- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
جدید ترین میزائل سسٹم ایس-400 گھر میں سجانے کیلیے نہیں خریدے، ترکی
انقرہ: ترکی نے کہا ہے کہ روس سے جدید ترین میزائل ڈیفنس سسٹم ایس-400 سجا کر رکھنے کے لیے نہیں بلکہ استعمال کرنے کے لیے خریدے ہیں۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این سے بات کرتے ہوئے دفاعی صنعت کے چیئرمین اسماعیل دیمر نے خبردار کیا ہے کہ کوئی بھی ملک اتنا جدید اور مہنگا دفاعی میزائل سسٹم شغل میلے کے لیے نہیں بلکہ استعمال کرنے کے لیے خریدتا ہے، ترکی بھی اس سسٹم کو اپنے دفاعی مقاصد کے حصول کے لیے استعمال کرے گا۔
ایک سوال کے جواب میں اسماعیل دیمر نے مزید کہا کہ روس سے میزائل سسٹم خریدنے پر امریکا کو ناراض ہونے کی ضرورت نہیں، دونوں ملک کے ساتھ ہمارے تعلقات قائم ہیں اور ہم توازن برقرار رکھیں گے تاہم کسی ایک ملک سے معاہدے پر دوسرے ملک کو پرانے معاہدے منسوخ نہیں کرنا چاہیے۔
یہ پڑھیں: ترکی کو روس سے ایس-400 میزائل کی پہلی کھیپ موصول
ادھر صدر طیب اردگان نے بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات کے دو دن بعد واضح طور پر کہا تھا کہ روس سے ایس- 400 میزائل دفاعی نظام خریدنا بند نہیں کریں گے۔ دوسری جانب امریکا نے بھی روسی نظام کو اپنے ایف 35 لڑاکا طیاروں کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے لڑاکا پروگرام میں ترکی کی شرکت معطل کردی۔
ترکی اور امریکا کے اپنے اپنے موقف پر ڈٹے رہنے کے باعث خطے میں حالات مزید کشیدہ ہوگئے ہیں اور دونوں ممالک کے صدور کے درمیان ہونے والی ملاقات بے نتیجہ ثابت ہوئی ہے۔ امریکا ترکی کو ایف-35 طیارے کی فراہمی سے انکاری ہے جب کہ ترکی نے بھی روس سے ایس-400 سسٹم کی خریداری روکنے کی امریکی دھمکی کو مسترد کردیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔