومی کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی ایوارڈز بھی حاصل کرچکے ہیں۔ جب ان سے اپنے گاؤں میں این ڈی ایف کی بنیاد رکھنے کے انتخاب کے بارے میں پوچھا گیا تو لاشاری نے کہا کہ وہ دیہی علاقوں میں کام کرنے کو ترجیح دیتے ہیں جو پاکستان کی 70 فیصد معذور آبادی کا حامل ہے ،این ڈی ایف تنظیم میں فی الحال 200 بچے رجسٹرڈ ہیں۔
لاشاری کا خیال ہے کہ بہت ساری معذوری جیسے دماغی فالج ٹھیک ہونے کے قابل ہے بشرطیکہ بچے مناسب علاج معالجے تک رسائی ملے،لاشاری نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا “ہم بنیادی طور پر دماغی فالج کے لیے فزیوتھراپی ، سائیکو تھراپی ، اسپیچ تھراپی ، اور پٹھوں کی مشقوں کے ذریعے ان بچوں کو زندگی کی مہارتیں سکھاتے ہیں۔
اپنی زندگی کے نشیب و فراز بتاتے ہوئے لاشاری بتاتے ہیں کہ این ڈی ایف کا قیام سیکھنے کا تجربہ رہا ۔ ہم نے آغاز کیا تو میں معذور افراد کے لیے بنیادی تربیت اور علاج کے بارے میں کچھ نہیں جانتا تھا ، لیکن میں نے اپنے تجربات کی بنیاد اور انٹرنیٹ پر موجود وسائل کو بروئے کار لایا۔
عابد لاشاری نے کہا کہ حکومت سندھ ،منصوبہ بندی اور ترقیاتی بورڈ کے کمیونٹی ڈیولپمنٹ پروگراموں کی مدد سے ، ہم نے اس سے پہلے ایک پروجیکٹ شروع کیا تھا جس میں اس مسئلے پر توجہ دی جارہی تھی جس کی تخمینی لاگت 2018 میں 24 ملین روپے تھی ،انھوں نے مزید کہا ، اب ہم نے کرایے پر ایک عمارت حاصل کی، ضروری سامان خریدا ہے اور لوگوں کو ذہنی بیماریوں کا مناسب علاج تلاش کرنے کے لیے بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔