ایران میں 12 منٹ تک پھانسی پر لٹکا رہنے کے باوجود قیدی زندہ بچ گیا

اے ایف پی  پير 21 اکتوبر 2013
علی رضا کو 12 منٹ تک پھانسی پر لٹکا رہنے کے بعد پھانسی گھاٹ پر موجود ڈاکٹر نے مردہ قرار دیا تھا۔ فوٹو: فائل

علی رضا کو 12 منٹ تک پھانسی پر لٹکا رہنے کے بعد پھانسی گھاٹ پر موجود ڈاکٹر نے مردہ قرار دیا تھا۔ فوٹو: فائل

تہران: جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے، یہ مثال تو آپ نے سنی ہی ہو گی اس مثال کی حقیقت ایران میں اس وقت سامنے آئی جب ایک منشیات اسمگلر 12 منٹ تک پھانسی پر لٹکا رہنے کے باوجود زندہ بچ گیا۔

غیرملکی خبرایجنسی کے مطابق 37 سالہ علی رضا کو رواں ماہ کے شروع ميں منشیات اسمگلنگ کا الزام ثابت ہونے پر پھانسی دی گئی، 12 منٹ تک پھانسی پر لٹکا رہنے کے بعد پھانسی گھاٹ پر موجود ڈاکٹر نے اسے مردہ قرار دیا۔ تاہم اگلے روز جب اس کی تدفین کی تیاری کی جا رہی تھی تو جیل عملے نے اس کی سانس کو بحال پایا جس پر اسے اسپتال منتقل کیا گیا۔ ایرانی خبر ایجنسی ارنا کا کہنا ہے علی رضا اس وقت کوما میں ہے اور اس کے ہوش کا تناسب صرف 6 فیصد ہے، قیدی کے کوما میں ہونے کی وجہ سے ڈاکٹرز اس کی کسی بھی قسم کی سرجری بھی نہیں کر پا رہے ہیں۔

دوسری جانب ایران ميں اس وقت قانونی ماہرین میں اس موضوع پر گرماگرم بحث بھی جاری ہے جس میں بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ ملزم کو دوبارہ پھانسی دی جانی چاہیے جب کہ بعض نے اس کی مخالفت کی ہے اور کہا ہے وہ اپنے حصے کی سزا بھگت چکا ہے اس لیے دوبارہ پھانسی نہیں دی جا سکتی۔ ایرانی کے دو بڑے علما آیت اللہ نے فتوی بھی جاری کیا جس میں ملزم کی دوبارہ پھانسی کی مخالفت کی گئی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔