سپریم کورٹ نے حکومت کو پاکستان اسٹیل ملز کی زمین فروخت کرنے سے روک دیا

نمائندہ ایکسپریس  منگل 19 نومبر 2019
کیوں نہ معاملے کا نوٹس لے لیں، جسٹس گلزار۔ فوٹو: فائل

کیوں نہ معاملے کا نوٹس لے لیں، جسٹس گلزار۔ فوٹو: فائل

 اسلام آباد:  سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کوپاکستان اسٹیل ملز کی زمین فروخت کرنے سے روکتے ہوئے قرار دیا کہ پاکستان اسٹیل ملز کی زمین عوام کی ملکیت ہے اس لیے فروخت نہیں ہوسکتی۔

جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے پاکستان سٹیل کے ملازمین کے پراویڈنٹ فنڈ کی ادائیگی سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے وزارت صنعت وپیداوار کے اکاؤنٹس منجمد کرنے کے حکم کیخلاف حکومتی درخواست واپس لینے کی بنیاد پر خارج کردی۔

جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے ہیں کہ پاکستان اسٹیل کی پیداوار صفر ہے، اپنی جیبیں بھرنے کیلیے ملز کو تباہ کیا گیا، کیوں نہ ملز کے معاملے کا نوٹس لے لیں۔ حکومتی وکیل نے موقف اپنایا کہ پراویڈنٹ فنڈ کی ادائیگی کیلیے فنڈز نہیں، ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے زمین فروخت کررہے ہیں۔

جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ پاکستان سٹیل ملز بہت بڑا ادارہ تھا، سینکڑوں ملز پاکستان سٹیل ملز کے توسط سے چلتی تھیں، یہاں گاڑیاں، ٹرک اورراکٹ تک بنتے تھے، عدالت نے حکومت کا موقف مسترد کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو پاکستان سٹیل ملز کی زمین فروخت کرنے سے روک دیا۔

واضح رہے کہ ملازمین کو پراویڈنٹ فنڈ ادا نہ کرنے پر سندھ ہائیکورٹ نے وزارت صعنت و پیدوار کے اکاؤنٹس کیس کے ساتھ منسلک کرتے ہوے منجمد کر دیئے تھے تاہم اگلی سماعت پر ہائیکورٹ نے اپنا حکم واپس لے لیا جس کے باعث حکومت نے بھی سپریم کورٹ میں دائر اپیل واپس لے لی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔