بلدیاتی الیکشن، سندھ سے حلقہ بندیوں کا نوٹیفکیشن طلب

نمائندہ ایکسپریس  منگل 22 اکتوبر 2013
حکومتوں کو ضرورت ہوتی ہے تو ایک دن میں آرڈیننس جاری کردیتی ہیں،سپریم کورٹ،فوٹو : فائل

حکومتوں کو ضرورت ہوتی ہے تو ایک دن میں آرڈیننس جاری کردیتی ہیں،سپریم کورٹ،فوٹو : فائل

اسلام آ باد: سپریم کورٹ نے چاروں صوبوں کوآئندہ سماعت سے پہلے بلدیاتی الیکشن کے لئے اقدامات کو حتمی شکل دینے کا حکم دیا ہے اور وفاقی حکومت کو اس ضمن میں قانون نافذ کرنے کی ہدایت کی ہے۔

عدالت نے سندھ حکومت سے بلدیاتی الیکشن کیلیے کی گئی حلقہ بندیوں کا نوٹیفکیشن طلب کر لیا جبکہ صوبہ خیبر پختون خوا میں بلدیاتی قانون کی منظوری سے متعلق ایڈووکیٹ جنرل کو حتمی ہدایات حاصل کرنے کی ہدایت کی ہے ۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ الیکشن نہیں کرانے تھے تو پرانے بلدیاتی نمائندوں کو ہی کام کرنے دیتے، حکومتوں کو ضرورت ہوتی ہے تو ایک دن میں آرڈیننس جاری کردیتی ہیں، بلدیاتی الیکشن آئین کے اطلاق کا معاملہ ہے، عدالت اس پر سمجھوتہ نہیں کرے گی، عجیب بات یہ ہے کہ منتخب حکومتوں کو ایڈمنسٹریٹرز پر اعتماد ہے۔

لیکن عوام کے منتخب نمائندوں پر نہیں۔ پیر کوچیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں ت3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی تو اسلام آباد میں الیکشن کے حوالے سے وفاقی حکومت کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل شاہ خاور پیش ہوئے اور عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد کے شہری علاقوں میں الیکشن کیلیے قانون کا مسودہ تیار کر لیا گیا جو کابینہ کی منظوری کے بعد آرڈیننس کی شکل میں نافذ کردیا جائے گا ۔

جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ یہ آرڈیننس اب تک جاری کیوں نہیں ہوا؟۔ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ سندھ حکومت 27نومبر کو الیکشن کرانے کیلیے تیار ہے اس کیلیے تمام رکاوٹیں دور کر لی گئی ہیں اور الیکشن کمیشن کو بھی لکھ دیا گیا ہے جس پر عدالت نے وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کی تعریف کی۔

پنجاب کی جانب سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل حنیف کھٹانہ نے بتایا کہ حلقہ بندیوں کا عمل جاری ہے جو 4 نومبر تک مکمل ہو جائے گا، قانون بنا لیا ہے جبکہ رولز بھی تیار کر لئے گئے ہیں اور پنجاب حکومت نومبر کے آخری ہفتے میں الیکشن کرانے کیلیے تیار ہے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے ڈی جی الیکشن شیرافگن نے کہاکہ صوبوں کی جانب سے ابھی تک حلقہ بندیوں کا کوئی نوٹیفکیشن موصول نہیں ہوا جس کے بغیر الیکشن کا انعقاد ممکن نہیں ۔چیف جسٹس نے کہاکہ جو صوبے نوٹیفکیشن نہیں دیتے ان میں پرانے نظام کے تحت الیکشن کرادیں تاہم شیر افگن نے کہاکہ پرانی حلقہ بندیاں تو موجود ہیں مگر صوبوں نے قوانین نئے بنا لیے ہیں جن کے تحت نئی حلقہ بندیوں کا نوٹیفکیشن درکار ہو گا۔ اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایسا لگتا ہے کہ الیکشن کمیشن بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں رکاوٹیں پیدا کررہا ہے ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔