نمرتا کیس؛ جنسی عمل کی تصدیق کرنیوالی ڈاکٹر کی عدالت میں سرزنش

ویب ڈیسک  ہفتہ 9 نومبر 2019
میں جونیئر ہوں، یہ پوسٹ مارٹم نہیں کرنا چاہتی تھی، ڈاکٹر امرتا، فوٹو: فائل

میں جونیئر ہوں، یہ پوسٹ مارٹم نہیں کرنا چاہتی تھی، ڈاکٹر امرتا، فوٹو: فائل

لاڑکانہ: عدالت نے ڈاکٹر نمرتا کی حتمی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں متوفیہ کے ساتھ جنسی عمل کی تصدیق کرنے والی ڈاکٹر کی سخت سرزنش کی ہے ۔

نمرتا کی حتمی پوسٹ مارٹم رپورٹ ویمن میڈیکل افسر ڈاکٹر امرتا نے سیشن جج لاڑکانہ کی عدالت میں جمع کرائی گئی تھی۔ رپورٹ میں نمرتا کی موت کی وجہ دم گھٹنا قرار دی گئی تاہم قتل یا خودکشی کے حوالے سے کوئی واضح مؤقف اختیار نہیں کیا گیا۔

لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز (لمس) جامشورو کی ڈی این اے رپورٹ کے مطابق نمرتا کے کپڑوں سے نامعلوم شخص کے نمونے ملے ہیں لیکن برآمد اجزاء  نمرتا کے گرفتار ساتھی طلبہ مہران ابڑو اور شان میمن سے مماثلث نہیں رکھتے۔

یہ بھی پڑھیں: نمرتا کیس: حتمی پوسٹ مارٹم رپورٹ آگئی، وجہ موت دم گھٹنا قرار

نمرتا ہلاکت کیس میں پوسٹ مارٹم رپورٹ جاری کرنے والی ڈاکٹر امرتا جوڈیشل انکوائری افسر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اقبال حسین میتلو کے روبرو پیش ہوئیں تو سیشن جج نے ڈاکٹر امرتا کی جاری کردہ نمرتا کی حتمی پوسٹ مارٹم رپورٹ پر سخت سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے کس کے کہنے پر یہ رپورٹ مرتب کی، اس کی تحقیقات ہوں گی۔

سیشن جج نے استفسار کیا کہ ڈاکٹر امرتا آپ کی جاری کردہ پرویژنل پوسٹ مارٹم اور حتمی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں واضح فرق کیوں ہے؟ آپ سے پولیس نے موت کی وجہ پوچھی تھی، آپ نے رپورٹ میں گلہ دبانے اور جنسی عمل کی تصدیق کن اختیارات کی بنیاد پر کی؟

عدالتی سوالات کے جواب میں ڈاکٹر امرتا کا کہنا تھا کہ میں جونیئر ہوں، یہ پوسٹ مارٹم نہیں کرنا چاہتی تھی،میری میڈیکو لیگل افسر کے طور پر تعیناتی جس شام ہوئی اسی شام یہ کیس سونپ دیا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی جانب سے ڈاکٹر امرتا کو باقاعدہ شامل تفتیش کیے جانے کا امکان ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔