- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے پولیس وردی پہن لی
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ 8 بار کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ یوسین بولٹ سفیر نامزد
- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو ’’برانڈ ایمبیسڈر‘‘ مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
زیرو سے ہیرو بنتے ہی عمران طاہر اپنا ’ماضی‘ بھول گئے
دبئی: زیرو سے ہیرو بنتے ہی عمران طاہر اپنا’ماضی‘ بھول گئے، خود کو پاکستانی قرار دینے سے ہی انکار کردیا، اردو میں کیے جانے والے سوالات پر جواب دینا ہی گوارا نہیں کیا، کہتے ہیں کہ میں اب ’پکا‘ جنوبی افریقی بن چکا ہوں، جس ملک نے عزت شہرت دولت دی میں اب اسی کا ہوں۔
تفصیلات کے مطابق عمران طاہر کا تعلق پاکستان سے ہے اور وہ انڈر 19 اور اے کی نمائندگی کے ساتھ کئی ٹیموں کے ساتھ ڈومیسٹک کرکٹ کھیل چکے، مگر بہتر مستقبل کی خاطر ایک جنوبی افریقی خاتون سے شادی کرکے وہیں جا بسے۔ اس بات کو ابھی صرف 11 ماہ ہی گزرے ہیں کہ انھیں آسٹریلیا کے خلاف ایڈیلیڈ ٹیسٹ میں بغیر کوئی وکٹ لیے260 رنز کی پٹائی برداشت کرنے پر ٹیم سے ہی ڈراپ کردیا گیا تھا، اب ان کی واپسی ہوئی اور پاکستان کے خلاف 32 رنز کے عوض 5 وکٹیں لیں۔ اس کارنامے سے انھیں اپنا تعلق پاکستان سے جوڑنے میں ہی شرم محسوس ہونے لگی۔ پریس کانفرنس میں جنوبی افریقی ٹیم مینجمنٹ کی جانب سے میڈیا سے کہا گیا تھا کہ کوئی اردو میں سوال نہیں کرے گا اور جب چند ایک نے ایسا کیا تو عمران طاہر نے اپنی سابقہ قومی زبان میں بات تک کرنا گوارا نہیں کیا۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ اپنے آبائی ملک کے خلاف کھیلنے پر وہ کیسا محسوس کررہے ہیں تو انھوں نے کہا کہ میں خود کو پاکستانی سے زیادہ جنوبی افریقی سمجھتا ہوں، مجھے پروٹیز کی جانب سے کھیلنے پر فخر ہے، اس میچ کے آغاز سے قبل اس کے سوا اور کوئی بات میرے ذہن میں نہیں تھی، جنوبی افریقہ سے مجھے جو کچھ ملا میں اس کی قدر کرتا اور مرتے دم تک اسے بھلا نہیں پائوں گا، مجھے وہاں بہت مواقع ملے، میں کئی اچھے لوگوں سے ملا اور یہ ملک بھی مجھے کبھی بھول نہیں پائے گا۔عمران طاہر نے مزید کہا کہ اپنی آخری ٹیسٹ پرفارمنس کے بعد میں نے اپنی بولنگ پر بہت زیادہ محنت کی اس کا اب مجھے بھرپور صلہ ملا۔دبئی کی وکٹ کے بارے میں انھوں نے کہا کہ یہ پچ پہلے دن کافی اچھی رہی میرے خیال میں یہ آگے مزید اسپنرز کیلیے فائدہ مند ثابت ہوگی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔