سعودی عرب کا شام اور ایران کے معاملے پر امریکا کے حوالے سے اپنی پالیسی تبدیل کرنے کا فیصلہ

رائٹرز  بدھ 23 اکتوبر 2013
سعودی عرب زیادہ عرصے تک کسی دوسرے ملک پر دارومدار کا متحمل نہیں ہوسکتا، ذرائع سعودی انٹیلی جنس چیف۔ فوٹو؛ فائل

سعودی عرب زیادہ عرصے تک کسی دوسرے ملک پر دارومدار کا متحمل نہیں ہوسکتا، ذرائع سعودی انٹیلی جنس چیف۔ فوٹو؛ فائل

ریاض: سعودی عرب کے انٹیلی جنس چیف شہزادہ بندر بن سلطان نے کہا ہے کہ شام کے معاملے کو ٹھیک طرح سے حل نہ کرنے اور ایران کے معاملے پر یو ٹرن لینے پر سعودی عرب امریکا کے حوالے سےاپنی پالیسی میں بڑے پیمانے پر تبدیلی لائے گا۔

غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق اہم سعودی ذرائع کا کہنا تھا کہ سعودی انٹیلی جنس کے سربراہ نے یورپین سفارتکاروں کو بتایا کہ واشنگٹن شام اور اسرائیل اور فلسطین کے معاملے کو حل کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے اور ایران سے اسکے تعلقات قریبی ہوتے جارہے ہیں، اور بحرین کے مسئلے پر بھی سعودی عرب کی حمایت کرنے میں ناکام رہا۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ سعودی عرب زیادہ عرصے تک کسی دوسرے ملک پر دارومدار کا متحمل نہیں ہوسکتا۔

شہزادہ بندر بن سلطان کا کہنا تھا کہ شام اور فلسطین کے مسئلے کے حل میں ناکامی کے بعد وہ امریکی اہلکاروں کے ساتھ بات چیت کم کرنے کا سوچ رہے ہیں۔ سعودی انٹیلی جنس کے سربراہ کے حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ تمام آپشنز کھلے ہیں اور سعودی عرب کو یقین ہے کہ اسکی پالیسی ضرور اثر انداز ہو گی۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتہ سعودی عرب نے شام کے مسئلے کو ٹھیک سے حل کرنے پر اقوام متحدہ میں سلامتی کونسل کی رکنیت بھی ٹھکرا دی تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔