- جیلوں میں قیدیوں کی ہلاکت اور ان کی وجوہات کے تفصیلات طلب
- پی آئی سی واقعہ؛ حسان نیازی کی گرفتاری کے لئے پولیس کا دوسرا چھاپہ بھی ناکام
- نواز شریف کی العزیزیہ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیل سماعت کے لیے مقرر
- دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنا اولین ترجیح ہے، گورنر اسٹیٹ بینک
- روسی خواتین میں آکٹوپس ہونٹوں کا بڑھتا ہوا رجحان
- فیس بک میسنجر میں اب پائیں اسٹار وار اسٹیکر
- خون میں غیرمعمولی چکنائی سے جسمانی اعضا ناکارہ ہونے کا خدشہ
- پاک فوج زندہ باد
- وزیراعظم سعودی عرب کے دورے پرروانہ
- پی آئی سی واقعہ؛ قانون کے رکھوالوں نے قانون کو پیروں تلے روندا، فردوس عاشق
- میرے مواخذے کا ساراعمل ہی جعلی ہے، امریکی صدر
- وزیراعظم انصاف فراہم کریں، بیوہ مقتول سائنسدان
- نجی اسکولوں میں انسداد پولیو مہم 16 دسمبر سے شروع ہوگی
- ثانیہ کی بہن کا اظہرکے بیٹے سے نکاح
- سری لنکن کرکٹرز نے اپنے من پسند کھانے دوسا کی فرمائش کردی
- پاکستان میں10برس بعد ٹیسٹ کرکٹ کی واپسی خوش آئند ہے،سرفراز احمد
- ارجنا راناٹنگا پاکستانی میدان دوبارہ آباد ہونے پر مسرور
- بنگلہ دیش پریمیئر لیگ؛ ’’مشکوک نوبال‘‘ پر حکام کے کان کھڑے ہوگئے
- دنیا کے سب سے بڑے کرکٹ اسٹیڈیم کی تعمیرآخری مراحل میں داخل
- ڈے ٹیسٹ میں بھی پنک بال کے استعمال کی تجویز
جدید ترین میزائل سسٹم ایس-400 گھر میں سجانے کیلیے نہیں خریدے، ترکی

اتنا مہنگا دفاعی سسٹم گھر میں سجانے کے لیے نہیں رکھا، اسماعیل دیمر (فوٹو: فائل)
انقرہ: ترکی نے کہا ہے کہ روس سے جدید ترین میزائل ڈیفنس سسٹم ایس-400 سجا کر رکھنے کے لیے نہیں بلکہ استعمال کرنے کے لیے خریدے ہیں۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این سے بات کرتے ہوئے دفاعی صنعت کے چیئرمین اسماعیل دیمر نے خبردار کیا ہے کہ کوئی بھی ملک اتنا جدید اور مہنگا دفاعی میزائل سسٹم شغل میلے کے لیے نہیں بلکہ استعمال کرنے کے لیے خریدتا ہے، ترکی بھی اس سسٹم کو اپنے دفاعی مقاصد کے حصول کے لیے استعمال کرے گا۔
ایک سوال کے جواب میں اسماعیل دیمر نے مزید کہا کہ روس سے میزائل سسٹم خریدنے پر امریکا کو ناراض ہونے کی ضرورت نہیں، دونوں ملک کے ساتھ ہمارے تعلقات قائم ہیں اور ہم توازن برقرار رکھیں گے تاہم کسی ایک ملک سے معاہدے پر دوسرے ملک کو پرانے معاہدے منسوخ نہیں کرنا چاہیے۔
یہ پڑھیں: ترکی کو روس سے ایس-400 میزائل کی پہلی کھیپ موصول
ادھر صدر طیب اردگان نے بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات کے دو دن بعد واضح طور پر کہا تھا کہ روس سے ایس- 400 میزائل دفاعی نظام خریدنا بند نہیں کریں گے۔ دوسری جانب امریکا نے بھی روسی نظام کو اپنے ایف 35 لڑاکا طیاروں کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے لڑاکا پروگرام میں ترکی کی شرکت معطل کردی۔
ترکی اور امریکا کے اپنے اپنے موقف پر ڈٹے رہنے کے باعث خطے میں حالات مزید کشیدہ ہوگئے ہیں اور دونوں ممالک کے صدور کے درمیان ہونے والی ملاقات بے نتیجہ ثابت ہوئی ہے۔ امریکا ترکی کو ایف-35 طیارے کی فراہمی سے انکاری ہے جب کہ ترکی نے بھی روس سے ایس-400 سسٹم کی خریداری روکنے کی امریکی دھمکی کو مسترد کردیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔