ایوارڈ یافتہ پروفیسر کا ساتھی مصنفہ کو قتل کرکے لاش کے ٹکڑے کرنے کا اعتراف

ویب ڈیسک  منگل 12 نومبر 2019
پروفیسر اولگ اسکولوو نپولین کا لباس پہنے اپنی ساتھی مصنفہ اور گرل فرینڈ اناستاسیا کے محو رقص ہیں۔ (فوٹو: فائل)

پروفیسر اولگ اسکولوو نپولین کا لباس پہنے اپنی ساتھی مصنفہ اور گرل فرینڈ اناستاسیا کے محو رقص ہیں۔ (فوٹو: فائل)

 ماسکو: روس کے معروف تاریخ دان اور ایوارڈ یافتہ پروفیسر نے ساتھی مصنفہ، لیکچرار اور اپنی گرل فرینڈ اناستاسیا کو قتل کرکے لاش ٹکڑے ٹکڑے کرنے کا اعتراف کیا ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق فرانسیسی بادشاہ نپولین بونا پارٹ پر سند سمجھے جانے والے 63 سالہ مورخ اولگ اسکولوو نے اپنی گرل فرینڈ اور ساتھی مصنفہ 24 سالہ اناستاسیا کو قتل کرنے اور پھر لاش کو ٹکڑے ٹکڑے کرے ایک بیگ میں ڈال کر دریا برد کرنے کی کوشش کا اعتراف کیا ہے تاہم نشے میں دھت ہونے کے باعث وہ خود دریا میں گر گئے تھے۔

شہری نے پروفیسر کے دریا میں گرنے پر پولیس کو اطلاع دی، جب انہیں باہر نکالا گیا تو بیگ سے اناستاسیا کے بازو اور جسم کے دیگر حصے بھی ملے جس پر پروفیسر کو حراست میں لے لیا گیا، اپنے اعترافی بیان میں پروفیسر کا کہنا تھا کہ اناستاسیا سے جھگڑے پر غصے میں آکر کلہاڑی سے اس کے ٹکڑے کردیئے، اپنے کیے پر سخت نادم ہوں۔

پروفیسر اولگ اسکولوو کے وکیل نے عدالت میں موقف اختیار کیا ہے کہ معروف تاریخ دان ہائپو تھرمیا کے مریض ہیں اور شدید ذہنی دباؤ میں اپنی ساتھی مصنفہ کا قتل کیا ہے تاہم عدالت نے وکیل کا موقف مسترد کردیا ہے۔

پروفیسر اولگ اسکولوو ایک تاریخی دستاویزی فلم میں نپولین کا کردار نبھاتے ہوئے

پروفیسر اولگ اسکولوو ایک تاریخی دستاویزی فلم میں نپولین کا کردار نبھاتے ہوئے

63 سالہ پروفیسر نے اپنی 24 سالہ گرل فرینڈ کیساتھ ملکر نپولین پر متعدد کتابیں لکھی ہیں اور کئی فلموں میں نپولین کا کردار بھی ادا کیا ہے اور دونوں نے فرانسیسی تاریخ میں مہارت رکھتے تھے۔ فرانس نے نپولین پر تحقیقی کتابیں لکھنے پر پروفیسر اولگ اسکولوو کو ایوراڈ سے بھی نواز تھا۔

پروفیسر اولگ اسکولوو فرانس کے انسٹیٹیوٹ آف سوشل سائنس، اکنامکس اور سیاسیات کے ممبر بھی تھے تاہم اس واقعے کے بعد ادارے نے پروفیسر کی ممبرشپ منسوخ کر دی ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔