ایران میں پٹرول مہنگا ہونے پر مظاہرے

ایڈیٹوریل  پير 18 نومبر 2019
ایران میں پٹرول مہنگا ہونے پر مظاہرے

ایران میں پٹرول مہنگا ہونے پر مظاہرے

ایران میں پٹرول کے نرخوں میں اضافے کی بنا پر کئی شہروں میں مظاہرے شروع ہوگئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق جمعہ 15نومبر کو ایرانی حکومت نے پٹرول کی قیمتوں میں 50 فیصد اضافہ کرنے کے علاوہ توانائی کی اشیا کے حصول کے لیے کوٹہ بھی مقرر کر دیا تھا۔میڈیا کی اطلاع کے مطابق حکومت نے پٹرول کی قیمت 10 ہزار ریال فی لیٹر سے بڑھا کر 15 ہزار ریال فی لیٹر کر دی۔

یہ قیمت 12.7 امریکی سینٹ کے برابر بنتی ہے۔ ساتھ ہی اس قیمت پر ہر پرائیویٹ کار کو مہینے میں زیادہ سے زیادہ صرف 60 لیٹر پٹرول فراہم کیا جائے گا۔ اگر اس سے زائد پٹرول خریدا گیا، تو قیمت 30 ہزار ریال فی لیٹر ہو گی۔ واضح رہے ایران میں پیٹرول اور گیس کی اس قدر فراوانی ہے کہ ایران ان مصنوعات کی برآمد بھی کرتا ہے لیکن امریکا کی طرف سے ایران پر اضافی پابندیوں کے نفاذ کے باعث ایران کو اپنے ملک کے اندر پیدا ہونے والی اشیا کو بھی مہنگا کرنا پڑا ہے۔

جس سے ملک بھر میں احتجاج شروع ہو گیا ہے اور ایرانی پولیس کو احتجاجی مظاہرین کے خلاف آنسوگیس کا استعمال کرنا پڑا۔ امریکا کا رویہ ایران کے ساتھ ویسے بھی بہت معاندانہ ہے کیوں کہ سابق امریکی صدر بارک اوباما نے ایران کے ساتھ جو ایٹمی معاہدہ کر لیا تھا موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس معاہدے کو یک طرفہ طور پر ختم کر دیا حالانکہ ایران نے واضح طور پر کہا تھا کہ وہ جوہری ہتھیار ہر گز نہیں بنانا چاہتا بلکہ ایٹمی توانائی کو صرف پر امن مقاصد کے لیے استعمال کرنا چاہتا ہے اور توانائی کی کمی پوری کرنا چاہتا ہے مگر صدر ٹرمپ نے اپنی حیثیت کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے ایران کا ناطقہ بند کرنے کی کوشش کی۔ فروری کے مہینے میں ایران میں پارلیمانی انتخابات ہونے والے ہیں جب کہ مہنگائی کی وجہ سے عوام کی بچت معدوم ہو گئی ہے۔

ایرانی ریال کی قدر گھٹ گئی ہے اور بے روزگاری عروج پر ہے۔ ایران کی آٹھ کروڑ کی آبادی امریکی پابندیوں کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہے۔امریکا اور مغربی ممالک کو ایران پر عائد پابندیوں کا خاتمہ کرنا چاہیے۔ایران میں چونکہ پابندیوں کے باعث عوام کو پریشانی کا سامنا ہے اس لیے بے چینی کا پیدا ہونا لازمی امر ہے۔ عراق میں بھی بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بے روز گاری کے خلاف عوام مسلسل مظاہرے کر رہی ہے۔ غور کیا جائے تو یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ عراق میں بھی صورت حال کی خرابی کی ذمے داری امریکا اور اس کے حریفوں پر عائد ہوتی ہے۔ عراق خوشحال ملک تھا لیکن امریکا نے اس پر حملہ کر کے تباہی پھیلا دی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔