- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
بھارتی جھیل کے کنارے ہزاروں پرندے پراسرار انداز میں ہلاک
راجستھان: خوبصورت پرندوں کی پراسرار ہلاکت کا ایک واقعہ بھارت میں پیش آیا ہے جہاں ہزاروں پرندے مردہ پائے گئے لیکن ماہرین اس کی وجہ بتانے سے قاصر ہیں۔
انڈیا میں خشکی سے گھری کھارے پانی کی سب سے بڑی جھیل ’سانبھر‘ راجستھان میں واقع ہے۔ ماہرین کے اس کے کناروں اور اطراف میں 2400 سے زائد پرندے مردہ حالت میں ملے ہیں جس کی حتمی وجہ اب تک سامنے نہیں آسکی۔
سب سے پہلے مقامی افراد نے مردہ پرندوں کو دیکھا اور محکمہ جنگلی حیات کو اس کی اطلاع دی جو 190 مربع کلومیٹر وسیع جھیل کے اطراف میں دیکھے گئے ہیں۔ سانبھر جھیل پر ہرسال پرندوں کی بڑی تعداد نقل مکانی کرکے آتی ہے جو سائبیریا، منگولیا، ایران اور افغانستان سے ’وسط ایشیائی فلائی وے‘ سے یہاں پہنچتی ہے۔
اس علاقے میں نمک بھی تیار کیا جاتا ہے اور جھیل کا پانی انتہائی کھارا اور الکلی سے بھرپور ہوچکا ہے۔ جنگی حیات کے ماہر اشوک شرما نے بتایا کہ اس وقت جھیل میں نمک کی مقدار اتنی بڑھ چکی ہے کہ وہ کسی درجے پر زہریلی ہوچکی ہے تاہم اس کی مفصل رپورٹ بھوپال میں واقع مرکز سے آنا باقی ہے جس سے اموات کا تعین کیا جائے گا۔
اگرچہ یہ جھیل نمکیات سے بھرپور ہے لیکن فلے منگو، سارس، سارس کی نسل کے اسٹلٹ پرندے، شاولر اور سینڈ پائپر چڑیائیں یہاں بڑی تعداد میں آتی ہیں۔
ماہرین نے پرندوں کی ہلاکت کے بعد بعض مردہ پرندوں اور پانی کے نمونوں کو ٹیسٹ کے لیے بھجوادیا ہے جب کہ بقیہ ہزاروں پرندوں کو ایک گڑھے میں دبادیا گیا ہے۔ توقع ہے کہ ایک ہفتے میں اتنی بڑی تعداد میں پرندوں کی اموات کا علم ہوجائے گا۔
جنگلی حیات کے افسران سے کسی پراسرار بیماری کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ پرندے کسی مرض سے ہلاک نہیں ہوئے کیونکہ بہت سے پرندے اب بھی یہاں موجود ہیں اور درست حالت میں ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔