امریکا کا فلسطین میں یہودیوں کی آباد کاری کی حمایت کا اعلان

ویب ڈیسک  منگل 19 نومبر 2019
امریکا نے پہلی بار مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی آبادکاری کو قانونی قرار دیا ہے۔ فوٹو : فائل

امریکا نے پہلی بار مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی آبادکاری کو قانونی قرار دیا ہے۔ فوٹو : فائل

 غزہ: امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے صدر ٹرمپ کی موجودہ پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی آبادکاری کی حمایت کرتا ہے اور اسرائیل کے اس اقدام کو عالمی قوانین کی خلاف ورزی نہیں سمجھتا۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اپنے ایک بیان میں فلسطین سے متعلق صدر ٹرمپ کی پالیسیوں کو وضاحت سے پیش کرتے ہوئے اسرائیلی اقدامات کی بھرپور حمایت کی ہے۔ صدر ٹرمپ نے اسرائیل کے ناجائز تسلط کے خلاف اپنے پیشروؤں کی پالیسیوں کو یکسر مسترد کردیا۔

وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اسرائیلی تسلط پر اپنے پالیسی بیان میں کہا کہ امریکا فلسطین میں اردن کی سرحد کے نزدیک مغربی کنارے میں بنائی گئیں یہودی بستیوں کو عالمی قوانین کی خلاف ورزی تصور نہیں کرتا اور اس تنازع کا فیصلے کرنے کا اختیار صرف اسرائیل اور فلسطین کو ہے۔

ادھر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے آبادکاریوں سے متعلق امریکی موقف میں تبدیلی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا نے حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی ایک غلطی کو درست کیا ہے جو ایک خوش آئند تبدیلی ہے اور اس سے خطے میں امن کی نئی راہ کھلے گی اور تناؤ کا خاتمہ ہوگا۔

دوسری جانب فلسطینی اتھارٹی نے امریکا کی نئی پالیسی کو دھونس اور دھمکی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا نے اپنی ضد کے آگے عالمی قوانین کو بھی تہہ و بالا کردیا ہے۔ امن پسند امریکی عوام بھی اس پالیسی کو قبول نہیں کریں گے۔  مغربی کنارے کا علاقہ ایک دن مکمل طور پر فلسطین کا حصہ ہوگا۔

واضح رہے کہ اسرائیل نے 1967 کی جنگ کے دوران مغربی کنارے، مشرقی یروشلم، غزہ اور شام کی گولان کی پہاڑیوں پر قبضہ کر لیا تھا صرف مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں 140 یہودی بستیاں آباد ہیں جن میں لاکھوں یہودی آباد ہیں۔ 1978 میں امریکی صدر کارٹر سے لیکر صدر اوباما تک تمام صدور اس علاقے میں اسرائیلی تسلط کو عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتے آئے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔