ٹرمپ کا جنگی جرائم کے مرتکب 3 امریکی فوجیوں کی سزا ختم کرنے کا اعلان

ویب ڈیسک  اتوار 17 نومبر 2019
افغانستان اور عراق میں شہریوں کے قتل میں ملوث اہلکاروں کی سزا معاف کی گئی ہے۔ فوٹو : فائل

افغانستان اور عراق میں شہریوں کے قتل میں ملوث اہلکاروں کی سزا معاف کی گئی ہے۔ فوٹو : فائل

 واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سنگین جنگی جرائم میں ملوث امریکی فوج کے 3 افسران کی سزائیں ختم کر کے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے صوابدیدی اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے قتل اور جنگی جرائم کے مرتکب 3 اعلیٰ سطح کے امریکی فوج کے افسران کو معاف کر دیا ہے، جس کے بعد ان افسران کی سزا ختم ہوجائے گی اور انہیں رہا کردیا جائے گا۔

صدر ٹرمپ کے حکم سے فائدہ اُٹھانے والوں میں امریکی فوج کے فرسٹ لیفٹیننٹ کلنٹ لورینس بھی شامل ہیں، جنہوں نے 2012 کو افغانستان میں 3 افغان شہریوں پر فائرنگ کا حکم دیا تھا جس کے نتیجے میں 2 شہری ہلاک ہو گئے تھے، شہریوں کے غیر مسلح ہونے کے باوجود کلنٹ لورینس نے اپنے ماتحتوں کو افغان شہریوں کی گرفتاری کے بجائے گولیوں سے بھون ڈالنے کا حکم دیا تھا۔

معصوم شہریوں کو ہلاک کرنے کا حکم دینے کے جرم میں فرسٹ لیٹیننٹ کلنٹ لورینس کو 19 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی اور وہ گزشتہ 6 سال سے اپنی سزا کاٹ بھی رہے تھے تاہم اب امریکی صدر کے حکم کی تعمیل میں کلنٹ لورینس کو رہائی مل جائے گی۔

صدر ٹرمپ نے اس کے ساتھ ساتھ امریکی فوج کے اعلیٰ سطح کے سابق رکن اور ویسٹ پوائنٹ کے گریجویٹ میٹ گولسٹین کے لیے بھی معافی کا اعلان کیا، جن پر 2010 میں طالبان کے ایک مبینہ بم ساز کو گرفتار کرنے کے بجائے فائرنگ کر کے قتل کرنے کا الزام تھا۔ صدر ٹرمپ نے اپنی ٹویٹ میں گولسٹین کو امریکی فوج کا ہیرو قرار دیتے ہوئے کہا کہ گولسٹین کو اپنے ہی ملک کی جانب سے سزائے موت سے بچایا ہے۔

علاوہ ازیں صدر ٹرمپ نے امریکی بحریہ کے ایک افسر ایڈورڈ کیلاگھر کے عہدے سے تنزلی کے حکم نامے کو بھی واپس لے لیا جن پر عراق میں داعش کے زخمی کم سن شدت پسند کو چاقو کے وار سے قتل کرنے کے علاوہ متعدد معصوم شہریوں کو قتل کرنے کے بعد لاشوں پر کھڑے ہوکر تصاویر بنانے کا بھی الزام تھا۔

ادھر امریکی بحریہ کے سابق ایڈمرل جیمز اسٹیوریڈس کا جنگی جرائم میں ملوث فوجی اہلکاروں کی رہائی کے حکم نامے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ نے اچھی مثال قائم نہیں۔ ان اہلکاروں کو فوجی ٹرائل کے بعد سزائیں دی گئی تھیں اور صدارتی حکم سے فوجی ٹرائل سسٹم پر حرف آتا ہے۔

دوسری جانب نیٹو اتحادی افواج کے سابق کمانڈر پیٹ بٹی گیگ نے بھی امریکی صدر کے فیصلے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے فوجی اہلکاروں کو معافی دینا فوجی نظام پر سوالیہ نشان کھڑا کرنے کے مترادف اور نظم و ضبط اور قانون کی عمل داری کی توہین ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔