معدومی کے خطرے سے دوچار پینگولین کے تحفظ کے لئے خصوصی فلم تیار

آصف محمود  منگل 19 نومبر 2019
دنیا میں پینگولین کی دنیا بھرمیں آٹھ اقسام پائی جاتی ہیں فوٹو: فائل

دنیا میں پینگولین کی دنیا بھرمیں آٹھ اقسام پائی جاتی ہیں فوٹو: فائل

 لاہور: پوٹھوہار سی بی او نے حال ہی میں سالٹ رینج میں پائی جانے والی انڈین پینگولین سے متعلق ایک سروے کیاہے اوراس سے متعلق خصوصی دستاویزی فلم بھی تیارکی گئی ہے۔

انڈین پینگولین کی نسل انتہائی معدومی کا شکارہے، وائلڈلائف حکام کے مطابق دنیا میں پینگولین کی دنیا بھرمیں آٹھ اقسام پائی جاتی ہیں تاہم پاکستان میں صرف اس کی ایک ہی قسم موجود ہے جسے انڈین پینگولین کہا جاتا ہے۔ پینگولین تقریبا پورے ملک میں پایا جاتا ہے مگر اس کی بڑی آماجگاہیں چکوال، پوٹھوہار ریجن، پنجاب کے علاقوں، آزاد کشمیر، خیبر پختون خوا، بلوچستان، سندھ، اور گلگت بلستان میں ہیں۔

پنجاب وائلڈلائف کے اعزازی گیم وارڈن بدرمنیر کہتے ہیں کہ ایک محتاط سروے کے مطابق پینگولین کی 70 سے 80 فیصد آبادی ختم ہوچکی ہے۔ اس صورتحال میں اگر اس کے بچاؤ کے خصوصی انتظامات نہ کیے گے تو اس بات کا خدشہ موجود ہے کہ پاکستان میں سے پینگلولین مکمل طور پر معدوم ہی نہ ہو جائے۔انڈین پینگولین کو کوچندبرس قبل کنونشن آن انٹرنیشنل ٹریڈ ان اینڈینجرڈ اسپیشیز آف وائلڈ فانا اینڈ فلورا کے اپنڈکس ون میں شامل کیاگیا تھا۔

بدر منیر پوٹھوہار سی بی او کے سربراہ بھی ہیں جنہوں نے اس نایاب نسل کے جانور کو بچانے کے لئے ایک مہم شروع کررکھی ہے اوراس بارے ڈاکومنٹری تیار کروائی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پینگولین کا چین میں بہت زیادہ استعمال کیا جاتا ہے جبکہ ویت نام اور دیگر ممالک کے علاوہ پاکستان میں بھی اس کا استعمال موجود ہے۔پینگولین سے نکلنے والے سکیل یا سپیے کے علاوہ دیگر اعضا کوادویات سازی میں استعمال کیاجاتا ہے ۔جبکہ اس کا گوشت بھی استعمال کیاجاتا ہے ۔اسی طرح پینگولین کی کھال کو مختلف قسم کے مہنگے ملبوسات کی تیاری میں بھی استعمال کیا جاتا ہے جو پوری دنیا میں شوق سے استعمال ہوتے ہیں۔

ڈبلیوڈبلیوایف کی تحقیق کے مطابق 12-2011 کے دوران پوٹھوہار کے علاقے میں پینگولین کا سب سے زیادہ شکار کیا گیا۔ 2 برسوں میں صرف چکوال سے 60 پینگولین مارے جانے کے واقعات ریکارڈ پر ہیں۔ 2011 سے 2014 تک کے عرصے میں ملک بھر میں 10 ہزار پینگولین کی اسمگلنگ کی گئی۔

بدرمنیرنے بتایا کہ انڈین پینگولین پرڈاکومنٹری بنانے کا مقصدیہ ہے کہ لوگوں کواس جانورسے متعلق آگاہی دی جاسکے کہ یہ ماحول دوست جانور ہے جو ہمارے جنگلات کو بچاتا ہے، انڈین پینگولین کیڑے اور دیمک کھاتا ہے جب کہ دیمک اور کیڑے درختوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ ڈاکومنٹری کی ریکارڈنگ کے دوران ہم نے کئی پینگولین دیکھے ہیں، ان کے ماحول اورمعمولات کو ریکارڈ کیا گیا ہے۔ پاکستان میں شاید پہلی باراس طرح تفصیل کے ساتھ انڈین پینگولین سے متعلق ڈاکومنٹری بنائی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہم یہ ڈاکومنٹری جنگلی حیات کے تحفظ کے لئے کام کرنے والے عالمی اداروں، اقوام متحدہ سمیت دیگر فورم کو بھیجیں گے تاکہ دنیا کو دکھایا جاسکے کہ پاکستان معدومی کے خطرے سے دوچار جانوروں کی بقا اور افزائش کے لئے کس قدر اقدامات اٹھا رہا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔