- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش
- کراچی میں ایرانی خاتون اول کی کتاب کی رونمائی، تقریب میں آصفہ بھٹو کی بھی شرکت
- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
امریکی صدر ٹرمپ مواخذہ: یوکرائن کے معاملے پر حکومتی اہلکاروں سے جرح
واشنگٹن: امریکی صدر ٹرمپ پر اپنے دائرہ کار سے تجاوز، عہدے کے بے جا استعمال اور سیاسی فوائد کے لیے یوکرائن پر دباؤ بڑھانے جیسے معاملات پر عوامی مواخذے کا آغاز ہوچکا ہے جس کی کارروائی براہِ راست نشر کی گئی۔
پہلے دن حکومتی اہلکاروں نے صدر ٹرمپ کی جانب سے یوکرائن کے صدر وولویمیر زیلنسکی کو جولائی میں کی جانے والی اس فون کال پر حقائق سے آگاہ کیا جس میں صدر ٹرمپ نے یوکرائنی صدر سے کہا تھا کہ سابق امریکی نائب اور 2020 کے صدارتی انتخابات کے اہم حریف جو بائڈن کے خلاف مبینہ کرپشن کی تحقیقات کرے کیونکہ بائیڈن کے بیٹے رابرٹ ہنٹر بائڈن یوکرائن کی ایک گیس کمپنی کے شریک بانی بھی ہیں۔ تاہم بائڈن خاندان پر لگائے گئے تمام الزامات غلط ثابت ہوئے۔
دوسری جانب صدر ٹرمپ نے یوکرائن کی فوجی امداد کو بھی اس ضمن میں دباؤ بڑھانے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔ عین یہی واقعہ صدر ٹرمپ کے اختیارات سے تجاوز اور سیاسی فوائد حاصل کرنے کی جانب اشارہ کرتا ہے۔
اس ضمن میں ڈیموکریٹ اور ریپبلکن پر مشتمل انٹیلیجنس کمیٹی نے یوکرائن سے وابستہ اہم امریکی سفارت کار ولیم ٹیلر سے نہایت سخت سوالات کئے گئے۔ دوسری جانب یورپی اور یوریشیائی امور کے لیے معاون وزیرِ خارجہ جارج کینٹ سے بھی جرح کی گئی۔ ان دونوں نے کمیٹی کے اراکین کے تندوتیز سوالات کے جوابات دیئے۔
سوالات میں 400 ملین ڈالر کی فوجی امداد کے معاملے پر مزید شواہد سامنے آئے کیونکہ پہلے یہ امداد روکی گئی تھی اور بعد میں اسے جاری کیا گیا تھا جو دباؤ کا ایک مبینہ حربہ تھا۔ تاہم اس ضمن میں مزید سوالات اور جرح کا سلسلہ جاری رہے گا۔
دوسری جانب ڈیموکریٹ پارٹی کے دو عہدیداروں نے کہا ہے کہ ولیم ٹیلر اور جارج کینٹ سے جرح کے بعد امریکی صدر کے مواخذے کی مضبوط بنیاد رکھ دی گئی ہے۔ تاہم انہوں نے مزید ثبوت اور ٹھوس شواہد پیش کرنے کا بھی دعویٰ کیا ہے جو اس کارروائی میں آگے پیش کئے جائیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔