بلدیاتی انتخابات نہ کرائے تو متعلقہ حکام آئینی نتائج بھگتنے کیلئے تیار رہیں، چیف جسٹس

ویب ڈیسک  بدھ 23 اکتوبر 2013
 سندھ نے27 نومبر جبکہ پنجاب اور بلوچستان نے سپریم کورٹ کو بلدیاتی انتخابات کے لئے 7 دسمبر کی تاریخ دے دی۔  فوٹو: فائل

سندھ نے27 نومبر جبکہ پنجاب اور بلوچستان نے سپریم کورٹ کو بلدیاتی انتخابات کے لئے 7 دسمبر کی تاریخ دے دی۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ریمارکس دیئے ہیں کہ اگر ملک میں بلدیاتی انتخابات نہ کرائے گئے تو متعلقہ ادارے آئینی نتائج بھگتنے کے لئے تیار رہیں۔

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے بلدیاتی انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت کی،سماعت کے دوران سندھ ، پنجاب اور بلوچستان حکومتوں نے بلدیاتی انتخابات کے لئے تاریخوں کے بارے میں سپریم کورٹ آگاہ کیا، ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے اپنے تحریری جواب میں 27 نومبر جبکہ پنجاب اور بلوچستان کے ایڈووکیٹ جنرل نے 7 دسمبر کی تاریخ دی، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کا کہنا تھا کہ انہوں نے تاریخ دے دی ہے اب بلدیاتی انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کمیشن صوبوں کی حلقہ بندیوں پر اعتراض نہیں کر سکتا، ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا نے بلدیاتی انتخابات کی تاریخ کے لئے مزید مہلت مانگتے ہوئے بیان دیا کہ لوکل گورنمنٹ بل کی منظوری کے لئے اسمبلی کا اجلاس طلب کیا ہے جلد ہی بلدیاتی انتخاب کی تاریخ دے دی جائے گی، جس پر چیف جسٹس نے برہمی کا ظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ اگر اجلاس ایک ماہ تک جاری رہا تو پھر کیا کریں گے، الیکشن نہ کرائےتوآئینی نتائج بھگتنا پڑیں گے۔

سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل وفاق کی جانب سے پیش ہوئے انہوں نے بیان دیا کہ بلدیاتی نظام کے معاملے میں وفاق میں صورتحال جوں کی توں ہے  اب تک قانون سازی مکمل نہیں ہو سکی  تاہم  اس بل کا مسودہ تیار ہے جسے جلد ہی کابینہ میں پیش کیا جائے گا، جس پر چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل منیر اے ملک کو پیش ہونے کا حکم جاری کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ بتایا جائے اٹارنی جنرل بتائیں آئین و قانون پرعمل درآمد کیوں ممکن نہیں، اگر آئین پر عمل نہ ہو تو کیا کیا جانا چاہئے، کیس کی مزید سماعت جمعہ کو ہوگی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔