جے یو آئی کا لاہور اسلام آباد جی ٹی روڈ بھی بند کرنے کا فیصلہ

نمائندہ ایکسپریس  اتوار 17 نومبر 2019
اس کے ساتھ ساتھ لاہور مال روڈ پر دھرنا دینے کے حوالے سے بھی مشاورت جاری ہے، پارٹی رہنما (فوٹو: فائل)

اس کے ساتھ ساتھ لاہور مال روڈ پر دھرنا دینے کے حوالے سے بھی مشاورت جاری ہے، پارٹی رہنما (فوٹو: فائل)

 لاہور: جمعیت علما اسلام (ف) نے آزادی مارچ کے دھرنا پلان بی کے تحت اب لاہور، اسلام آباد جی ٹی روڈ پر بھی دھرنے کا پروگرام تشکیل دے دیا۔

جے یو آئی ذرائع کے مطابق امامیہ کالونی شاہدرہ کے قریب جے یوآئی (ف) کے مقامی کارکن 18 نومبرسے دھرنے کا آغاز کریں گے ساتھ ہی لاہور کے مال روڈ پر دھرنا دینے کے حوالے سے بھی مشاورت جاری ہے۔

اطلاعات ہیں کہ جے یوآئی (ف) کی مقامی تنظیم امامیہ کالونی کے قریب جی ٹی روڈ پر پیر دن دوبجے کے قریب دھرنے کا آغاز کرے گی جو رات تک جاری رہے گا۔

جے یو آئی (ف) کے رہنماؤں نے وسطی پنجاب میں احتجاج اور دھرنے شروع کیے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ 18 نومبرسے جی ٹی روڈ پر دھرنے کا آغازہوگا جس میں مقامی کارکنوں کی بڑی تعداد شریک ہوگی، مال روڈ لاہور پر بھی احتجاجی دھرنے کے حوالے سے مشاورت کی جارہی ہے جس اعلان چند روز میں متوقع ہے اور اس دھرنے میں مولانا فضل الرحمن بھی شریک ہوں گے۔

رہنماؤں کے مطابق احتجاج اور دھرنے پرامن ہوں گے کسی بھی مقام پر املاک یا گاڑیوں کو نقصان نہیں پہنچایا جائے گا، جمعیت علما اسلام (ف) کی طرف سے اس وقت جنوبی پنجاب سمیت خیبرپختونخوا، بلوچستان اور سندھ میں 15 سے زائد مقامات پر دھرنے دیئے جارہے ہیں اور اب یہ سلسلہ وسطی پنجاب تک بڑھایا جارہا ہے۔

دوسری جانب ممکنہ دھرنے اوراحتجاج کے پیش نظر پنجاب حکومت اور سیکیورٹی اداروں نے بھی اپنی تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔

خیبر پختون خوا کے چار مقامات پر دھرنا جاری، شہریوں کے مظاہرین سے جھگڑے

دریں اثنا صوبہ خیبر پختونخوا میں آزادی مارچ دھرنا چوتھے روز بھی جاری رہا اور چار اہم شاہراہیں بند رہیں جس کے باعث شہریوں کے مظاہرین سے جگہ جگہ جھگڑوں کے واقعات منظر عام پر آتے رہے۔

خیبر پختونخوا کے چار مقامات نوشہرہ حکیم آباد، چک درہ شاہراہ ریشم، بنوں، انڈس ہائی وے روڈ پر ہونے والے دھرنے سے لوگوں کو بڑی تعداد میں پریشانی کا سامنا کرنا پڑا جب کہ گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں۔ گڈز ٹرانسپورٹ لے جانے والے ڈرائیوز کے مظاہرین سے جھگڑوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔