ہمیشہ ایم کیو ایم کیخلاف لکھا مگر اب رائے بدل گئی ہے، ہارون الرشید

مانیٹرنگ ڈیسک  جمعرات 24 اکتوبر 2013
گرفتاریوں کے طریقے پر اعتراض ہے: وسیم اختر، پروگرام ٹودی پوائنٹ میں گفتگو۔ فوٹو: فائل

گرفتاریوں کے طریقے پر اعتراض ہے: وسیم اختر، پروگرام ٹودی پوائنٹ میں گفتگو۔ فوٹو: فائل

لاہور: تجزیہ کارہارون الرشیدنے کہاہے کہ جب تک ریاست اپناکردار ادانہیں کرتی امن قائم نہیں ہوسکتا، کراچی میں ایم کیوایم کاابھی نعم البدل نہیں، میں نے ہمیشہ ایم کیو ایم کے خلاف لکھاہے لیکن اب اپنی رائے بدل لی ہے۔

ایکسپریس نیوزکے پروگرام ٹودی پوائنٹ میں میزبان شاہ زیب خانزادہ سے گفتگومیں انھوںنے کہا کہ عمر کے اس حصے میں مجھے پاپولر ہونے کے لیے لکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ایم کیوایم کی ابھی عمرپوری نہیں ہوئی۔ مجھے اندازہ تھاکہ یہ منظم جماعت ہے لیکن اتنی حدتک منظم ہے یہ نہیں پتہ تھا۔ میں نے نائن زیروکا دورہ کیا، وہاں جو دیکھا، وہ مجھے درست لگا۔ ڈیڑھ سوسے زائدخواتین سے ملاجو رورہی تھیں۔ میں نے کراچی آپریشن پر یہ ضرور کہاکہ آپریشن درست ہورہا ہے لیکن کوئی گاڑی درست چل رہی ہو اورغلط موڑ مڑ جاتی ہے توغلط کو غلط کہا جائے گا۔ کراچی میں متحدہ کے کارکنوں پر تشدد ہوا۔ کسی کو تشدد کا حق نہیں پہنچتا۔ ہاں تحقیقات کریں اور عدالت کے ذریعے سزا دیں۔ بلدیاتی انتخابات نہیں کرائے جاتے کیونکہ وہ جیت جائیں گے۔

ایم کیوایم کے رہنما وسیم اختر نے کہا کہ ہمیں کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن پر کوئی اعتراض نہیں لیکن گرفتاری کے طریقے پر اعتراض ہے، سیکیورٹی اہلکار پوری عمارت خالی کرا کے سب کو آنکھوں پر پٹی باندھ کر بٹھا لیتے ہیں۔ 10کو لیجاتے ہیں، 3رکھ لیتے ہیں، 7کو تشدد کر کے ادھ موا چھوڑ جاتے ہیں۔ کراچی میں فوج کا ہم نے مطالبہ کیا تھا اب جو بھی ہو رہا ہے وہ اسی کا نتیجہ ہے۔ اگر ہماری صفوںمیں کوئی کالی بھیڑہے تواسے پکڑناچاہیے۔ انٹیلی جنس اطلاعات پرآپریشن ہوناچاہیے۔ ہارون الرشیدکو ہم نے حقائق دکھائے ہیں، ان کو رائے بدلنے کانہیں کہا۔ انھوںنے اپنا کام ایمانداری سے کیا ہے۔

تجزیہ کار شاہد مسعود نے کہا کہ کراچی کا آپریشن پہلے روز سے ہی متنازعہ ہے۔ ساراسیاسی سیٹ اپ ہی متنازعہ ہے۔ ابھی تک پتہ نہیں کہ آپریشن کی نگرانی کون کررہا ہے۔ یہ ٹھیک ہے کہ کراچی میں پہلے کی نسبت سکون ہے لیکن کیا سارے لوگ حج پر چلے گئے ہیں، وہ پھر نہیں آ سکتے۔ تمام سیاسی پارٹیوں میں ملی ٹنٹ ونگزکی نشاندہی خود سپریم کورٹ نے بھی کی ہے۔ تحریک انصاف کے رہنما نعیم اللہ خان نے کہا کہ تشدد غلط ہے۔ جوبھی لوگ سیکیورٹی اداروںنے پکڑے ہیں ان کوعدالت میں پیش کرناچاہیے۔ تشدد ہماری پولیس کا کلچر ہے۔کے پی کے میں ہم نے تشدد کو غیر قانونی قرار دے دیا ہے۔ ایم کیو ایم کے کارکنوں سے زیادتی  پران کے گورنر کو استعفیٰ دے دینا چاہیے۔ پاکستان میں قانون کی حکمرانی کی بجائے حکمرانوں کا قانون چل رہا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔