- پولیس سرپرستی میں اسمگلنگ کی کوشش؛ سندھ کے سابق وزیر کی گاڑی سے اسلحہ برآمد
- ساحل پر گم ہوجانے والی ہیرے کی انگوٹھی معجزانہ طور پر مل گئی
- آئی ایم ایف بورڈ کا شیڈول جاری، پاکستان کا اقتصادی جائزہ شامل نہیں
- رشتہ سے انکار پر تیزاب پھینک کر قتل کرنے کے ملزم کو عمر قید کی سزا
- کراچی؛ دو بچے تالاب میں ڈوب کر جاں بحق
- ججوں کے خط کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ججوں سے تجاویز طلب کرلیں
- خیبرپختونخوا میں بارشوں سے 36 افراد جاں بحق، 46 زخمی ہوئے، پی ڈی ایم اے
- انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں تنزلی، اوپن مارکیٹ میں معمولی اضافہ
- سونے کے نرخ بڑھنے کا سلسلہ جاری، بدستور بلند ترین سطح پر
- گداگروں کے گروپوں کے درمیان حد بندی کا تنازع؛ بھیکاری عدالت پہنچ گئے
- سائنس دانوں کی سائبورگ کاکروچ کی آزمائش
- ٹائپ 2 ذیا بیطس مختلف قسم کے سرطان کے ساتھ جینیاتی تعلق رکھتی ہے، تحقیق
- وزیراعظم کا اماراتی صدر سے رابطہ، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات پر زور
- پارلیمنٹ کی مسجد سے جوتے چوری کا معاملہ؛ اسپیکر قومی اسمبلی نے نوٹس لے لیا
- گزشتہ ہفتے 22 اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں، ادارہ شماریات
- محکمہ موسمیات کی کراچی میں اگلے تین روز موسم گرم و مرطوب رہنے کی پیش گوئی
- بھارت؛ انسٹاگرام ریل بنانے کی خطرناک کوشش نے 21 سالہ نوجوان کی جان لے لی
- قطر کے ایئرپورٹ نے ایک بار پھر دنیا کے بہترین ایئرپورٹ کا ایوارڈ جیت لیا
- اسرائیلی بمباری میں 6 ہزار ماؤں سمیت 10 ہزار خواتین ہلاک ہوچکی ہیں، اقوام متحدہ
- 14 دن کے اندر کے پی اسمبلی اجلاس بلانے اور نومنتخب ممبران سے حلف لینے کا حکم
تجارتی خسارہ 33.52 فیصد کی کمی سے 7.77 ارب ڈالر ہوگیا
کراچی: مالی سال 2019-20 کے ابتدائی 4 ماہ کے دوران تجارتی خسارہ 33.52 فیصد کمی سے 7.77 ارب ڈالر کی سطح پر آگیا۔
پاکستان بیورو آف اسٹیٹکس کی رپورٹ کے مطابق تجارتی خسارے میں کمی کی بنیادی وجہ درآمداتی حجم کا محدود ہونا ہے۔ پی بی ایس کے مطابق رواں مالی سال کے ابتدائی 4 ماہ میں درآمدات میں گذشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 19.21فیصد کمی آئی اور درآمداتی حجم 15.32 ارب ڈالر رہا جو مالی سال 2018-19 میں 18.96 ارب ڈالر تھا۔
زیرتبصرہ عرصے کے دوران بر آمدات میں صرف 3.81 اضافہ ہوا اور برآمداتی حجم 7.54 ارب ڈالر ہوگیا جو گذشتہ مالی سال کی اس مدت میں 7.27 ارب ڈالر رہا تھا۔ اقتصادی عدم توازن کے خاتمے کے لیے حکومت کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات جیسے روپے کی قدر میں کمی، شرح سود میں اضافہ اور درآمدات پر ریگولیٹری ڈیوٹی کے نفاذ سے تجارتی توازن کو بہتر بنانے میں مدد ضروری ملی ہے مگر ان اقدامات کی وجہ سے صنعتی سرگرمیاں بری طرح متأثر ہوئی ہیں اور معاشی نمو کی رفتار دھیمی پڑگئی ہے۔
جے ایس گلوبل کے ہیڈ آف ریسرچ حسین حیدر نے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت درآمدات پر قابل ذکر حد تک قابو پانے میں کامیاب ہوجاتی تو تجارتی خسارے میں بھی نمایاں کمی واقع ہوتی۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومتی اقدامات کے باوجود سپرمارکیٹیں درآمداتی سامان سے بھری پڑی ہیں۔ حکومت کے اصلاحاتی اقدامات برآمداتی حجم میں اضافہ کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
حسین حیدر کا مزید کہنا تھا کہ چار ماہ کے دوران تجارتی خسارے میں کمی اتنی بڑی کامیابی نہیں کہ اس پر خوشیاں منائی جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مجموعی طور پر معاشی نمو کی رفتار سست پڑچکی ہے۔ اسٹیٹ بینک نے رواں مالی سال کے لیے جی ڈی پی نمو کی شرح کا تخمینہ 3.5 فیصد لگایا ہے جو نو برس میں گذشتہ سال رہنے والی سب سے کم شرح نمو 3.3 فیصد کے قریب قریب ہے۔
حسین حیدر کا کہنا تھا کہ تجارتی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ نمایاں طور پر کم ہوا ہے مگر یہ بہتری ملک کے غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں نظر نہیں آرہی۔ زرمبادلہ کے ذخائر کا حجم آج 8.3 ارب ڈالر ہے۔ اگست میں بھی زرمبادلہ کے ذخائر اسی سطح پر تھے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔