- سابق آسٹریلوی کرکٹر امریکی ٹیم کو ہیڈکوچ مقرر
- ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز کے صوابدیدی اختیارات سپریم کورٹ میں چیلنج
- راولپنڈٰی میں بیک وقت 6 بچوں کی پیدائش
- سعودی معاون وزیر دفاع کی آرمی چیف سے ملاقات، باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو
- پختونخوا؛ دریاؤں میں سیلابی صورتحال، مقامی لوگوں اور انتظامیہ کو الرٹ جاری
- بھارت میں عام انتخابات کے پہلے مرحلے کا آغاز،21 ریاستوں میں ووٹنگ
- پاکستانی مصنوعات خریدیں، معیشت کو مستحکم بنائیں
- تیسری عالمی جنگ کا خطرہ نہیں، اسرائیل ایران پر براہ راست حملے کی ہمت نہیں کریگا، ایکسپریس فورم
- اصحابِ صُفّہ
- شجر کاری تحفظ انسانیت کی ضمانت
- پہلا ٹی20؛ بابراعظم، شاہین کی ایک دوسرے سے گلے ملنے کی ویڈیو وائرل
- اسرائیل کا ایران پرفضائی حملہ، اصفہان میں 3 ڈرون تباہ کردئیے گئے
- نظامِ شمسی میں موجود پوشیدہ سیارے کے متعلق مزید شواہد دریافت
- اہم کامیابی کے بعد سائنس دان بلڈ کینسر کے علاج کے لیے پُرامید
- 61 سالہ شخص کا بائیو ہیکنگ سے اپنی عمر 38 سال کرنے کا دعویٰ
- کراچی میں غیرملکیوں کی گاڑی پر خودکش حملہ؛ 2 دہشت گرد ہلاک
- ڈکیتی کے ملزمان سے رشوت لینے کا معاملہ؛ ایس ایچ او، چوکی انچارج گرفتار
- کراچی؛ ڈاکو دکاندار سے ایک کروڑ روپے نقد اور موبائل فونز چھین کر فرار
- پنجاب پولیس کا امریکا میں مقیم شہباز گِل کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- سنہری درانتی سے گندم کی فصل کی کٹائی؛ مریم نواز پر کڑی تنقید
جسٹس فائز عیسی کی اہلیہ اور بچے لندن اثاثوں کے مالک ہیں، وکیل
اسلام آباد: جسٹس فائز عیسی کے وکیل بابر ستار نے صدارتی ریفرنس کے خلاف دلائل میں کہا ہے کہ جسٹس فائز عیسی کی اہلیہ اور بچے لندن اثاثوں کے مالک ہیں جن کی ملکیت سے کبھی انکار نہیں کیا۔
جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے فل بینچ نے صدارتی ریفرنس کے خلاف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور دیگر درخواستوں کی سماعت کی۔
بابر ستار نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ٹیکس شہری اور ریاست کے درمیان معاملہ ہے، کوئی شخص کسی دوسرے کے ٹیکس معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتا ، انکم ٹیکس قانون کا اطلاق آمدن پر ہوتا ہے اثاثوں پر نہیں، جس رقم پر ٹیکس لاگو نہ ہو اس پر انکم ٹیکس بھی لاگو نہیں ہوتا، ٹیکس قوانین میں منی ٹریل کاکوئی ذکر نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بہتر تھا کہ جسٹس فائز کی اہلیہ کو شوکاز جاری کرکے جواب طلب کیا جاتا، وکیل
بابر ستار نے کہا کہ منی ٹریل کا معاملہ پانامہ کیس میں پہلی بار سامنے آیا، منی ٹریل آف شور کمپنیوں میں سامنے لانا ہوتی ہے جہاں اصل مالک کا علم نہ ہو، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ٹیکس قوانین کے شق 116 کی خلاف ورزی نہیں کی، جسٹس فائز عیسی کی اہلیہ اور بچے لندن اثاثوں کے مالک ہیں، انہوں نے کبھی ملکیت سے انکار نہیں کیا، ٹیکس ادا کرنا اور گوشوارے جمع کرانا الگ الگ چیزیں ہیں، قابل ٹیکس آمدن نہ بھی ہو تو بھی گوشوارے جمع کرائے جا سکتے ہیں۔
جسٹس یحیی آ فریدی نے کہا کہ کیس میں ایشو انکم کانہیں اثاثے کا ہے۔ بابر ستار نے کہا کہ اس اثاثے کو ظاہر کرنا کبھی جسٹس قاضی فائز عیسی کی ذمہ داری نہیں تھی، یہ اثاثہ کبھی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے رہے ہی نہیں،ٹیکس قوانین میں کوئی شخص کسی دوسرے کا جواب دہ نہیں، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ نے 2013 میں اپنے گوشوارے جمع کروائے تھے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ 2013 کے ویلتھ اسٹیٹمنٹ فارم کے مطابق اہلیہ اور بچوں کے اثاثوں کا علم ہونا لازم ہے۔ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ بیوی شوہر کے زیر کفالت نہ بھی ہوتو اس کے اثاثوں کا علم ہونا ضروری ہے قانون میں اہلیہ کا ذکر ہے زیر کفالت کا نہیں۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت آئندہ پیر تک ملتوی کردی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔