افغان ٹرکوں کو پشاور سے کراچی تک مال لانے کی اجازت دی جائے، افغان وفد

احتشام مفتی  اتوار 17 نومبر 2019
طورخم سرحد سے برآمدہونے والی مصنوعات کی حقیقی ویلیواسیسمنٹ ہونے سے باہمی تجارت کے حجم میں اضافہ ممکن ہے،فواد آرش۔ فوٹو: فال

طورخم سرحد سے برآمدہونے والی مصنوعات کی حقیقی ویلیواسیسمنٹ ہونے سے باہمی تجارت کے حجم میں اضافہ ممکن ہے،فواد آرش۔ فوٹو: فال

کراچی: افغانستان نے پاکستان کے لیے برآمد ہونے والی تازہ پھلوں سمیت جلدخراب ہونیوالی دیگرمصنوعات پرکسٹم ڈیوٹی کی زائد شرحوں کوباہمی تجارت میں رکاوٹ قرار دیدیاہے۔

افغانستان کے کمرشل اتاشی محمد فواد آرش اور ڈپٹی کمرشل اتاشی ڈاکٹر حمید فاضل خیل نے سرحد چیمبرآف کامرس کے سابق سینئرنائب صدر اورفرنٹئیرکسٹمزایجنٹس ایسوسی ایشن کے صدر ضیاالحق سرحدی کے ساتھ اجلاس میں کہا کہ حکومت پاکستان افغانستان طورخم سرحد سے برآمدہونے والی ان مصنوعات کی کسٹمزویلیوایشن کا اختیاراگر سرحدوں سے متصل کلکٹریٹس کوفراہم کرے توحقیقی ویلیواسیسمنٹ ممکن ہونے سے باہمی تجارت کے حجم میں اضافہ ممکن ہے۔

انھوں نے کہا کہ کسٹم ڈیوٹیوں کی زائد شرحوں پرنظرثانی کی ضرورت ہے۔انھوں نے حکومت پاکستان کو تجویز دی کہ وہ افغانی ٹرکوں کوبھی پشاور سے کراچی تک کنسائمنٹس کی ترسیل کی اجازت دے تاکہ افغان حکومت بھی پاکستانی ٹرکوں کو کابل سے اگلی منزلوں خصوصا وسطی ایشیا تک ترسیل کی سہولت فراہم کرے۔

افغانستان پاکستان ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ میں متعدد مشکلات کی نشاندہی کرتے ہوئے انھیں دور کرنے ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ ماضی کی طرح کراچی سے پشاور/چمن تک بذریعہ ریلوے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کارگوبھجاجائے اور ایس آر او121کو ختم کیا جائے تاکہ کنٹینرز کے علاوہ لوز کارگو بھی پشاور اور چمن تک آسکے چونکہ نئے معاہدے میں اس وقت بانڈڈکیریئرکو کارگو لانے کی اجازت ہے لیکن بانڈڈ کیریئرزکا فریٹ ریٹ بہت زیادہ ہے اور ٹرانزٹ ٹریڈکنسائمنٹس کی ترسیل میں ان کی اجارہ داری کی وجہ سے ترسیل کی دیگر سہولتوں سے استفادہ کرنا ناممکن ہے۔

ان حقائق کی روشنی میں ضروری ہے کہ پاکستان ریلوے ماضی کی طرح کراچی سے پشاور تک کارگو لائے جسے پشاور سے افغانستان بذریعہ پاکستانی/افغانی ٹرکوں کے ذریعے بھیجاجاسکے۔ اس اقدام سے پاکستان کی جانب سے طورخم سرحدکو 7/24گھنٹے کھلا رکھنے کے مطلوبہ ثمرات حاصل ہوسکیں گے۔

اس موقع پر ضیاالحق سرحدی نے کہاکہ سال 2010 کے اے ٹی ٹی معاہدے پر دونوں ممالک کے اسٹیک ہولڈرزکو تحفظات درپیش ہیں جنھیں دونوں ممالک کی حکومتیں دورکرکے ترمیمی معاہدہ متعارف کرائیں تاکہ چابہاراور بندرعباس منتقل ہونیٹرانزٹ ٹریڈ کا70فیصد کارگودوبارہ پاکستان کی کراچی بندرگاہ منتقل ہوسکے۔

انھوں نے کہا کہ افغان حکومت کوبھی باہمی تجارت کے فروغ کے لیے تاجربرادری کو سہولتیں فراہم کرنے کے ساتھ پاکستان سے برآمد ہونے والی مصنوعات پربھی ڈیوٹی ٹیرف میں کمی کرے۔ انہوں نے کہاکہ باہمی تجارت کے حجم کو5ارب ڈالرتک پہنچانے گنجائش موجود ہے اور یہ اضافہ صرف اسی صورت میں ممکن ہے کہ جب دونوں ممالک کی حکومتیں تجارت میں زیادہ سے زیادہ سہولتیں فراہم کریں۔

انہوں نے کہاکہ افغانستان کے لیے پاکستان کے علاوہ ایران ،چین، ترکی اور بھارت سے بھی مصنوعات برآمد ہورہی ہیں لیکن ان پر افغان (گمرک)کسٹم ڈیوٹی 6سے7فیصد ہوتی ہے لیکن پاکستان سے برآمدہونے والی مصنوعات پر 10 سے 15 فیصد کسٹم ڈیوٹی وصول کی جاتی ہے جس کی وجہ سے افغانستان کے لیے پاکستان سے برآمدات کا حجم گھٹتاجارہاہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔