- شاداب کو ٹیم کے اسٹرائیک ریٹ کی فکر ستانے لگی
- لکی مروت؛ شادی کی تقریب میں فائرنگ سے 6 افراد جاں بحق
- اٹلی: آدھی رات کو آئسکریم کھانے پر پابندی کا بِل پیش
- ملک بھر میں مکمل پنک مون کا نظارہ
- چیمپئیز ٹرافی 2025؛ بھارتی میڈیا پاکستان مخالف مخالف مہم چلانے میں سرگرم
- عبداللہ غازی مزار کے پاس تیز رفتار کار فٹ پاتھ پر سوئے افراد پر چڑھ دوڑی
- ایپل کا آن لائن ایونٹ کے انعقاد کا اعلان
- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش
- کراچی میں ایرانی خاتون اول کی کتاب کی رونمائی، تقریب میں آصفہ بھٹو کی بھی شرکت
- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
بھارت میں جنسی ہراسانی پر مسلمان طالبہ کی خودکشی، والد کی دُہائیاں
چینائی: بھارت میں مسلمان طالبہ فاطمہ لطیف نے 2 پروفیسرز کی جانب سے جنسی ہراسانی پر ہوسٹل کے کمرے کے پنکھے سے لٹک کر خود کشی کرلی تھی اور مجبور والدین مودی سرکار کے دور میں انصاف کے لیے در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق مدراس کی ایک یونیورسٹی میں فاطمہ لطیف نامی طالبہ نے ہوسٹل کے کمرے میں چھت کے پنکھے سے لٹک کر اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا تھا۔ طالبہ کے موبائل فون سے ملنے والی پیغامات میں ہوشربا انکشاف ہوئے ہیں. 18 سالہ طالبہ نے اپنے موبائل فون پر خودکشی سے متعلق ایک نوٹ بھی چھوڑا ہے جس میں خودکشی کی وجہ اپنے 2 فیکلٹی ممبرز کو قرار دیا ہے۔
طالبہ کی بہن عائشہ لطیف نے تدفین کے بعد اپنی بہن کا موبائل فون آن کیا تھا تو اس میں پروفیسرز کے نازیبا اور دھمکی آمیز میسیجز موجود تھے، ان پیغامات میں فاطمہ لطیف کو جنسی طور پر ہراساں کیا گیا تھا۔ طالبہ کے والد نے پولیس کو یہ پیغامات بھی دکھائے۔
پولیس کی جانب سے غیرسنجیدہ رویے کے باعث طالبہ کے والد نے کیرالہ کے وزیراعلیٰ سے بیٹی کی خودکشی کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے لیکن تاحال طالبہ کی خودکشی کا مقدمہ درج نہیں کیا گیا ہے اور ملزمان کو بچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔