ڈرون حملے بند کریں : نواز شریف کا اوباما سے مطالبہ

عامر الیاس رانا  جمعرات 24 اکتوبر 2013
واشنگٹن:وزیراعظم نوازشریف اور امریکی صدر اوباماملاقات کے بعد پریس بریفنگ کے اختتام پر صحافیوں کو الوداع کہہ رہے ہیں ۔ فوٹو : اے ایف پی

واشنگٹن:وزیراعظم نوازشریف اور امریکی صدر اوباماملاقات کے بعد پریس بریفنگ کے اختتام پر صحافیوں کو الوداع کہہ رہے ہیں ۔ فوٹو : اے ایف پی

واشنگٹن:  وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے گزشتہ روز وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر باراک اوباما سے ملاقات کی۔

ملاقات میں اقتصادی تعاون، علاقائی سیکیورٹی سمیت باہمی دلچسپی کے اہم امور پر تبادلہ خیالات کیا گیا، وزیراعظم نواز شریف نے امریکی صدر سے ڈرون حملے بند کرنے کا مطالبہ کردیا۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نوازشریف نے باراک اوباما سے ڈرون حملے بندکرنے کا مطالبہ کردیا جبکہ صدر اوباما کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پرامن انتقال اقتدار پرمبارکباد دیتا ہوں، پاکستان کی سلامتی اور خودمختاری کا احترام کرتے ہیں، امریکا پاکستان کو اہم اسٹریٹیجک پارٹنر سمجھتا ہے۔

نوازشریف کے ساتھ پاکستان کا توانائی بحران گفتگو کا مرکز رہا، نواز شریف سے ملاقات انتہائی اچھی رہی، مستقبل میں دہشتگردی اور انتہاپسندی کے خاتمے کیلیے مل کرکام کرنے پراتفاق کیا، نوازشریف پاکستان میں توانائی بحران حل کرنے کی کوشش کررہے ہیں، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں جتنا نقصان پاکستان کا ہوا، کسی کا نہیں ہوا، توانائی اور انفرااسٹرکچرکی ترقی میں پاکستان سے تعاون کیلیے تیار ہیں، نوازشریف پاکستان کے اندر دہشتگرد حملوں کے بارے میں زیادہ تشویش رکھتے ہیں، وزیراعظم کو ملک میں انرجی بحران کے بارے میں بہت فکر ہے۔

ہم نے ملاقات میں تجارت پر بات چیت کی ہے، سیکیورٹی کے حوالے سے بھی بات چیت ہوئی ہے، مستحکم افغانستان پاکستان اور امریکا کے مفاد میں ہے، بھارت اور پاکستان کے مابین کشیدگی کم کرنے کیلیے نوازشریف نے دانشمندانہ موقف اپنایا، نوازشریف کے سامنے بہت سے چیلنجز ہیں، پاکستان میں گزرا ہوا وقت یاد ہے، میرے پاکستانی روم میٹ نے دال قیمہ بنانا سکھایا۔ ہم پاکستان میں دہشتگردی کی وجوہ کو کم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف نے میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ باراک اوباما سے ڈرون حملے ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

دونوں ملکوں نے نصف صدری تک ایک دوسرے سے تعاون کیا، پاکستان اور امریکا کاساتھ پرانا ہے، ہم پرامن افغانستان چاہتے ہیں، امریکی صدرسے تعلیم، صحت، توانائی، معیشت اور انسداد دہشتگردی پر بات ہوئی، بھارت اور افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات کیلیے اقدامات کا ذکرکیا ہے، پاکستان ایک ذمے دار ایٹمی قوت ہے۔ نوازشریف کا کہنا تھا کہ امریکی صدر سے عافیہ صدیقی، مسئلہ کشمیر اور ڈرون حملوں پر بات چیت ہوئی ہے۔ ملاقات کے بعد مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں ملکوں کی شراکت داری کی بنیاد خودمختاری کا احترام ہے۔

نجی ٹی وی کے مطابق امریکی صدر نے کہا ہے کہ جنگ کے بعد کا افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہوگا، امریکا پاکستان کو اہم شراکت دار سمجھتا ہے، پاکستان کی سلامتی اور خودمختاری کا احترام کرتے ہیں۔ نواز منموہن ملاقات سے پاک، بھارت کشیدگی کم ہونے کی توقع ہے، پاکستان میں عوام جمہوریت چاہتے ہیں، پاکستان میں پرامن انتقال اقتدار خوش آئند ہے اور جمہوری تسلسل خوش آئند ہے۔ نوازشریف نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر، ڈرون حملوں اور عافیہ صدیقی کے حوالے سے صدر اوباما سے بات ہوئی ہے، امریکا سے کہاہے کہ طالبان سے مذاکرات میں مدد کریں، ہم نے ان سے کہا ہے ہمیں ایڈ نہیں ٹریڈ چاہیے، آپ کی بڑی مہربانی ہم آپ کے ساتھ تجارت کرناچاہتے ہیں، ہم نے کہا بھاشا،داسو،گونجی ڈیم میں سرمایہ کاری کریں۔

سرمایہ کاروں کو دعوت دی ہے کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے بہت سے مواقع ہیں،ہم امن قائم کرنے کی کوشش کررہے ہیں، پاکستان کو ٹھیک کرنے کی کوشش کررہے ہیں، کراچی معاشی حب کو بھی ٹھیک کررہے ہیں جہاں مزید سرمایہ کاری ہوگی، ہم نے پاکستان کو ٹھیک کرناہے، ہم ایسا پاکستان بنائیں گے جہاں ہمارے بچے خوشی سے رہیں، روزگار ہو، خوشحالی ہو، انھوں نے ہم سے ڈاکٹرشکیل آفریدی، جماعت الدعوۃ، اور ہندوستان میں حملوں پر ٹرائل پر بات کی ہے، ہم نے اپنے گھر کو سنبھالناتھا جوکہ ہم نے نہیں کیا، امریکی صدر سے ڈاکٹر عافیہ کے بارے میں بات ہوئی ہے، میں نے ہر وہ بات کی ہے جو غیرت اور خودمختاری کا تقاضا کرتی تھی، اگرہم پاکستان کو ٹھیک نہ کرسکے تو کون کرے گا، ہم پرامن افغانستان چاہتے ہیں۔

پچھلے ادوار میں ترقی کی بجائے توانائی بحران کی بنیاد رکھی گئی جس کیلیے اب دیکھیں ہمیں کیسے کیسے پاپڑ بیلناپڑرہے ہیں، ہمیں سخت فیصلے کرنا پڑرہے ہیں، بجلی کی قیمتوں میں اضافے سمیت سخت فیصلے کرنا پڑے ہیں، ہمیں پاکستان کو ٹھیک کرنا ہوگا۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف نے ملاقات میں اوباما کو یقین دلایا کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ جاری رہے گی، پاکستان اپنی سرزمین دہشتگردی کیخلاف استعمال نہیں ہونے دے گا۔ قبل ازیں امریکا کے چار روزہ دورے پر موجود نواز شریف اپنے وفد کے ہمراہ امریکی صدر بارک اوبامہ سے ملاقات کیلیے امریکی ایوان صدر (وائٹ ہاؤس) پہنچے تو صدر اوباما نے انکا استقبال کیا۔ انھیں امریکی مسلح افواج کے چاک و چوبند دستے نے گارڈ آف آنر پیش کیا۔ نواز شریف کے ہمراہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار ، مشیر امور خارجہ سرتاج عزیز، طارق فاطمی، امریکہ میں نامزد سفیر جلیل عباس جیلانی، قائم مقام سفیر ڈاکٹر اسد بھی تھے۔ اسکے بعد دونوں سربراہوں کی ون آن ون ملاقات شروع ہو گئی۔

ون آن ون ملاقات میں نواز شریف کی معاونت طارق فاطمی اور اوباما کی معاونت انکی قومی سلامتی کی مشیر سوزن رائس نے کی۔ وفود کی سطح پر ملاقات میں نواز شریف کی معاونت اسحاق ڈار، سرتاج عزیز ، طارق فاطمی، جلیل عباس جیلانی جبکہ امریکی صدر بارک اوباما کی معاونت نائب صدر جوبائیڈن ، جان کیری اور سوزن رائس نے کی۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق دونوں سربراہوں کی یہ ملاقات پندرہ منٹ طے تھی، جو 45 منٹ تک طویل ہو گئی۔ جبکہ ایک اور ٹی وی کے مطابق دونوں سربراہوں کی ون آن ون اور بعد ازاں وفود کی سطح پر ملاقات کا مجموعی دورانیہ ڈیڑھ گھنٹہ رہا۔ اوباما سے ملاقات سے قبل وزیراعظم نواز شریف نے ناشتے پر امریکی نائب صدر جوبائیڈن سے ملاقات کی۔ آن لائن کے مطابق وزیراعظم نے امریکی نائب صدر کو پاکستان کو درپیش معاشی اور سکیورٹی چیلنجز سے آگاہ کیا۔ نواز شریف نے کہا کہ دہشتگردی اور انتہاپسندی پاکستان کیلئے سب سے بڑے چیلنجز ہیں، ہم کھلے ذہن سے آگے بڑھنا چاہتے ہیں، میں شکوک و شبہات ختم کرکے تعلقات کو دوبارہ جوڑنے کی کوشش کررہا ہوں۔ این این آئی کے مطابق اس موقع پر وزیر اعظم نواز شریف نے کہاکہ پاکستان امریکہ کے ساتھ برابری کی سطح پر تعلقات چاہتا ہے۔

جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ امریکا پاکستان کی قربانیوں کو تسلیم کرتا ہے۔ جوبائیڈن نے افغانستان میں امن اور مصالحت کیلیے پاکستان کی کوششوں کو بھی سراہا۔ دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات کو مثبت سمت میں آگے بڑھانے کی خواہش کا اظہار کیا اور عوام کی سطح پر وسیع البنیاد باہمی طور پر مفید تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے اسٹریٹجک ڈائیلاگ کی بحالی کو ایک بہترین طریقے سے تعبیر کیا۔ بعد ازاں وزیراعظم نوازشریف نے امریکی ارکان کانگریس کے سوالوں کے جواب بھی دیے۔ آئی این پی کے مطابق امور خارجہ کمیٹی سے ملاقات میں پاکستان پر لگائے جانے والے الزامات کے حوالے سے جب وزیراعظم نے ارکان کانگریس سے اس بارے میں استفسار کیا تو الزام تراشیاں کرنے والے امریکی ارکان کانگریس خاموش رہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے واضح کیا کہ پاک فوج بھارت یا افغانستان میں کسی بھی کارروائی میں ملوث نہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔