یوٹیلٹی اسٹور کو ٹیکس چھوٹ دینے کی سفارشات پر عمل نہ ہو سکا

ارشاد انصاری  اتوار 17 نومبر 2019
ابھی انھیں وزارت صنعت و پیداوار کی جانب سے کوئی باضابطہ لیٹر موصول نہیں ہوا، ایف بی آر حکام۔ فوٹو: فائل

ابھی انھیں وزارت صنعت و پیداوار کی جانب سے کوئی باضابطہ لیٹر موصول نہیں ہوا، ایف بی آر حکام۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کی جانب سے ملک میں عام آدمی کو اشیائے صرف پر ریلیف دینے کیلیے یوٹیلٹی اسٹورکارپوریشن (یو ایس سی)کو فلاحی ادارے کے طور پر ٹیکس سے چھوٹ دینے اور یو ایس سی کیلیے حکومتی سبسڈی بحال کرنے اور سی ایس ڈی کی طرح یو ایس سی کو بھی اشیا کی خریداری کیلیے پیپرا رولزسے چھوٹ دینے کی سفارشات پر ڈیڑھ ماہ کا عرصہ گذرنے کے باوجود تاحال کچھ پیشرفت نہیں ہوسکی ہے۔

یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن حکام کا کہنا ہے کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کی جانب سے یوٹیلٹی اسٹور کارپوریشن کو ٹیکس سے چھوٹ دینے کی تجویز ضروری دی گئی تھی اور وزیراعظم عمران خان کے زیر صدارت اجلاس میں بھی عوام کو اشیائے ضروریہ پر ریلیف دینے کیلیے بطور فلاحی ادارہ یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن کو ٹیکس سے چھوٹ دینے کا معاملہ زیر غور آیا تھالیکن ابھی تک اس بارے میں عملی طور پر کوئی پیشرفت نہیں ہوسکی ہے۔

ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ ابھی انھیں وزارت صنعت و پیداوار کی جانب سے کوئی باضابطہ لیٹر موصول نہیں ہوا البتہ صرف معمول کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت وپیداوار کے اجلاس کے منٹس کی کاپی ضرور موصول ہوئی ہے جس میں یہ سفارش کی گئی ہے کہ بطور ویلفئیر آرگنائزیشن یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کو ٹیکسوں سے چھوٹ دی جائے جبکہ اس بارے میں ایف بی آر کے ترجمان حامد عتیق سرور سے رابطے کی کوشش کی گئی مگر رابطہ نہ ہوسکا۔

ایکسپریس کو دستیاب سینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے صنعت و پیداوارکے اجلاس کے منٹس کی کاپی کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کی طرف سے سفارش کی گئی ہے کہ یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کو بطور ویلفئیر آرگنائزیشن سود اور ٹیکسوں سے چھوٹ دی جائے اور ایف بی آر کو ہدایت کی ہے کہ قائمہ کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کو ٹیکسوں سے چھوٹ دینے کے معاملہ پر بریفنگ دی جائے۔

اسی طرح یوٹیلٹی سٹور آف کارپوریشن کیلیے حکیومتی سبسڈی بحال کرنے کی سفارش کی ہے، ساتھ ہی سبسڈی معطل کرنے کی وجوہات بارے بھی تفصیلات طلب کرلی ہیں۔

یہ بھی کہا گیا ہے کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت نادار اور مستحق لوگوں کی اشیائے ضروریہ کی خریداریاں بھی یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کے اسٹورز کے ذریعے ہونی چاہیئں اوراس بارے میں بے نیظیر انکم سپورٹ پروگرام کے حکام کو ہدایت کی ہے کہ اس معاملہ میں اپنی مداخلت بارے کمیٹی کو اگلے اجلاس میں بریفنگ دیں جبکہ سی ایس ڈی کی طرح یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کو بھی اشیاکی خریداری کیلیے پیپرا رولز سے چھوٹ دینے کی سفارش بھی کی گئی ہے تاکہ یو ایس سی بھی اشیاکا معیار برقرار رکھ سکے۔

دستاویز کے مطابق اجلاس میں بریفنگ کے دوران مینجنگ ڈائریکٹر یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن عمر لودھی نے بتایا کہ سی ایس ڈی ٹیکس ادا نہیں کررہا ہے اور اگر یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن پر عائد ٹیکس بھی واپس لے لیے جائیں تویوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن دوبارہ منافع بخش ادارہ بن سکتا ہے۔

دستاویز کے مطابق ایم ڈی یو ایس سی نے بھی تجویز دی کہ ادارے کو منافع بخش بنانے کیلیے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت سہہ ماہی بنیادوں پر یوٹیلٹی اسٹورز سے خریداریاں کی جائیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔