بھتہ وصولی روکنے کیلیے مربوط طریقہ کا ر اپنا یا جائے، پشاور ہائیکورٹ

نمائندہ ایکسپریس  منگل 22 اکتوبر 2013
پولیس نے جو ڈیٹاحاصل کیا ہے اس سے صاف ظاہر ہے کہ درخواست گزارکا اس کیس سے کوئی تعلق نہیں ،وکیل۔  فوٹو: فائل

پولیس نے جو ڈیٹاحاصل کیا ہے اس سے صاف ظاہر ہے کہ درخواست گزارکا اس کیس سے کوئی تعلق نہیں ،وکیل۔ فوٹو: فائل

پشاور: پشاورہائیکورٹ کے چیف جسٹس دوست محمد خان نے کہاہے کہ شہریوں سے بھتہ وصولی ایک سنگین جرم ہے۔

جس میں بڑے بڑے گروہ ملوث ہیں یہ گروہ ایک منظم طریقہ کارسے بھتہ وصولی کامکروہ دھندہ کرتے ہیں ،روک تھام کیلیے ایک مربوط طریقہ کارکی ضرورت ہے۔ فاضل چیف جسٹس نے یہ ریمارکس پیرکے روزبڈھ بیر پولیس کے ہاتھوں بھتہ خوری اور دھماکاخیزمواد رکھنے کے الزام میں گرفتارملزم رحم دادکی ضمانت درخواست کی سماعت کے دوران دیے۔کیس کی سماعت شروع ہوئی پولیس نے موقف اختیارکیاکہ ملزم دوسرے ساتھیوں کی مددسے مشروبات کمپنی کے ڈیلرسید محمدسے بھتہ لینے کیلیے فون کالزکرتاتھا،ملزم نے عدم ادائیگی کی صورت میں ان کی رہائشگاہ کے قریب دھماکابھی کیاملزم کے وکیل نے بتایاکہ پولیس نے جو ڈیٹاحاصل کیا ہے اس سے صاف ظاہر ہے کہ درخواست گزارکا اس کیس سے کوئی تعلق نہیں اور وہ بازیدخیل میں ترکھانی کاکام کرتا ہے۔

عدالت نے دوطرفہ دلائل سننے کے بعدملزم کی ضمانت پر رہائی کے احکامات جاری کردیے۔ادھر33سال قیدکی سزاپانے والے ایبٹ آبادآپریشن کے مرکزی کردارڈاکٹرشکیل آفریدی نے کیس کے ازسرنوشفاف ٹرائل کیلیے فاٹا ٹریبونل میں اپیل دائرکرادی گئی۔عبداللطیف آفریدی،سمیع اﷲ آفریدی اورقمرندیم ایڈووکیٹس کی جانب سے دائراپیل میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ کمشنر ایف سی آرکی جانب سے جاری کردہ احکامات میں بعض نکات واضح نہیں اوراس میں ابہام پایا جاتاہے لہٰذا اس ابہام کودورکرنے کیلئے نظرثانی کی اپیل ضروری ہے۔ درخواست گزارکے مطابق اے پی اے کواتنی سزاکا اختیارنہیں تھا۔لہٰذا کیس کے فیصلے تک ملزم کی ضمانت پر رہائی کا حکم  جاری کیاجائے ٹریبونل آئندہ چندروزمیں نظرثانی کی سماعت کرے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔