سرکاری ملازمین تنخواہ کیس: پانچوں اضلاع کے کمشنرزکو عدالت میں پیشی کا حکم

اسٹاف رپورٹر  جمعرات 24 اکتوبر 2013
 فاضل عدالت نے پانچوں اضلاع کے میونسپل کمشنرزاور ان کے وکلا کی غیر حاضری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے 30 اکتوبر تک کیلیے دوبارہ نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔ فوٹو: فائل

فاضل عدالت نے پانچوں اضلاع کے میونسپل کمشنرزاور ان کے وکلا کی غیر حاضری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے 30 اکتوبر تک کیلیے دوبارہ نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔ فوٹو: فائل

کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے بلدیہ عظمیٰ کے ہزاروں ملازمین کو تنخواہ اور پنشنرز کورقم کی عدم ادائیگی کے خلاف درخواست کی سماعت پر پانچوں اضلاع کے میونسپل کمشنرز کی غیر حاضر ی پر اظہار برہمی کرتے ہوئے انھیں آئندہ سماعت پر پیش ہونے کا حکم دیا ہے ۔

سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس ندیم اختر اور جسٹس شاہنواز طارق پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے بلدیہ عظمی کے 7 ہزار سے زائد ملازمین کی تنخواہوں اور پنشنز کو رقم کی عدم ادائیگی کے خلاف درخواست کی سماعت کی، اس موقع پر صرف ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن جنوبی کا نمائندہ موجود تھا جس نے عدالت کے مواد پر ریکارڈ پیش کرنے کے لیے مہلت طلب کی تاہم کراچی کے باقی 4اضلاع کی میونسپل کارپوریشنز کے نمائندے موجود نہیں تھے فاضل عدالت نے پانچوں اضلاع کے میونسپل کمشنرزاور ان کے وکلا کی غیر حاضری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے 30 اکتوبر تک کیلیے دوبارہ نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

عدالتی حکم کے باوجودکے ایم سی کے 54 ہزار سے زائد حاضر سروس و ریٹائرڈ ملازمین کو تنخواہوں7دن میں 3ماہ کی تنخواہ ادانہ کرنے کے خلاف چیف سیکریٹری،سیکریٹری خزانہ،سیکریٹری بلدیات،فنانشل ایڈوائزرکے ایم سی اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے، ندیم شیخ ایڈوکیٹ کی جانب سے دائر درخواست میٰں کہا گیا ہے کہ عدالت نے کے ایم سی کے ملازمین کو7دن میں تنخواہوں کی ادائیگی کا حکم دیا تھا مگر تاحال ادائیگی نہیں کی گئی مدعا علیہان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔

واضح رہے کہ 31جنوری2013کوچیف جسٹس مشیرعالم کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے جسٹس کلب کے ندیم شیخ ایڈووکیٹ اور سجن یونین کی جانب سے دائردرخواست پر حکم جاری کیا تھا۔ عدالت کو بتایاتھا گیا کہ کے ایم سی 32ہزار ملازمین اور22ہزار پنشنرزتنخواہوں سے محروم ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔