بھارت میں جنسی ہراسانی پر مسلمان طالبہ کی خودکشی، والد کی دُہائیاں

ویب ڈیسک  بدھ 13 نومبر 2019
طالبہ کے موبائل سے خودکشی سے قبل لکھا خط اور دو پروفیسرز کے دھمکی آمیز پیغامات ملے ہیں۔ فوٹو : بھارتی میڈیا

طالبہ کے موبائل سے خودکشی سے قبل لکھا خط اور دو پروفیسرز کے دھمکی آمیز پیغامات ملے ہیں۔ فوٹو : بھارتی میڈیا

چینائی: بھارت میں مسلمان طالبہ فاطمہ لطیف نے 2 پروفیسرز کی جانب سے جنسی ہراسانی پر ہوسٹل کے کمرے کے پنکھے سے لٹک کر خود کشی کرلی تھی اور مجبور والدین مودی سرکار کے دور میں انصاف کے لیے در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔

بھارتی میڈیا کے مطابق مدراس کی ایک یونیورسٹی میں فاطمہ لطیف نامی طالبہ نے ہوسٹل کے کمرے میں چھت کے پنکھے سے لٹک کر اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا تھا۔ طالبہ کے موبائل فون سے ملنے والی پیغامات میں ہوشربا انکشاف ہوئے ہیں. 18 سالہ طالبہ نے اپنے موبائل فون پر خودکشی سے متعلق ایک نوٹ بھی چھوڑا ہے جس میں خودکشی کی وجہ اپنے 2 فیکلٹی ممبرز کو قرار دیا ہے۔

طالبہ کی بہن عائشہ لطیف نے تدفین کے بعد اپنی بہن کا موبائل فون آن کیا تھا تو اس میں پروفیسرز کے نازیبا اور دھمکی آمیز میسیجز موجود تھے، ان پیغامات میں فاطمہ لطیف کو جنسی طور پر ہراساں کیا گیا تھا۔ طالبہ کے والد نے پولیس کو یہ پیغامات بھی دکھائے۔

پولیس کی جانب سے غیرسنجیدہ رویے کے باعث طالبہ کے والد نے کیرالہ کے وزیراعلیٰ سے بیٹی کی خودکشی کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے لیکن تاحال طالبہ کی خودکشی کا مقدمہ درج نہیں کیا گیا ہے اور ملزمان کو بچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔