- پی ٹی آئی نے ججز کے خط پر انکوائری کمیشن کو مسترد کردیا
- عدالتی امور میں ایگزیکٹیو کی مداخلت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، چیف جسٹس
- وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
- نوڈیرو ہاؤس عارضی طور پر صدرِ مملکت کی سرکاری رہائش گاہ قرار
- یوٹیوبر شیراز کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
- حکومت کا بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ
- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
گینڈے کو بچانے کےلیے گھوڑے کے بالوں سے بنا نقلی سینگ
لندن: گینڈے کے شکار کی سب سے بڑی وجہ اس کے سینگ کا حصول ہے جسے علاج کے متعدد روایتی طریقوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ لیکن اگر کسی طرح بالکل اصلی جیسے دکھائی دینے والے، گینڈے کے نقلی سینگ تیار کرلیے جائیں اور انہیں بلیک مارکیٹ میں پھیلا دیا جائے، تو اس سے گینڈے کا شکار کم کرنے اور اس کی نسل بچانے میں خاصی مدد ملے گی۔ یہ خبر بھی اسی بارے میں ہے۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے گینڈے کی تیزی سے ختم ہوتی ہوئی نسل بچانے کےلیے ایسے نقلی سینگ بنانے کا طریقہ وضع کرلیا ہے جو گھوڑے کے بالوں سے تیار کیے جائیں گے اور گینڈے کے اصلی سینگ کی طرح دکھائی دیں گے۔ انتہائی محتاط تجزیئے کے باوجود یہ پہچاننا مشکل ہوگا کہ یہ گینڈے کا اصلی سینگ ہے یا گھوڑے کے بالوں سے بنا، نقلی سینگ۔
جب گینڈے کے ان نقلی سینگوں کی بڑی تعداد بلیک مارکیٹ میں فروخت کے لیے موجود ہوگی تو ان کے خریدار بھی شکوک و شبہات میں پڑ جائیں گے اور گینڈے کے سینگ خریدنے سے گریز کریں گے کہ کہیں یہ جعلی نہ ہوں۔ اس طرح گینڈے کے اصلی سینگوں کی مانگ میں کمی واقع ہوگی، جس سے معدومیت کے خطرے سے دوچار اس بے زبان جانور کو بچانے میں بہت مدد ملے گی۔
بتاتے چلیں کہ گائے، بیل، بکری، بھیڑ وغیرہ کا سینگ ایک سخت ہڈی پر مشتمل ہوتا جس پر ’’کیراٹن‘‘ کہلانے والے ایک مادّے کی تہہ چڑھی ہوتی ہے۔ یہ وہی مادّہ ہے جو بالوں، ناخنوں اور جانوروں کے کھروں میں وافر موجود ہوتا ہے۔ ان کے برعکس، گینڈے کا سینگ مکمل طور پر کیراٹن سے بنا ہوتا ہے، جس کے درمیان میں کوئی ہڈی نہیں ہوتی۔ یعنی گینڈے کے سینگ کو اس کے بالوں کا سخت گچھا بھی سمجھ سکتے ہیں۔
یورپ سے افریقہ تک، روایتی طب کے بعض طریقوں میں گینڈے کے سینگ کو متعدد بیماریوں کا مؤثر ترین علاج بھی سمجھا جاتا ہے جن میں بطورِ خاص مردانہ امراض شامل ہیں۔ علاج کی غرض سے دوا بنانے کےلیے گینڈے کے سینگ کو پیس کر گولیاں اور کیپسول بنائے جاتے ہیں جو بہت مہنگے داموں فروخت کیے جاتے ہیں۔
بلیک مارکیٹ میں گینڈے کے سینگ کی قیمت 60 ہزار ڈالر فی کلوگرام ہے جبکہ یہ سینگ 4.5 کلوگرام سے 6.3 کلوگرام تک وزنی ہوتا ہے جو بلیک مارکیٹ میں 4 لاکھ ڈالر (سوا چھ کروڑ روپے) تک میں فروخت ہوجاتا ہے۔ یہ رقم اتنی زیادہ اور پُرکشش ہے کہ دنیا بھر کے غیر قانونی شکاریوں نے گینڈے کا بے دریغ شکار کرکے اس کی نسل کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے گھوڑے کے بالوں سے گینڈے کا جو نقلی سینگ بنانے کا طریقہ وضع کیا ہے، اسے استعمال کرتے ہوئے بہت کم خرچ پر گینڈے کے نقلی سینگوں کی بڑی تعداد تیار کی جاسکے گی۔ گھوڑے کے بالوں کو سخت گچھے کی شکل میں لانے کےلیے کم و بیش وہی تمام مادّے استعمال کیے گئے ہیں جو گینڈے کے سینگ میں قدرتی طور پر پائے جاتے ہیں۔
تجربہ گاہ میں حساس ترین آلات اور انتہائی محتاط تجزیوں کے باوجود، گینڈے کے اصلی سینگ اور گھوڑے کے بالوں سے بنائے گئے اس ننھے منے سے نقلی سینگ میں کوئی فرق واضح نہیں ہوسکا… اور ماہرین بھی یہی چاہتے تھے۔
البتہ، ان تمام تجربات کا مقصد یہ ثابت کرنا تھا کہ گھوڑے کے بالوں سے گینڈے کا مصنوعی سینگ بنایا جاسکتا ہے۔ اس بارے میں آکسفورڈ یونیورسٹی کے شعبہ حیوانیات (زولوجی ڈیپارٹمنٹ) کے پروفیسر اور اس تحقیق کے نگراں، ڈاکٹر فرٹز وولریتھ کہتے ہیں کہ انہوں نے یہ ثابت کردیا کم خرچ سے گینڈے کا نقلی سینگ بنایا جاسکتا ہے۔ ’’اب یہ دوسروں کا کام ہے کہ اس ٹیکنالوجی کو مزید آگے بڑھائیں تاکہ (گینڈے کے) تاجروں کو دھوکا دیں، (سینگ کی) قیمتوں میں کمی لائیں اور گینڈے کی نسل بچانے میں مدد کریں،‘‘ انہوں نے کہا۔
اس تحقیق کی تفصیلات نیچر پبلشنگ گروپ کے ریسرچ جرنل ’’سائنٹفک رپورٹس‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔