سری لنکا میں مسلمان ووٹروں سے بھری 100 بسوں پر فائرنگ

ویب ڈیسک  ہفتہ 16 نومبر 2019
قانون نافذ کرنے والے سری لنکن اداروں پہلے سے اندازہ تھا کہ ایسا کوئی حملہ ہوسکتا ہے لیکن پیشگی کچھ نہیں کیا گیا۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

قانون نافذ کرنے والے سری لنکن اداروں پہلے سے اندازہ تھا کہ ایسا کوئی حملہ ہوسکتا ہے لیکن پیشگی کچھ نہیں کیا گیا۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

کولمبو: سری لنکا کے شمال مغربی علاقے میں صدارتی انتخاب میں ووٹ دینے کے لیے جانے والے مسلم ووٹروں کی 100 سے زائد بسوں پر مسلح افراد نے فائرنگ کردی۔ اس حملے میں اب تک کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔

واضح رہے کہ سری لنکا میں نئے صدر کے انتخاب کےلیے آج سے ووٹنگ شروع ہوچکی ہے، جس میں صدر میتھری پالاسری کی جگہ سنبھالنے کےلیے حزبِ اقتدار سے سجیتھ پریماداسا اور حزبِ اختلاف سے گوٹابایا راجاپاکسا میں مقابلہ ہے۔

سری لنکن پولیس کے مطابق، یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب سری لنکا کے ساحلی قصبے پوتالام میں رہنے والے اقلیتی مسلم ووٹرز 100 سو سے زائد بسوں میں سوار ہو کر، ایک قافلے کی صورت میں ضلع منار کی طرف جارہے تھے، جہاں انہیں ووٹ ڈالنے تھے۔

شاہراہ پر مسلح افراد نے ٹائر جلا کر راستہ بند کیا ہوا تھا۔ جب بسوں کا قافلہ اس جگہ کے قریب پہنچا تو مسلح افراد نے اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی جس سے دو بسوں کو نقصان پہنچا۔ حملہ آور ہوائی فائرنگ کرتے ہوئے فرار ہوگئے۔

اس سال کے آغاز میں سری لنکا کے ایک مقامی، نام نہاد مسلم شدت پسند گروپ نے ایسٹر کی تقریبات پر حملے کیے تھے، جن کے بعد سے سری لنکا میں مسلمانوں کے خلاف نفرت میں غیرمعمولی اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ پوتالام کے مسلمان ووٹر پہلے بھی سری لنکن حکومت سے یہ درخواست کرچکے ہیں کہ انہیں ووٹ ڈالنے کےلیے کئی کلومیٹر دور پولنگ اسٹیشنوں میں جانا پڑتا ہے جو ان کےلیے بہت مشکل اور جان جوکھم میں ڈالنے والا کام ہے۔ تاہم سری لنکن حکومت نے اس قصبے میں پولنگ اسٹیشن قائم کرنے سے صاف انکار کردیا۔

ایک الیکشن کمیشن نے سری لنکن حکومت پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ قانون نافذ کرنے والوں کو پہلے سے اندازہ تھا کہ اس طرح کا کوئی واقعہ ہوسکتا ہے لیکن ساری کارروائیاں حملہ ہوجانے کے بعد کی گئیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔