وزیر اعلیٰ سندھ کا نیب آرڈیننس میں ترمیم چیلنج کرنے کا اعلان

اسٹاف رپورٹر  جمعرات 14 نومبر 2019
آئین کے آرٹیکل 105 کے مطابق گورنر وزیراعلیٰ کی ایڈوائیز پر کام کرنے کا پابند ہے، مراد علی شاہ کی بات چیت۔ فوٹو: فائل

آئین کے آرٹیکل 105 کے مطابق گورنر وزیراعلیٰ کی ایڈوائیز پر کام کرنے کا پابند ہے، مراد علی شاہ کی بات چیت۔ فوٹو: فائل

کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے نیب آرڈیننس کی ترمیم جس کے تحت ایک ملزم جس نے 50 ملین روپے تک خوردبرد کی ہے کو جیل میں سی کلاس کی سہولت دی جائے گی کو چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔

سید مراد علی شاہ نے بارہ دری میں کراچی واٹر بورڈ کو 20 سکشن اور ہائی پریشر جیٹنگ مشینیں حوالے کرنے کی تقریب کے بعد بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت، صوبائی حکومت کی حدود میں مداخلت کررہی ہے اور انھوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی  قومی احتساب آرڈیننس  1999 میں ترمیم کے مطابق 50 ملین روپے تک خردبرد /غبن کرنے والے ملزم کو جیل میں سی کلاس کی سہولت دی جائے گی انھوں نے کہا کہ یہ خالصتاً جیل مینوئل کا معاملہ ہے اور وفاقی حکومت اس طرح کی ترمیم کرنے کی مجاز نہیں لہذا صوبائی حکومت نے اسے عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ وفاقی حکومت  نے  آرڈینیننس میں دفعہ 10  شامل کی ہے جس کے تحت وہ ملزم جس نے 50 ملین روپے تک کا غبن کیا ہو اسے جیل میں سی کلاس کی سہولت دی جائے گی۔

ایک سوال کے جواب میں مراد علی شاہ نے کہا کہ وفاقی حکومت  متعدد بار یہ بات کہہ چکی ہے کہ 18ویں آئینی ترمیم  کوئی آسمانی ضمیمہ نہیں ہے کہ اس میں ترمیم نہ ہوسکے، میں انھیں بتانا چاہتا ہوں کہ  آپ ضرور ترمیم کرسکتے ہیں  مگر یہ ترمیم صوبوں کو مزید اختیارات  دینے کے لیے ہوسکتی ہے مگر آپ (وفاقی حکومت) کو اسے ختم کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت  پر یہ الزام ہے کہ وہ کے فور کے  الائمنٹ میں تبدیلی کررہی ہے مگر یہ ثابت ہوا ہے کہ صوبائی حکومت نے الائنمنٹ کے حوالے سے کچھ نہیں کیا، یہ منصوبہ ضرور مکمل ہوگا جس کے لیے میں سخت محنت کررہا ہوں، انھوں نے کہا کہ ایس تھری منصوبہ بھی مکمل ہوگا۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ صوبائی حکومت کے فور پر ایف ڈبلیو او جوکہ ایک اچھی ساکھ کا حامل ادارہ ہے  کے ساتھ کام کررہی ہے اور بہت جلد وہاں پر کام شروع ہوجائے گا، مراد علی شاہ نے جامشورو سیہون دو رویہ  منصوبے کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت اپنے حصے کے 7 ارب روپے پہلے ہی وفاقی حکومت کو دے چکی ہے باوجود اس کے کے سڑک کو دو رویہ کرنے کا کام بہت سست رفتاری کے ساتھ ہورہا ہے۔

انھوں نے یاد دلاتے ہوئے کہا کہ انھوں (وزیراعظم عمران خان) نے 162 بلین روپے کے پیکیج کا اعلان کیا تھا حالانکہ میں اس پروگرام میں نہیں تھا مگر میں یہ جان کر خوش ہوا تھا کہ میرے شہر کو ایک اچھا ترقیاتی پیکیج دیا جارہا ہے مگر  یہ اعلان صرف  اعلان کی حد تک ہی محدود رہا اور اس حوالے سے اب تک کوئی پیش رفت نہ ہوسکی، انھوں نے کہا کہ وفاقی حکومت ملک کی معیشت کو تباہ کررہی ہے۔

انھوں نے کہا کہ غریب افراد پیٹ بھر کر بھی کھانا نہیں کھا سکتے ہیں، سبزیوں کی قیمتوں میں بہت زیادہ اضافہ ہوچکا ہے اور یہ (وفاقی مشیر خزانہ )  کہہ رہے ہیں کہ سبزی مارکیٹ میں  ٹماٹر 17 روپے کلو دستیاب ہے جوکہ ایک حیران کن بات ہے۔

سندھ گورنر کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ وہ یہاں رہتے ہیں جوکہ ایک اچھی بات ہے،وہ گورنر ہاؤس ہے اور گورنر کو وہاں قیام کا مکمل اختیار حاصل ہے، انھوں نے کہا کہ جہاں تک گورنر ہاؤس کی دیواریں بلڈوز کرنے کا تعلق ہے تو ان کی حکومت انھیں اس بات کی ہرگز اجازت نہیں دے گی۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔