- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
- اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی نے اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
امریکی صدر ٹرمپ مواخذہ: یوکرائن کے معاملے پر حکومتی اہلکاروں سے جرح
واشنگٹن: امریکی صدر ٹرمپ پر اپنے دائرہ کار سے تجاوز، عہدے کے بے جا استعمال اور سیاسی فوائد کے لیے یوکرائن پر دباؤ بڑھانے جیسے معاملات پر عوامی مواخذے کا آغاز ہوچکا ہے جس کی کارروائی براہِ راست نشر کی گئی۔
پہلے دن حکومتی اہلکاروں نے صدر ٹرمپ کی جانب سے یوکرائن کے صدر وولویمیر زیلنسکی کو جولائی میں کی جانے والی اس فون کال پر حقائق سے آگاہ کیا جس میں صدر ٹرمپ نے یوکرائنی صدر سے کہا تھا کہ سابق امریکی نائب اور 2020 کے صدارتی انتخابات کے اہم حریف جو بائڈن کے خلاف مبینہ کرپشن کی تحقیقات کرے کیونکہ بائیڈن کے بیٹے رابرٹ ہنٹر بائڈن یوکرائن کی ایک گیس کمپنی کے شریک بانی بھی ہیں۔ تاہم بائڈن خاندان پر لگائے گئے تمام الزامات غلط ثابت ہوئے۔
دوسری جانب صدر ٹرمپ نے یوکرائن کی فوجی امداد کو بھی اس ضمن میں دباؤ بڑھانے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔ عین یہی واقعہ صدر ٹرمپ کے اختیارات سے تجاوز اور سیاسی فوائد حاصل کرنے کی جانب اشارہ کرتا ہے۔
اس ضمن میں ڈیموکریٹ اور ریپبلکن پر مشتمل انٹیلیجنس کمیٹی نے یوکرائن سے وابستہ اہم امریکی سفارت کار ولیم ٹیلر سے نہایت سخت سوالات کئے گئے۔ دوسری جانب یورپی اور یوریشیائی امور کے لیے معاون وزیرِ خارجہ جارج کینٹ سے بھی جرح کی گئی۔ ان دونوں نے کمیٹی کے اراکین کے تندوتیز سوالات کے جوابات دیئے۔
سوالات میں 400 ملین ڈالر کی فوجی امداد کے معاملے پر مزید شواہد سامنے آئے کیونکہ پہلے یہ امداد روکی گئی تھی اور بعد میں اسے جاری کیا گیا تھا جو دباؤ کا ایک مبینہ حربہ تھا۔ تاہم اس ضمن میں مزید سوالات اور جرح کا سلسلہ جاری رہے گا۔
دوسری جانب ڈیموکریٹ پارٹی کے دو عہدیداروں نے کہا ہے کہ ولیم ٹیلر اور جارج کینٹ سے جرح کے بعد امریکی صدر کے مواخذے کی مضبوط بنیاد رکھ دی گئی ہے۔ تاہم انہوں نے مزید ثبوت اور ٹھوس شواہد پیش کرنے کا بھی دعویٰ کیا ہے جو اس کارروائی میں آگے پیش کئے جائیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔