دہشت گردوں کیخلاف غیر مقامی پراسیکیوٹرز لائے جانے کا امکان

اصغر عمر  بدھ 23 اکتوبر 2013
رینجرز نے حبیب احمد، انورشیخ، مشتاق احمد، نواز محمد، پرویز اختر اورشبیر ببر کا انتخاب کیا تھا۔ فوٹو فائل

رینجرز نے حبیب احمد، انورشیخ، مشتاق احمد، نواز محمد، پرویز اختر اورشبیر ببر کا انتخاب کیا تھا۔ فوٹو فائل

کراچی:  کراچی میں دہشت گردی کے خلاف قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی صلاحیت کے سا تھ ساتھ ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی کرنا بھی حکومت سندھ کے لیے بڑا چیلنج بن گیا ہے اور اندیشہ ہے کہ یہاں سے تعلق رکھنے والے ملزمان کے خلاف مقدمات کی سماعت ملک کے دیگر صوبوں میں منتقل کی جائیگی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر مقدمات دوسرے صوبوں میں منتقل نہ کیے گئے تو یہ ممکن ہے کہ وکیل اور ججز وہاں سے لائے جائیں، ذرائع کے مطابق یہ صورتحال سینئر وکیل نعمت علی رندھاوا ایڈووکیٹ کے قتل کے بعد پیدا ہوئی ہے، انتہائی مصدقہ ذرائع کے مطابق کراچی آپریشن میں گرفتار ٹارگٹ کلرز اور دیگر دہشت گردوں کیخلاف عدالتوں میں مقدمات کی پیروی کے لیے رینجرز کی سفارش پر اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر حبیب احمد، انور علی شیخ، مشتاق احمد، نواز محمد، پرویز اختر اور غلام شبیر ببر کا انتخاب کیا گیا تھا۔

انسداددہشت گردی کے قوانین میں حالیہ ترامیم کے بعد یہ گنجائش موجود ہے کہ دیگر صوبوں سے ججز اور پراسیکیوٹرزکومقدمات کی پیروی کیلیے لایا جائے اور سندھ حکومت اب اسی آپشن پر سنجیدگی سے غور کررہی ہے، اس سے قبل امریکی صحافی ڈینیئل پرل کے مقدمے کی سماعت کراچی سے حیدرآباد منتقل کی گئی تھی۔

تاہم اب قوانین میں ترمیم کرکے مقدمات کی سماعت صوبے سے باہر منتقل کرنے کے اختیارات بھی حاصل کرلیے گئے ہیں، ذرائع کے مطابق مذکورہ پراسیکیوٹرز ہی رینجرز کی جانب سے گرفتار ملزمان کے مقدمات تیار کریں گے تاہم دیگر صوبوں سے لائے گئے پراسیکیوٹرز عدالتوں میں پیش ہوکر مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے، اس دوران انھیں رینجرز کی حفاظت میں رکھا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق کوشش کی جائے گی کہ جلد از جلد ان مقدمات کو نمٹایا جائے اور غیر مقامی پراسیکیوٹرزاپنی ذمے داری اداکرکے فوری واپس چلے جائیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔