- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3سال کا نیا پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
ویتنام کے گھنے جنگل سے ’’چوہا ہرن‘‘ دریافت
ہوچی من سٹی: جنگلی حیات کے ماہرین نے ویتنام کے گھنے جنگل سے ایک ایسا جانور ایک بار پھر دریافت کیا ہے جس کا جسم ہرن کی مانند اور منہ کسی چوہے جیسا ہے۔ اسی لیے انگریزی میں اس کا نام ’’ماؤس ڈیئر‘‘ ہے جبکہ اردو میں اسے ’’چوہا ہرن‘‘ کہا جاسکتا ہے۔
یہ ویتنامی دارالحکومت، ہو چی من سٹی کے شمال مشرق میں 450 کلومیٹر دوری پر واقع ایک جنگل کا باسی ہے جہاں سے پہلے پہل یہ بیسویں صدی کی ابتداء میں دریافت ہوا۔ اس کا سائنسی نام Tragulus versicolor ہے جبکہ عوامی طور پر اس کا نام ’’ویتنام کا چوہا ہرن‘‘ (ویتنام ماؤس ڈیئر) ہے۔
دلچسپی کی بات ہے کہ اس کا تعلق نہ تو چوہوں کی کسی قسم سے ہے اور نہ ہی یہ کسی قسم کا ہرن ہے بلکہ یہ ان سب سے الگ تھگ ایک نوع ہے جسے اس دنیا کا سب سے چھوٹا کھر دار جانور بھی قرار دیا جاتا ہے۔ یہ صرف ڈھائی کلو تک وزنی ہوتا ہے۔
اسے آخری مرتبہ 1990 میں اسی جنگل میں دیکھا گیا تھا لیکن پھر یہ کبھی دکھائی نہیں دیا۔ اگرچہ اس کا نام اُن 25 جانوروں میں شامل ہے جو بظاہر معدوم ہوچکے ہیں مگر ان کے زندہ ہونے کی امید پر تلاش بھی مسلسل جاری ہے، لیکن 30 سال کے دوران یہ پہلا موقع ہے کہ جب ویتنام ہی کے سائنسدانوں نے اس جانور کی زندہ حالت میں تصاویر لی ہیں۔
ان کے پاس برسوں سے ایسی اطلاعات موجود تھیں جنگل میں رہنے والے لوگوں نے یہ چوہا ہرن دیکھا ہے، البتہ ان میں سے کسی کی تصدیق نہیں ہو رہی تھی۔ اس بارے میں چھان بین کرنے کےلیے ان کی پوری ٹیم کئی مہینوں سے جنگل کی خاک چھاننے میں مصروف تھی کہ اچانک ہی قسمت ان پر مہربان ہوگئی۔
’’اگر یہ ہمیں قدرے آسانی سے مل گیا ہے تو اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ اسے معدومیت کا کوئی خطرہ نہیں۔ اب ہمیں اسے بچانے کےلیے اقدامات کرنا ہوں گے تاکہ یہ آسانی سے اپنی نسل بڑھا سکے،‘‘ این نگوین نے کہا جو تحفظِ جنگلی حیات کے ایک عالمی ادارے سے وابستہ ہیں جبکہ پی ایچ ڈی بھی کررہی ہیں۔
اس دریافت کا اعلان نیچر پبلشنگ گروپ کے ریسرچ جرنل ’’ایکولوجی اینڈ ایوولیوشن‘‘ کے تازہ شمارے میں کیا گیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔