- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ 8 بار کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ یوسین بولٹ سفیر نامزد
- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو ’’برانڈ ایمبیسڈر‘‘ مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
- خاتون ڈاکٹرز سے علاج کرانے والی خواتین میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق
- برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
مقبوضہ کشمیر میں مسلم ممالک کے ٹی وی چینلز پر پابندی
سری نگر: بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں اپنے جرائم کو چھپانے کے لیے مسلم ممالک کے ٹی وی چینلز پر پابندی عائد کردی۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق بھارتی وزارت اطلاعات و نشریات نے مقبوضہ کشمیر میں کیبل آپریٹرز کو پاکستان، ترکی، ملائیشیا، سعودی عرب اور ایران کے چینلز کو نشر کرنے سے روک دیا ہے۔ بھارتی حکومت نے یہ بھونڈا جواز پیش کیا کہ وادی میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے ایسا کرنا ضروری ہے۔
وزارت اطلاعات و نشریات کے جوائنٹ سکریٹری وکرم سہائے نے کیبل آپریٹروں سے کہا ہے کہ مسلم ممالک خصوصا ایران، ترکی اور ملائیشیا کے چینلز نشر کرنا قانون کی خلاف ورزی ہے۔
ان چینلز میں سعودی عرب کے العربیہ چینل، ترکی کا ٹی آر ٹی، ایران کا سحر ٹی وی اور پریس ٹی وی شامل ہیں۔ بھارتی حکام نے ملائیشیا کے چینلز نشر نہ کرنے کی بھی خصوصی ہدایت کی ہے۔
بھارت نے رواں سال 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی ہے جس کے بعد سے وہاں حالات خراب ہیں اور کرفیو جیسی کیفیت ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ترکی اور ملائیشیا نے ڈٹ کر کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حمایت کی تھی جس کے بعد سے بھارت کے ان ممالک سے تعلقات خراب ہوگئے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔