ویتنام کے گھنے جنگل سے ’’چوہا ہرن‘‘ دریافت

ویب ڈیسک  بدھ 13 نومبر 2019
نہ یہ ہرن ہے اور نہ ہی چوہا، بلکہ دنیا کا سب سے چھوٹا کھر دار جانور ہے۔ (فوٹو: نیچر ایکولوجی اینڈ ایوولیوشن)

نہ یہ ہرن ہے اور نہ ہی چوہا، بلکہ دنیا کا سب سے چھوٹا کھر دار جانور ہے۔ (فوٹو: نیچر ایکولوجی اینڈ ایوولیوشن)

ہوچی من سٹی: جنگلی حیات کے ماہرین نے ویتنام کے گھنے جنگل سے ایک ایسا جانور ایک بار پھر دریافت کیا ہے جس کا جسم ہرن کی مانند اور منہ کسی چوہے جیسا ہے۔ اسی لیے انگریزی میں اس کا نام ’’ماؤس ڈیئر‘‘ ہے جبکہ اردو میں اسے ’’چوہا ہرن‘‘ کہا جاسکتا ہے۔

یہ ویتنامی دارالحکومت، ہو چی من سٹی کے شمال مشرق میں 450 کلومیٹر دوری پر واقع ایک جنگل کا باسی ہے جہاں سے پہلے پہل یہ بیسویں صدی کی ابتداء میں دریافت ہوا۔ اس کا سائنسی نام Tragulus versicolor ہے جبکہ عوامی طور پر اس کا نام ’’ویتنام کا چوہا ہرن‘‘ (ویتنام ماؤس ڈیئر) ہے۔

دلچسپی کی بات ہے کہ اس کا تعلق نہ تو چوہوں کی کسی قسم سے ہے اور نہ ہی یہ کسی قسم کا ہرن ہے بلکہ یہ ان سب سے الگ تھگ ایک نوع ہے جسے اس دنیا کا سب سے چھوٹا کھر دار جانور بھی قرار دیا جاتا ہے۔ یہ صرف ڈھائی کلو تک وزنی ہوتا ہے۔

اسے آخری مرتبہ 1990 میں اسی جنگل میں دیکھا گیا تھا لیکن پھر یہ کبھی دکھائی نہیں دیا۔ اگرچہ اس کا نام اُن 25 جانوروں میں شامل ہے جو بظاہر معدوم ہوچکے ہیں مگر ان کے زندہ ہونے کی امید پر تلاش بھی مسلسل جاری ہے، لیکن 30 سال کے دوران یہ پہلا موقع ہے کہ جب ویتنام ہی کے سائنسدانوں نے اس جانور کی زندہ حالت میں تصاویر لی ہیں۔

ان کے پاس برسوں سے ایسی اطلاعات موجود تھیں جنگل میں رہنے والے لوگوں نے یہ چوہا ہرن دیکھا ہے، البتہ ان میں سے کسی کی تصدیق نہیں ہو رہی تھی۔ اس بارے میں چھان بین کرنے کےلیے ان کی پوری ٹیم کئی مہینوں سے جنگل کی خاک چھاننے میں مصروف تھی کہ اچانک ہی قسمت ان پر مہربان ہوگئی۔

’’اگر یہ ہمیں قدرے آسانی سے مل گیا ہے تو اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ اسے معدومیت کا کوئی خطرہ نہیں۔ اب ہمیں اسے بچانے کےلیے اقدامات کرنا ہوں گے تاکہ یہ آسانی سے اپنی نسل بڑھا سکے،‘‘ این نگوین نے کہا جو تحفظِ جنگلی حیات کے ایک عالمی ادارے سے وابستہ ہیں جبکہ پی ایچ ڈی بھی کررہی ہیں۔

اس دریافت کا اعلان نیچر پبلشنگ گروپ کے ریسرچ جرنل ’’ایکولوجی اینڈ ایوولیوشن‘‘ کے تازہ شمارے میں کیا گیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔