پنجاب حکومت کی عدم دلچسپی کی وجہ سے شترمرغ کی فارمنگ رک گئی

آصف محمود  اتوار 17 نومبر 2019
پاکستان میں شتر مرغ کے گوشت اور انڈوں کے حوالے سے مارکیٹ نہیں بن سکی فوٹو: ایکسپریس

پاکستان میں شتر مرغ کے گوشت اور انڈوں کے حوالے سے مارکیٹ نہیں بن سکی فوٹو: ایکسپریس

 لاہور: پنجاب حکومت کی عدم دلچسپی کی وجہ سے صوبے میں شترمرغ کی فارمنگ رک گئی ہے بلکہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے شترمرغ کے چوزے کی درآمد بھی بندہے،پنجاب میں شترمرغ کی تعداد صرف 2 ہزارتک رہ گئی ہے اور اس کے گوشت کی طلب میں بھی نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

سابق حکومت نے پنجاب میں شترمرغ کی فارمنگ اوراس کے گوشت اورانڈوں کوفروغ دینے کے لئے شترمرغ کی امپورٹ شروع کی تھی۔ اس دوران تقریبا 18 ہزار چوزے امپورٹ کئے گئے تھے، حکومت کی طرف سے مجموعی طورپر ساڑھے 14 ملین روپے کی سبسڈی دی گئی ، فارمرز کو 9 ہزار روپے فی پرندہ سبسڈی دی جارہی تھی لیکن موجودہ حکومت نے ناصرف وہ سبسڈی ختم کردی ہے بلکہ نئے پرندے بھی درآمدنہیں کئے جارہے۔

پاکستان آسٹرچ کمپنی کے سربراہ راجہ طاہر لطیف نے بتایا کہ بیرون ملک سے شتر مرغ کے بچوں کی درآمد بند ہونے کی وجوہات میں ڈالرکی قدر میں اضافہ، امپورٹ قوانین میں سختی اورعالمی سطح پر چوزے کی قیمت میں اضافہ ہے۔ موجودہ حکومت کی اس شعبے کو فروغ دینے کے حوالے سے کوئی واضع پالیسی نظرنہیں آرہی ہے۔ زیادہ شترمرغ فارمنگ پنجاب میں کی جارہی تھی۔ پنجاب میں شترمرغ کے تقریبا 400 فارم بنائے گئے تھے جن میں اب کئی بند ہوچکے ہیں جب کہ جو18 ہزارپرندے امپورٹ کئے گئے تھے ان میں سے تقریبا 80 فیصد ذبح کرکے ان کا گوشت فروخت کیا جاچکا ہے جبکہ اب اگرصرف پنجاب کی بات کریں تو بمشکل 2 ہزارپرندے باقی ہیں۔

لائیو اسٹاک ڈیپارٹمنٹ نے کچھ عرصہ قبل لاہورمیں شترمرغ کی گوشت کی فروخت کا منصوبہ بھی شروع کیاتھا تاہم یہ منصوبہ بھی کامیابی حاصل نہیں کرسکا ہے کیونکہ شترمرغ کے گوشت کی فروخت کے حوالے سے کوئی باقاعدہ طریقہ کارہی واضع نہیں کیاگیا۔ جن فارمرز نے شترمرغ پالے تھے انہوں نے اپنے پرندے مقامی سطح پر قصابوں کوفروخت کردیئے ، شترمرغ کے گوشت کی اہمیت سے متعلق شہریوں میں شعور تو بڑھا ہے لیکن اس کی گوشت کی فروخت اب نہ ہونے کے برابررہ گئی ہے۔

راجہ طاہرلطیف کہتے ہیں کہ ہم شترمرغ کی فارمنگ کے حوالے سے چند سال پہلے جس مقام پرتھے آج پھرواپس وہی پرکھڑے ہیں۔انہوں نے تجویزدی کہ اگرحکومت اس شعبے کو فروغ دینا چاہتی ہے تو دوہزار کے قریب پرندے موجود ہیں۔ان میں سے اگر ایک ہزار پرندے 6 ماہ کے لئے روک لئے جائیں اور ان کی سلاٹرنگ نہ کی جائے تو وہ پرندے انڈے دینا شروع کردیں گے جس سے بچے حاصل کئے جاسکیں گے۔ شترمرغ کے بچے جنوبی افریقا اورآسٹریلیا سے امپورٹ کئے جارہے تھے لیکن ازبکستان ، آزربائیجان سمیت دیگر ریاستوں میں شترمرغ کی فارمنگ بڑھنے سے ان کے چوزے کی قیمت میں اضافہ ہواہے، لاہورمیں اس وقت شترمرغ کا گوشت 1200 روپے کلوتک میں فروخت ہورہا ہے۔

لائیو اسٹاک حکام کے مطابق جب یہ منصوبہ شروع کیا گیا تھا تواس وقت چونکہ حکومت فی پرندہ سبسڈی دے رہی تھی اس وجہ سے فارمرز کا رحجان بہت زیادہ دیکھنے میں آیا ،مگر بدقسمتی سے پاکستان میں شترمرغ کے گوشت اورانڈوں کی فروخت کے حوالے سے مارکیٹ نہیں بن سکی اور دوسری بات یہ کہ موجودہ حکومت کی دلچسپی بھی اس سیکٹرمیں کم ہوگئی ان وجوہات کی بنا پر یہ شعبہ ترقی نہیں کرسکا ہے۔

شترمرغ کی فارمنگ سے منسلک ایک فارمررانا مبشرحسن نے بتایا کہ جب حکومت نے یہ منصوبہ شروع کیا اوراس پر سبسڈی دی جارہی تھی تو ہزاروں کی تعداد میں فارمرز یہ کام کرنے کو تیار تھے۔ مگرچوزہ چونکہ بیرون ملک سے امپورٹ ہونا تھا اوراس کی تعداد محدود تھی اس وجہ سے بہت زیادہ فارمرز یہ کام شروع نہ کرسکے لیکن اب وہ لوگ سوچتے ہیں کہ انہوں نے اچھا کیا جو شترمرغ کی فارمنگ شروع نہیں کی تھی۔

شتر مرغ کی فارمنگ میں کمی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ پاکستان میں اس کے گوشت اور انڈوں کے حوالے سے مارکیٹ نہیں بن سکی ہے۔ جن فارمزرنے اس کے گوشت اورکھال کی ایکسپورٹ کے حوالے سے اپنے طورپر کوئی مارکیٹ ڈھونڈلی تھی وہ توکامیابی سے یہ کام کررہے ہیں باقی فارمرز پریشانی کا شکار ہیں۔

ٹاؤن شپ لاہورکی رہائشی عظمی بیگ کہتی ہیں تین،چارسال قبل ان کے علاقے میں شترمرغ کے گوشت کی فروخت شروع ہوئی تھی، گوشت تقریبا ڈیڑھ ہزار روپے کلو تھا ہم نے کئی مرتبہ یہ گوشت خریدا مگر بچوں اور فیملی کے باقی لوگوں کو اس کا ذائقہ زیادہ پسند نہیں آیا تھا، حالانکہ مٹن اس سے سستا تھا۔ اس وجہ سے ہم نے گوشت خریدنا بند کردیا۔ایک اورشہری رضوان احمد نے بتایا شتر مرغ کے گوشت کا ذائقہ تھوڑامختلف ہے حالانکہ اس میں کولیسٹرول اور چربی نہیں ہوتی مگراس کے باوجود گوشت کا واضح ذائقہ عجیب سا تھا، بچوں کو پسند نہیں آتا تھا، ہم نے کئی مرتبہ شوقیہ طور پر گوشت کھایا مگر روٹین میں استعمال نہیں کرتے ہیں۔ اب بھی لاہور میں چند ایک مقامات پر یہ گوشت دستیاب ہے لیکن خریدار کم ہوتے جارہے ہیں۔

سیکرٹری لائیو اسٹاک پنجاب نبیل احمد کا کہنا ہے کہ شترمرغ کی فارمنگ کے حوالے سے سبسڈی موجودہ بجٹ میں شامل نہیں کی گئی تھی لیکن ہم جس طرح صوبے میں دودھ اور گوشت کی پیداوارکے حوالے سے دیگرجانوروں سے متعلق سروسز فراہم کررہے ہیں شتر مرغ فارمرز کو بھی یہ سروسز جاری رکھیں گے۔ انہیں شترمرغ کی صحت، پیداوار سمیت دیر حوالوں سے خدمات فراہم کرتے رہیں گے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔