سری لنکا کے صدارتی الیکشن میں اپوزیشن امیدوار گوٹابایا راجا پاکسے کی فتح

ویب ڈیسک  اتوار 17 نومبر 2019
حکمراں جماعت کے حمایت یافتہ حریف امیدوار پریما داسا نے اپنی شکست تسلیم کرلی ہے۔ فوٹو : ٹویٹر

حکمراں جماعت کے حمایت یافتہ حریف امیدوار پریما داسا نے اپنی شکست تسلیم کرلی ہے۔ فوٹو : ٹویٹر

کولمبو: سری لنکا میں ہونے والے صدارتی انتخاب میں اپوزیشن امیدوار سابق لیفٹیننٹ کرنل 70 سالہ گوٹابايا راجا پاکسے نے میدان مار لیا۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق سری لنکا ميں حکمران جماعت کے صدارتی اميدوار ساجتھ پريماداسا کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے، اپوزیشن امیدوار گوٹابايا راجا پاکسے نے 55 فیصد ووٹ حاصل کرکے کانٹے دار مقابلے میں فتح حاصل کرلی ہے۔ نو منتخب صدر کل اپنے عہدے کا حلف اُٹھائیں گے۔ پُر امن ماحول میں ووٹنگ کی شرح 80 فیصد رہی۔

https://twitter.com/sngeethika/status/1195959461967360001?s=20

صدارتی الیکشن کے فاتح سابق لیفٹیننٹ کرنل گوٹابایا راجا پاکسے سابق صدر مہندا راجا پاکسے کے بھائی ہیں اور اپنے بھائی کے دور حکومت میں 2005 سے 2015 کے درمیان وزارت دفاع کے سیکرٹری کے عہدے پر بھی فائز رہے اور اس دوران تامل باغیوں کی سرکوبی میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ جس پر انہیں عوام میں اُن کے گھر میں پکارے جانے والے نام ’ٹرمینیٹر‘ سے شہرت ملی۔

یہ خبر پڑھیں: سری لنکن صدر نے وزیراعظم کو برطرف کرکے پارلیمنٹ بھی معطل کردی

تاحال سرکاری سطح پر انتخابات کے نتائج کا اعلان نہیں کیا گیا ہے لیکن گوٹابایا راجا پاکسے کے ترجمان نے کامیابی کا اعلان کردیا ہے جب کہ حکمراں جماعت کے امیدوار ساجتھ پريماداسا نے بھی اپنی شکست کو تسلیم کرلی ہے اور حریف امیدوار کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ عوام کے فیصلے کا احترام کرتا ہوں۔

یہ خبر بھی پڑھیں: سری لنکن وزیراعظم راجا پاکسے نے استعفی دے دیا

واضح رہے کہ سری لنکا میں رواں برس ایسٹر کے موقع پر گرجا گھروں اور ہوٹلوں میں ہونے والے 6 خود کش حملوں میں 250 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ اس سے قبل صدر متھری پالا سری سینا اور وزیراعظم وکرم سنگھے کے درمیان اقتدار کی آنکھ مچولی سے آئینی بحران پیدا ہوگیا تھا جس پر سپریم کورٹ کو بھی مداخلت کرنا پڑی تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔