97 وفاقی و صوبائی محکمے نادہند، ایک ہفتے میں ادائیگی کا حکم

شاہ ولی اللہ  پير 21 اکتوبر 2013
چیف سیکریٹری سندھ کی ہدایت پرمحکمہ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن نے حتمی نوٹس جاری کردیے۔

چیف سیکریٹری سندھ کی ہدایت پرمحکمہ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن نے حتمی نوٹس جاری کردیے۔

کراچی: 97 وفاقی و صوبائی محکمے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن  ڈپارٹمنٹ سندھ کے  نادہند نکلے، وصولی کے لیے حتمی نوٹس جاری کردیے گئے۔

سندھ حکومت نے نادہند محکموں کے سربراہوں کو ایک ہفتے میں ادائیگی یقینی بنانے کا حکم دیا گیا ہے بصورت دیگر کارروائی کی جائے گی۔ چیف سیکریٹری  سندھ اعجاز چوہدری کی ہدایت پر حکومت سندھ کے محکمہ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن  نے  وفاقی اور صوبائی محکموں کے زیراستعمال  5313 سرکاری گاڑیوں کی رجسٹریشن اور ٹیکسزکی مد میں محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے 3 کروڑ  روپے سے زائدواجبات رقم  وصول کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ٹیکسز کی وصولی کے لیے متعدد خطوط لکھے جاچکے ہیں تاہم اس پر عمل نہیں ہوسکا تھاجبکہ سندھ حکومت کی طرف سے  نادہند سرکاری محکموں کے سربراہاں کو بھیجے جانے والے نوٹس میںسختی سے ہدایت کی گئی ہے کہ وہ  ایک ہفتے میں ادائیگی یقینی بنائیں بصورت دیگر سخت کارروائی ہوگی۔

محکمہ ایکسائز کے محکمہ واپڈ کے ذمے 57  لاکھ  68 ہزار سے زائد واجبات ہیں جبکہ سول ایوی ایشن اتھارٹی 17 لاکھ20  ہزا ر، محکمہ تعلیم 15 لاکھ 60 ہزار،پی آئی اے  ایک لاکھ روپے، کراچی پورٹ ٹرسٹ  31 ہزار590، پورٹ قاسم اتھارٹی4  لاکھ80  ہزار، نیشنل ہائی وے ا تھارٹی 11 لاکھ 10 ہزار، کنٹونمنٹ بورڈ 10 لاکھ 47 ہزار، وفاقی وزارت داخلہ 67  ہزار،  وزارت خارجہ19200 روپے، وزارت تعلیم 2 لاکھ 40 ہزار ،وزارت پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ 24 ہزار،وزارت صحت 61 ہزار، فیڈرل بورڈ آف ریونیو ایک لاکھ،وفاقی وزارت خزانہ ایک ہزار۔وفاقی وزارت خوراک ایک لاکھ 82 ہزار ،سینٹرل ایکسائز اینڈ لینڈ کسٹم 4لاکھ 73 ہزار۔وفاقی وزارت پانی بجلی5  لاکھ 11 ہزار،وفاقی وزارت  اطلاعات 66 ہزار،وفاقی وزارت لائیو اسٹاک ایک لاکھ 29ہزار، وفاقی وزارت پاپولیشن ویلفیئر 2 لاکھ38  ہزار، وفاقی وزارت  لیبر مین پاور58  ہزار،وفاقی وزارت  سوشل ویلفیئر اسپیشل ایجوکیشن21  ہزار330 روپے، پاکستان اسپورٹس بورڈ10800روپے، پاکستان پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ4 لاکھ71 ہزار،وفاقی ویمن ڈیولپمنٹ ڈپارٹمنٹ 7200 روپے، وفاقی وزارت صنعت و پیداوار 1800 روپے، وفاقی وزارت بلدیات 2 لاکھ 76 ہزار،وفاقی وزارت قانون 6 ہزار، وفاقی وزارت زراعت  ایک لاکھ 70 ہزار، گھی کارپوریشن  28ہزار، پاکستان اٹامک انرجی کمیشن2 لاکھ40 ہزار، ایکسپورٹ پروسسنگ زون ایک لاکھ 11 ہزار، کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن 8 لاکھ 70 ہزار،ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان 40 ہزار روپے، پی این ایس سی ایک لاکھ85  ہزار،ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹ ایک لاکھ 41 ہزار،پاکستان ٹیلی فون اینڈ ٹیلی گراف 2 لاکھ54  ہزار، جامشوروپاور کمپنی1500 روپے ،اسٹیٹ لائف3 لاکھ 14 ہزار،کورنگی فشریز اتھارٹی 54 ہزار، نادرا 51 ہزار، نیشنل پولیس فائونڈیشن 7 ہزار،پاکستان کاٹن اسٹینڈرڈ انسٹیٹیوٹ 44 ہزار،او جی ڈی سی81  ہزار، اسٹینڈرڈ کوالٹی کنٹرول 2400 روپے،ڈائو یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز6 ہزار، بحریہ فائونڈیشن 7 ہزار، جبکہ سندھ حکومت کے محکمہ خزانہ 4 لاکھ،  سندھ بورڈ آف ریونیو4 لاکھ77 ہزار، محکمہ صحت  15 لاکھ، پلاننگ ڈپارٹمنٹ 5 لاکھ، ہوم ڈپارٹمنٹ 2 لاکھ85  ہزار، محکمہ خوراک ایک لاکھ67  ہزار،محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن 4لاکھ 16 ہزار، سروسزاینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن 2لاکھ 32 ہزار۔لیبر ڈپارٹمنٹ 2 لاکھ 26 ہزار، ایری گیشن ڈپارٹمنٹ 2 لاکھ 21 ہزار،انفارمیشن ڈپارٹمنٹ 6 لاکھ 17ہزار،فشریز اینڈ لائیو اسٹاک 2 لاکھ22  ہزار،پاپولیشن ویلفیئر 3 لاکھ، محکمہ اوقاف و مذہبی امور 33 ہزار، سوشل ویلفیئر ڈپارٹمنٹ 3 لاکھ 62ہزار،کلچر ٹورازم اسپورٹس ایک لاکھ9  ہزار، محکمہ ترقی نسواں ایک لاکھ 32 ہزار، ری ہیبلیشن ڈپارٹمنٹ 13 ہزار، سندھ اسمال انڈسٹری 62 ہزار،انوائرنمنٹ ڈپارٹمنٹ64 ہزار، لوکل گورنمنٹ ڈیولپمنٹ ڈپارٹمنٹ 3 لاکھ 70 ہزار، محکمہ معدنی ترقی 3 لاکھ21  ہزار، محکمہ قانون 12 ہزار،محکمہ زراعت 8ا لاکھ57  ہزار روپے،محکمہ ٹرانسپورٹ ایک لاکھ 30 ہزار، کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ98332 روپے،سندھ یونیورسٹی ایک لاکھ 89 ہزار،کراچی بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ایک لاکھ 34 ہزار، سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ 82 ہزار، کراچی یونیورسٹی 25 ہزار،لیاری ڈیولپمنٹ اتھارٹی 36 ہزار اور بورڈ آف انٹر میڈیٹ 27 ہزار کے نادہند ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔