FATF ایکشن پلان پر عملدرآمد کیلیے ٹاسک فورسز بنانے کا فیصلہ

ارشاد انصاری  اتوار 17 نومبر 2019
ڈائریکٹریٹ جنرل آف لااینڈ پراسیکیوشن بھی قائم کیا جائیگا۔ فوٹو:فائل

ڈائریکٹریٹ جنرل آف لااینڈ پراسیکیوشن بھی قائم کیا جائیگا۔ فوٹو:فائل

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے فیٹف ایکشن پلان پر عملدرآمد کو یقینی بنانے اور اسمگلنگ کی روک تھام کیلیے قومی،صوبائی اور ڈویژنل سطع پر کراسنگ پوائنٹ ٹاسک فورسز کے قیام اور بارڈر مینجمنٹ اقدام(بی ایم آئی )کیلیے موٹر سائیکلز،ہتھیار،بلٹ پروف جیکٹس اور سراغ رساں کتے خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بارڈر مینجمنٹ اقدام کے تحت اسمگلگروں کے خلاف کارروائی کیلئے ڈائریکٹریٹر جنرل آف لااینڈ پراسیکیوشن بھی قائم کیا جائے گا جبکہ وزارت داخلہ،ایف بی آر،وزارت قانون و انصاف،وزارت دفاع اور وزارت خزانہ سمیت دیگر متعلقہ وزارتوں کو وزیراعظم کی زیر صدارت ہونیوالے انسداد اسمگلنگ اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس میں ہونیوالے فیصلوں پر عملدرآمد کیلیے اہداف مقرر کردیے ہیں اور تمام متعلقہ وزارتوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ کمیٹی کے اجلاس میں طے ہونیوالے ٹائم فریم کے مطابق اہداف کے حصول کو یقینی بنایا جائے۔

اس کے علاوہ وزارت داخلہ کی جانب سے تمام متعلقہ وزارتوں اور ڈویژنوں کو بھجوانئے جانیوالے انسداد اسمگلنگ اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس کے فیصلوں کی تفصیلات میں ہر ٹاسک کیلیے قائم کی جانیوالی کمیٹیوں اور ان کمیٹیوں کی سربراہی کرنے والے متعلقہ ادارے اور کمیٹی میں شامل دیگر وزارتوں و اداروں کے اراکین کی تفصیلات بھی فراہم کی گئی ہیں۔

ایکسپریس کو دستیاب دستاویز کے مطابق اسمگلنگ کی روک تھام کیلیے آئندہ3 سے 6ماہ کے دوران قومی،صوبائی اور ڈویژنل سطع پر کراسنگ پوائنٹ ٹاسک فورسز قائم کی جائیں گی اور اس ٹاسک کے حصول کیلیے وزارت داخلہ کے حکام کی سربراہی میں خصوصی کمیٹی قائم کردی گئی ہے۔

کمیٹی کے دیگر ممبران ایف بی آر،وزارت تجارت،وزارت نارکوٹکس کنٹرول،وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ، وزارت میری ٹائم افیئر،وزارت قانون و انصاف،اینٹلی جننس بیورو،وزارت دفاع کے نمائندوں کے علاوہ صوبائی چیف سیکرٹریز اور چیف سیکرٹری گلگت بلتستان شامل ہوںگے ۔

دستاویز کے مطابق اس کمیٹی کو ٹاسک دیا گیا ہے کہ یہ کمیٹی 3 ماہ سے 6ماہ کے اندر اندر ملک میں قومی،صوبائی اور ڈویژنل سطع پر پر کراسنگ پوائنٹ ٹاسک فورسز کے قیام کو یقینی بنانے کیلیے پلان تیار کرکے پیش کرے گی۔ اس کے علاوہ کسٹمز بارڈر مینجمنٹ اقدامات(بی ایم آئی)کے تحت آسامیوں کی تعداد بڑھائی جائیں گی جس کیلیے پہلے ہی منظوری دی جاچکی ہے اور یہ ٹاسک فوری طور پر پورا کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

اسی طرح پاکستان کسٹمز ڈپارٹمنٹ کی بارڈر مینجمنٹ اقدامات(بی ایم آئی)کے تحت درکار لاجسٹک وآلات کی بھی فوری طور پر خریداری کی جائے گی۔ لاجسٹک اور آلات کی خریداری کیلئے منظوری دی جاچکی ہے جس کے تحت ڈبل کیبن گاڑیاں اور کوسٹرز آئندہ مالی سال 2020-21 کے بجٹ میں مختص کردہ فنڈز سے خریدی جائیں گی البتہ موٹر سائیکل ابھی دستیاب فنڈز سے خریدیں جائیں گی۔

دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) رواں مالی سال 2019-20 کے دوران اپنے وسائل سے اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے بارڈر مینجمنٹ فورس کو مضبوط بنانے کے حوالے سے درکار جدید نوعیت کے ہتھیار،بلٹ پروف جیکٹس، اور سراغ رساں کتے خریدے گا۔

دستاویز میں مزید بتایا گیا ہے کہ تمام ایجنسیوں کیلیے درکار انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیکنیکل ایکوئپمنٹس فائنل کرنے اور انکی خریداریوں کیلیے ترجیحات کا تیعن کرنے کیلیے ایف بی آر کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی قائم کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔