- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
سنکیانگ میں ایغور مسلمانوں سے متعلق چین کی حساس دستاویزات افشا
نیویارک: چین کے مسلم اکثریتی علاقے سنکیانگ میں ایغور مسلمانوں کے خلاف کریک ڈاؤن سے متعلق حکومتی حساس دستاویزات افشا ہوگئیں جن میں چینی صدر نے سرکاری حکام کو بالکل ذرا رحم نہ کھانے کا حکم دیا ہے۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کو 403 صفحات پر مشتمل چینی خفیہ سرکاری دستاویزات موصول ہوئی ہیں۔ یہ دستاویزات چینی سیاسی اسٹیبلشمنٹ کے رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر میڈیا کو فراہم کی ہیں۔ ان دستاویزات سے سنکیانگ میں ایغور مسلم اقلیت کے خلاف سکیورٹی کریک ڈاؤن کی تفصیلات سامنے آئی ہیں۔
صدر شی جن پنگ نے سرکاری اہلکاروں کو حکم دیا کہ وہ سنکیانگ میں مسلمانوں پر سکیورٹی کریک ڈاؤن کے دوران علیحدگی پسندی اور انتہا پسندی کے خلاف ‘قطعا کوئی رحم نہ کھائیں‘۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ چینی حکومت نے سنکیانگ میں ایغور اور دیگر مسلم اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے لاکھوں شہریوں کو حراستی مراکز میں بند کر رکھا ہے، جنہیں سرکاری طور پر تربیتی مراکز کہا جاتا ہے۔
نیو یارک ٹائمز کے مطابق ان دستاویزات میں وہ سرکاری احکامات اور نگرانی سے متعلق رپورٹیں بھی ہیں جن میں ایغور مسلم اقلیتی آبادی کو کنٹرول کرنے کی بات کی گئی ہے۔
دستاویزات کے مطابق سنکیانگ اور مسلم آبادی سے متعلق سرکاری پالیسی کے خلاف کوئی مزاحمت موجود نہیں کیونکہ اختلاف کرنے والے مقامی حکام کو خدشہ ہے کہ اگر انہوں نے نے ایسا کیا تو خود ان کے اپنے خلاف بھی کارروائی اور سزا ہوسکتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔